Print this page

خطرناک قیدیوں کی جیل سے فرار میں پولیس کی وردی میں موجود کالی بھڑیں ملوث ہیں، آغا علی رضوی

27 فروری 2015

وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کا ایک ہنگامی اجلاس ڈویژنل سیکرٹری جنرل کی قیادت میں منعقد ہوا جس میں گلگت بلتستان کی سیکیورٹی حالات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ گلگت میں جیل سے سانحہ نانگا پربت میں ملوث قیدیوں کا فرار ہونا سیکیورٹی اداروں کی بدترین نااہلی ہے اس سے قبل جیتا جیل سے بھی ہائی پروفائل قیدی نہایت اطمینا ن کے ساتھ فرار ہوگئے تھے، سیکیورٹی ادارے عوام کو بتائے کہ کیا قومی ایکشن پلان پر عملدرآمد اسی چیز کا نام ہے۔ عوام یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہے کہ کیا ہائی پروفائل قیدیوں کے فرار ہونے کی ذمہ داری نگران حکومت پر عائد نہیں ہوتی ۔

 

مجلس وحدت بلتستان کیسیکریٹری جنرل نے کہا کہ عام انتخابات میں کامیابی کے فوری بعد پشاور جیل کو توڑوایا گیا اور گھنٹوں پر محیط آپریشن کے بعد خطرناک دہشتگرد بارات کی صورت میں فرار اختیار کر گئی تھی اور اسی واقعے کی بازگشت گلگت بلتستان میں سننے کو مل رہی ہے۔ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ تمام ریاستی اداروں اور حکومتوں میں دہشتگردوں کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے غدار افراد موجود ہیں جو کہ کسی صورت پاکستان کا وفادار نہیں ہوسکتا لیکن سیکیورٹی ادارے ہمیشہ ہمارے بیانات کو تعصب کی عینک سے پڑھتے ہیں اور ان دہشتگرد عناصر کو پھلنے پھولنے کا موقع ملتا ہے۔ریاستی ارادوں میں موجود خاموش دہشتگردوں کی فورسز کا گھیرا تنگ نہیں کیا جاتا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔جس دیدہ دلیری کے ساتھ دہشتگرد فرار ہوگئے وہ سیکیورٹی اداروں پر سوالیہ نشان ہے اور اس واقعہ نے سیکیورٹی کی پول کھول کے رکھ دی ہے۔گلگت جیل سے قیدیوں کا فرار ہونا عظیم خطرہ کا پیش خیمہ ہے اس واقعہ کی آر میں مختلف مقاصد ہوسکتے ہیں۔ اسے واقعہ کے ذریعہ گلگت بلتستان کی پرامن فضا کو خراب کرنے کے علاوہ اتحاد بین المسلمین کو پارہ پارہ کرنے اور مسلکی اختلافات کو ہوا دینے کی کوشش ہوسکتی ہے۔ عوام ہشیار رہے اور اختلافات و فرقہ واریت کو ہوا دینے والوں کی سازشوں کو ناکام بنائیں۔ بعض جماعت فرقہ واریت اور اختلافات کو ہوا دیکر انتخابات کو یرغمال بنانا چاہتی ہے عوام ان جعلی رہنماوں سے ہشیار رہیں اور اتحاد و وحدت کی رسی کو ہاتھ سے چھوٹنے نہ دیں۔

 

انہوں نے کہا کہ حالیہ واقعہ کے بعد عوام کے ذہنوں میں یہ بات آرہی ہے کہ گلگت بلتستان میں بھی دہشتگردی کے خطرات موجود ہیں اور کیا یہی سیکیورٹی عوام کو تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔؟ پاک افواج اور ملٹری اینٹلی جنس خطے کی حساسیت کو مد نظر رکھ کر دہشتگرد ی کے خلاف جامع پلان ترتیب دے قبل اس کے کہ پانی سر سے اونچا ہو چکا ہو۔ہم نے ارباب حل و عقد سے گلگت بلتستان بلعوم اور بلتستان بلخصوص کے حوالے سے سیکیورٹی خدشات کے عنوان پر تحفظات کا اظہار کرتے ہیں لیکن انتظامیہ ہر بات کو غیر سنجیدہ لیتی ہے۔ انکے بیانات کے مطابق بلتستان میں سب ٹھیک ہے جبکہ معاملہ اس کے برعکس ہے سیکیورٹی ادارے اور انتظامیہ اب بھی ہوش کے ناخن لے اور سیکیورٹی انتظامات کو حالات کے تقاضوں کے مطابق بہتر کرے۔

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree