Print this page

سیاہ کاری کے نام پر منحوس رسم کے باعث آج تک ہزاروں بے گناہ قتل ہوچکے ہیں اور ہزاروں گھر اجڑ گئے ہیں،علامہ مقصود علی ڈومکی

21 دسمبر 2019

وحدت نیوز(جیکب آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے (کارو کاری کے نام پر جاری معصوم انسانوں کا قتل عام) کے موضوع پر اے آر وائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ سیاہ کاری کے نام پر منحوس رسم کے باعث آج تک ہزاروں بے گناہ انسان قتل ہوچکے ہیں اور ہزاروں گھر اجڑ گئے ہیں۔ میں جس معاشرے سے تعلق رکھتا ہوں یہاں کاروکاری وبا کی شکل اختیار کر چکی ہے اور ہر روز کہیں سے قتل کی خبر آتی ہے۔انہوں نےکہا کہ میرے بچپن کا واقعہ ہے کہ جب ہمارے گاؤں میں سیاہ کاری کے نام پر دوہرا قتل ہوا تو ہر آنکھ اشکبار تھی اور پورا گاؤں اس مقتولہ خاتون کی عفت و پاکدامنی کی گواہی دے رہا تھا۔ ذاتی تنازعہ کے تحت قتل کو کئی گھنٹے بعد کاروکاری کا نام دیا گیا۔انہوں نےکہا کہ کونسا سا قانون اور کونسا مہذب معاشرہ اس بات کی اجازت دے سکتا ہے کہ ایک شخص الزام لگائے پھر بغیر ثبوت کے خود ہی جج اور جلاد بن کر قتل کرے اور پھر مقتولہ کے لاش کی توہین کرے لاش کو ٹکڑے ٹکڑے کرے اور اسے بغیر غسل و کفن گڑھے میں پھینک دے۔

انہوں نےکہا کہ دین اسلام کی تعلیمات ہمیں عفت اور پاک دامنی کا درس دیتی ہیں دین ہمیں کہتا ہے کہ مرد اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور عورتیں باپردہ ہوں۔ نا محرم کے ساتھ فاصلہ رکھیں تاکہ معاشرہ پاکیزہ ہو۔ لیکن یہاں کاروکاری کے نام پر قتل کرنے والے خود انتہائی آلودہ اور بد کردار لوگ ہوتے ہیں۔انہوں نےکہا کہ میں نے سیاہ کاری کے نام پر ان مظالم کے حوالے سے عالم اسلام کے ممتاز علمائے کرام قم المقدس اور نجف اشرف عراق کے مجتہد علماء سے شرعی فتاوی حاصل کئے ہیں جو اس منحوس رسم کو دین مقدس اسلام کی تعلیمات سے متصادم سمجھتے ہیں عنقریب میں اس حوالے سے مزید اقدامات بھی کروں گا۔

انہوں نےکہا کہ ہماری عدالتیں کاروکاری کے نام پر قتل کرنے والے مجرموں کو سزا دینے میں ناکام رہی ہیں کیوں کہ جب بیٹی، باپ کے ہاتھوں اور بہن، بھائی کے ہاتھوں قتل ہو تو پھر کون اس کیس میں گواہ بنے گا اور کون فریادی؟۔ ہماری معزز عدالتوں سے تو نامور دھشت گرد بھی باعزت بری ہوجاتے ہیں۔ عدالیہ اپنے رویوں پر نظرثانی کرے قانون نافذ کرنے والے ادارے یہ بتائیں کہ آخر تمام تر قانون سازی کے باوجود کاروکاری کے نام پر قتل و غارت گری میں اضافہ کیوں ہورہا ہے؟انہوں نےکہا کہ قانون کی بالادستی اور اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوکر ہم اس منحوس رسم کے نام پر قتل و غارت کو ختم کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فرسودہ قبائلی جرگہ اس منحوس رسم کو سپورٹ کرتا ہے لہذا سب سے پہلے جرگائی سرداروں کو کسی مہذب اصول اور قانون کا پابند بنایا جائے۔

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree