Print this page

علامہ راجہ ناصر عباس کی وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری سے ملاقات، لاپتہ افراد کے معاملے پر تبادلہ خیال

06 دسمبر 2018

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے لوگوں کو قومی دھارے میں لانا وقت کی اہم ضرورت ہے، اس کے لئے جی بی کے عوام کو مکمل آئینی حقوق دینا ہونگے، وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری سے وفد کے ہمراہ ملاقات میں علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پاکستانی شہریوں کو ان کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان کے لئے قربانیاں دینے والے حقیقی پاکستانی اور وطن عزیز کے سچے فرزند ہیں، گلگت بلتستان کے مسئلے پر جلد از جلد کوئی فیصلہ کرنا ہوگا، یہ انتہائی حساس معاملہ ہے اور مزید دیر کرنا کسی صورت بھی پاکستان کے مفاد میں نہیں۔ یہ مسئلہ تیس لاکھ سے زیادہ لوگوں کے بنیادی حقوق کا مسئلہ ہے،علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کے ہمراہ وفدمیں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سیداحمد اقبال رضوی، سید ناصرشیرازی، اسدعباس نقوی، محسن شہریار اور رکن پنجاب اسمبلی سیدہ زہرانقوی بھی شامل تھیں۔

سربراہ ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ جبری لاپتہ افراد کے معاملے کا جلد حل ہونا ضروری ہے، اس کے لئے سپریم کورٹ سمیت تمام آئینی اداروں اور انسانی حقوق کی وزارت کو بھرپور کام کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ایک اہم مسئلہ ہے جو کہ انسانی حقوق سے متعلق ہے۔ لاپتہ افراد کے حوالے سے ایک مضبوط اور بااختیار کمیشن کی تشکیل وقت کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر علامہ راجہ ناصر عباس نے یمن اور فلسطین سمیت امت مسلمہ کے مسائل کے حل کے لئے پاکستان کے مثبت اور موثر کردار کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

ڈاکٹر شیریں مزاری نے ایم ڈبلیو ایم کے وفد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہ کہ ملکی استحکام اور آئین کی سربلندی کے لئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا کردار قابل ستائش ہے، ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت گلگت بلتستان کے مسئلے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے، گلگت بلتستان کے عوام کو جلد خوشخبری سنائیں گئے۔ لاپتہ افراد کا مسئلہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، ہم اس مسئلے کی جانب متوجہ ہیں اور چاہتے ہیں کہ یہ سلسلہ اب ختم ہو جائے۔

علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کے ہمراہ وفدمیں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سیداحمد اقبال رضوی، سید ناصرشیرازی، اسدعباس نقوی، محسن شہریار اور رکن پنجاب اسمبلی سیدہ زہرانقوی بھی شامل تھیں۔

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree