میٹنگ میں الیکشن مہم کے سلسلے میں مختلف پہلو زیر بحث آئے علامہ اصغر عسکری کا کہنا تھا کہ کراچی پشاور اور بلوچستان میں مختلف سیاسی جماعتوں کے دفاتر پر دہشگردانہ حملوں نے ایک بار پھر اس بات کو تقویت دی ہے کہ ملک میں دہشگرد مخالف محب وطن معتدل جماعتوں کو بر سر اقتدار آنا چاہیےاور عوام ایسے ہی لوگوں کو ووٹ دیں انہوں نے مزید کہا کہ کوئٹہ کراچی گلگت بلتستان میں گذشتہ سالوں میں ملت جعفریہ پر شدید حملے ہوئے لیکن ان تمام حملوں میں ملوث افراد کیخلاف کوئی خاص موثر کاروائی دیکھنے میں نہیں آئی انہوں نے کہا کہ شدت پسند انہ سوچ ملک میں کچھ نام نہاد سیاسی اور مذہبی جماعتوں کو سیڑھی بناکر قبضہ کرنا چاہتے ہیں افسوس یہ ہے کہ ان سیاسی جماعتوں میں موجود دہشتگردوں کے مددگار وں کو پھر سے الیکشن کا ٹکٹ دیاگیا ہے اور الیکشن کمیشن بھی اس سلسلے میں اپنی ذمہ داری پوری طرح ادا نہ کرسکا ۔
انہوں نے کہا ہمیں کرسی کا شوق نہیں ہم اس وقت ملک قوم اور اپنی ملت کو درپیش مسائل کے سبب میدان میں اترے ہیں ہم سیٹ جیتیں یا ہاریں یہ اہم نہیں ہے بلکہ ووٹ کی سمت کو درست کرنا اور سیاسی درست ڈائریکشن اہم ہے ،انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ کا اپنی مستقل سیاسی شناخت کے کوشش ملکی ترقی و تعمیر میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے
انہوں نے مزید کہا کہ عوام ووٹ سوچ سمجھ کر دیں اس وقت ملک کو اس سوچ کی سخت ضرورت ہے جو ملک کو ان شدت پسندوں سے آزاد کراے بد امنی ملکی ترقی کی سب سے بڑی روکاوٹ ہے ملک میں جب امن ہوگا تو سب کچھ ہوگا بیرونی سرمایہ کاری ہوگی ،اندرونی طور پر بھی ایک جامع ترقیاتی منصوبہ بندی ہوگی ۔