Print this page

توانائی بحران پر روزانہ جھوٹ بولنے والے وفاقی وزیر خواجہ آصف اور عابد شیر علی کو بر طرف کیا جائے، رضاامام نقوی

24 جولائی 2015

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے رہنما سید رضا امام نقوی کا کہنا تھا کہ شہر قائد میں معمولی سے بارش کے بعدبجلی کی فراہمی میں مسلسل رکاوٹ اورذہنی کرب میں مبتلا کردینے والی لوڈشیڈنگ نے شہریوں کی زندگی اجیرن کردی ہے،بارش ختم ہوئے ایک روز گززجانے کےباوجود شہر کے بیشترعلاقوں میں بجلی کی فراہمی تاحال معطل ہے، جبکہ عید الفطر پربھی  کے الیکٹرک اور وفاقی وزراء کے بلا تعطل بجلی فراہمی کے دعوے جھوٹے ثابت ہوئے۔عید کے روز بھی کراچی کے بیشتر علاقے بجلی سے محروم رہے۔وزرا اپنا محلات میں عید کے مزے لوٹتے رہے عوام نے سڑکوں پر احتجاج کر کے عید منائی۔حکمران جواب دیں آخر کب تک عوام ان کے کھو کھلے دعوؤں پر دل بہلاتی رہے گی۔حکمران توانائی بحران کے حل کیلئے سنجیدہ نہیں عوام مذیدبریک ڈاون کا عذاب جھیلنے کیلئے تیار ہو جائیں ۔ وحدت ہاؤس سے جاری اپنے بیان میں عید الفطر کی تعطیلات میں وفاقی وزیر خواجہ آصف کی جانب سے اعلانیہ و غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کو ڈھونگ قرار دیا ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت توانائی بحران کے حل اورشہر کو بجلی فراہم کرنے میں مکمل ناکام ہوئی ہے بجلی کی آنکھ مچولی تاحال جاری ہے تو دوسری جانب عید کے روز بھی پانی کی عدم فراہمی نے مساجد میں نمازیو ں کیلئے مشکلات کھڑی کر دی اورٹینکر مافیہ کے خلاف بھی سندھ سر کارکوئی کاروائی نہیں کر پائی۔ شہر قائد میں عوامی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہو تا جا رہا ہے جس کی بڑی وجہ کے الیکٹرک و واٹر بورڈ انتظامیہ میں بد نظمی اور وفاقی و صوبائی حکومتوں کی بیڈ گورنس سر فہرست ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جمہوریت یا حکومت نام کی کوئی شہ نہیں حکمران اگر غیرت مند ہوتے تو مستحفی ہو جاتے ۔ وفاقی حکومت کی جانب سے عوام کو مسلسل بے وقوف بنایا جا رہا ہے شہر کے کئی علاقے ماہ رمضان میں سحری وافطاری کے اوقات میں تاریخی میں ڈوبے رہے عید سے قبل ہی وفاقی وزیر خواجہ آصف و کے الیکٹرک انتظامیہ کی جانب سے لوڈشیڈنگ نہ کرنے بیانات پر ان کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے ۔وفاقی وزیر خواجہ آصف اور عابد شیر علی کو بر طرف کیا جائے ،کے الیکٹرک انتظامیہ کے خلاف نیشنل ایکشن پلان ایکٹ کے تحت کاروائی کی جائے ،وفاقی حکومت شہر قائد میں جاری توانائی بحران کے حل کیلئے سنجیدہ کوشش کر ے۔

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree