Print this page

ایک تھپڑ پر ایکشن لینے والی عدلیہ دہشتگردی پر کیوں خاموش ہے، علامہ عبدلخالق اسدی

17 جون 2013

allama asadiوحدت نیوز (لاہور)  مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کوئٹہ میں ہونے والی دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک تھپڑ پر سوموٹو لینے والی عدلیہ اب کہاں ہے؟ ’’اسلام ٹائمز‘‘ سے ٹیلی فون پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا اس دہشت گردی کا بیج آمر ضیاءالحق نے بویا تھا جو آج ایک تناور درخت بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقام افسوس ہے کہ ہماری برسراقتدار جماعتیں اور سکیورٹی ادارے بھی ملک دشمن عناصر کے ہاتھ ملک کی تباہی و بربادی کے مناظر دلچسپی کیساتھ دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سرزمین پاکستان پر ہر روز بہنے والا بے گناہ ماؤں، بہنوں، بیٹیوں اور بچوں کا خون ہمارے سول اور ملٹری اداروں کے سربراہوں کے ضمیروں کو جھنجھوڑنے کیلئے کافی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومت کو جہاں لوڈشیڈنگ کے باعث ووٹ نہیں ملے تو دوسرا بڑا فیکٹر دہشت گردی تھا جس کی وجہ سے عوام نے انہیں مسترد کر دیا، اب موجودہ حکومت نے بھی اگر گذشتہ حکومت کی طرح غفلت کا مظاہرہ کیا تو اپنی مدت پوری نہیں کر پائے گی۔

ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی ذمہ داری بن چکی ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف کسی بھی موثر اور فوجی کارروائی کے احکامات جاری کرے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کیرانی روڈ کوئٹہ، سانحہ عباس ٹاؤن کراچی پر بھی لئے گئے سوموٹو ایکشن بھی سرد خانے میں ڈال دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ استعماری قوتیں نہ فقط سیاسی جماعتوں کے ذریعے بلکہ عدلیہ، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں موجود وطن فروشوں کو ڈالروں میں تنخواہیں بانٹ کر وطن عزیز کی جڑیں کھوکھلی کروا رہی ہیں۔ علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا کہ کوئٹہ میں قائداعظم محمد علی جناح کی ریذیڈنسی، یونیورسٹی بس اور بولان میڈیکل کالج پر مقامی اور اسرائیلی ایجنٹوں کے راکٹ اور بم حملے نہ صرف قابل مذمت ہیں بلکہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے منہ پر ذلت آمیز طمانچہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیگناہ یونیورسٹی طالبات کا خون کس کی گردن پر ہے، یہ بہت جلد واضح ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں حالیہ دہشت گردی میں امریکہ، اسرائیل اور بھارت کا ہاتھ ہے جو ملک میں امن اور چین و ایران کیساتھ پاکستان کی دوستی کو برداشت نہیں کر رہے۔

مماثل خبریں

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree