سیاحت اور ہماری تہذیب کی بقاء | تحریر | ناصر رینگچن

01 November 2021

وحدت نیوز(آرٹیکل)الحمداللہ گلگت بلتستان تیزی سے ترقی کی منزلیں طے کر رہی ہے اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان جناب خالد خورشید کے بقول رواں سال کے آخر تک آئینی حقوق اور صوبے کا مسئلہ بھی حل ہوگا. اس کے علاوہ موجودہ حکومت میں تاریخی بجٹ بھی رکھا گیا ہے اور وزیراعظم عمران نے جی بی میں سیاحت کو فوکس کیا ہوا ہے جس کے اچھے نتائج بھی سامنے آ رہے ہیں. گلگت بلتستان کی جانب ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کا سیلاب امٹ آیا ہے، جس میں اکثریت کا تعلق اندرونی ملک سے ہیں. یقینا قدرتی حسن جہاں بھی ہوگا وہ دنیا کی توجہ کا مرکز بنے گا اور ان جگہوں کو دنیا کے سامنے لانا اور یہاں تک لوگوں کی رسائی کو ممکن بنانا حکومت کی زمہ داری ہے، جسے نہ صرف علاقائی بلکی ملکی معیشت کو بھی سہارا ملے گا. جس طرح حکومت دنیا کے سامنے گلگت بلتستان کو پروموٹ کر رہی ہے یہ لائق تحسین ہے. وزیراعظم بھی بار بار اپنے خطاب اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اس کا تزکرہ کرتے رہتے ہیں. جس کا لوگوں پر اچھا اثر پڑ رہا ہے.

گلگت بلتستان کی حسن، خوبصورتی، سیاحت اور معیشت ایک طرف میں آج آپ حضرات کو خصوصاً حکومت، سیاستدان، علماء اور نوجوانوں کو ایک اھم چیز کی جانب توجہ مبذول کرانا چاہوں گا. کسی بھی زندہ قوم کی پہچان اس کی تہذیب و تمدن سے ہے. جس کسی نے اپنی تہذیب و ثقافت کو بچایا تاریخ نے اسے ہمیشہ یاد رکھا ہے اور اس معاشرے نے ترقی کی منزلیں طے کی ہے. مگر جس کسی نے ثقافتی یلغار کا مقابلہ نہیں کیا اور دوسروں کی رنگوں میں رنگ ڈالا ہے وہ فنا ہوا ہے ان کے باقیات کی بھی نشانیاں نہیں ملتی.

گلگت بلتستان کو اپنی خاص تہذیب و ثقافت اور شرافت کی وجہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں ایک منفرد پہچان حاصل ہے. لیکن تیزی سے بدلتے ملکی اور معاشی حالات اب آہستے آہستے اس خطے سے اس کی پہچان کو مٹا رہا ہے.

یہ جنت نظیر پرامن خطہ صرف خوبصورت اور قدرتی وسائل سے مالا مال نہیں ہے بلکہ دنیا اور پاکستان دشمن عناصر کی آنکھوں میں جو کانٹا چھبتا ہے وہ اس کی جغرافیائی محل وقوع ہے. اس وقت عالمی سیاست اور مغرب سے مشرق کی جانب طاقت کی منتقلی میں یہ خطہ انتہائی اھمیت کا حامل ہے. چین مستقبل میں اگر سپر پاور بنے گا تو اس کی ایک وجہ گلگت بلتستان کے دل کو چیرتے  ہوئے گزرتا سی پیک کا روڈ ہوگا. گلگت بلتستان سے گزرنے والا یہ سیلک روڈ چین کی معیشت کا ناقابل تسخیر بنا دے گا لہذا اس حوالے سے بات آگے بڑھاؤں تو یہ الگ موضوع بن جائے گا.

اس وقت موجودہ حکومت نے علاقے کی ترقی اور سیاحت کی فروغ کے لیے جو کچھ کیا یا کر رہا ہے اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی. وزیراعظم کہتے ہیں کہ ہے علاقہ سوئٹزرلینڈ سے زیادہ خوبصورت ہے یقینا ایسا ہوگا اور حکومتی کوششیں جاری رہی تو یہ دنیا کے سیاحت کا مرکز بنے گا. سی پیک کی تکمیل اور سیاحت کی فروغ سے مستقبل میں لوگ دبئی کو بھول جائیں گے. اب تو انٹرنیشنل فلائٹ بھی آئینگے تو یہاں کی سیاحت اور معیشت کا گراف ایک دم اوپر کو اٹھے گا. مگر جو اہم چیز اور اھم ترقی ہے وہ مادی ترقی اور پیسے کی ریل پیل نہیں ہے. ملکی اور بیرونی لوگوں کی آمدو رفت نہیں ہے. زمینوں کی قیمتوں کا آسمان کو چھو جانا نہیں ہے. بلکہ اصل ترقی و کامیابی آپ کو اس وقت حاصل ہوگی جب آپ اپنی معاشی ترقی کے ساتھ اپنی تہذیب و ثقافت کی پاسداری کو یقینی بنائیں. آپ اپنی ثقافت پر کوئی آنچ آنے نہ دیں، آپ اپنے ثقافت کو مادہ پرستی میں ختم نہ کریں. دولت کے لئے شرافت کا سودا نہ کریں، معاشی خوشحالی کی خاطر اپنی دین و ایمان کو برباد نہ کر دیں، ماڈرنائزیشن کے نام پر ناموس کی نمائش نہ لگا دیں. گلگت بلتستان کی ثقافت گلگت بلتستان کی پہچان ناچ گانا، نہیں ہے. یہاں کی پہچان یہاں بسنے والوں کی شرافت ہے. یہاں کی پہچان اسلام کی اصولوں کی پاسداری ہے. یہاں کی ثقافت اسلامی احکامات پر عملدرآمد کرنا ہے. یہاں کی شریف النفس عوام کسی صورت یہاں کے اس اسلامی ثقافتی ورثہ کا سودا کرنا نہیں چاہتے ہیں. سیاحت کے نام پر میوزک نائٹ اور ڈانس پارٹیوں کی اجازت نہیں دیتے ہیں. سیاحت کی فرغ چاہتے ہیں لیکن فحاشی کی اجازت ھرگز نہیں دیتے ہیں. ہوٹلز بنائیں، 3 سٹار 4 سٹار بنائیں مگر وہاں اسلامی اصولوں کی پاسداری کو یقینی بنائیں۔ یہاں کے عوام یہ چاہتی ہے کہ سیاحت، سی پیک اور تہذیبوں کی جنگ میں یہاں کی تہذیب وثقافت زندہ رہے.

گلگت بلتستان کی ثقافت کو زندہ رکھنے کے لیے اس وقت جی بی کے عوام کو حکومت، سیاستدان، علماء، عمائدین اور جوانوں کی اشد ضرورت ہے جب تک یہ سب ایک پیج پر نہیں ہوتے جی بی کو مستقبل کے یلغار سے بچانا مشکل ہے.

اس وقت بندہ ناچیز کی اپیل حکومت، سیاست دان اور علماء سے یہ ہے کہ گلگت بلتستان کی ثقافت کو بچانے کے لیے ایک قانون صوبائی اسمبلی سے  پاس کرایا جائے۔ قانون اور اصول کو پہلے گلگت بلتستان کے عمائدین، علمائے کرام، دانشور اور وکلاء کی سربراہی میں بنایا جائے۔ جس میں سیاح حضرات کے لیے تمام قواعد و ضوابط مشخص ہوں اور ساتھ میں ہوٹل مالکان کے لئے بھی ہدایات نامہ موجود ہوں۔
 ھم یہ نہیں کہتے ہیں کی ان قوانین میں کوئی طالبانی افکار شامل ہوں، ایسا ہم ہر گز نہیں چاہتے ہیں. ھم چاہیے ہیں کہ کوئی ایسا قواعد و ضوابط بنایا جائے جو ہمارے معاشرے کے ساتھ ساتھ آنے والے مہمانوں کو بھی قابل قبول ہوں. مثلاً آنے والے مہمان حضرات چاہیے وہ مرد ہو یا عورت ان کے لبان نیم عریاں نہ ہوں بلکہ ایسا لباس زیب تن کیا جائے جو پاکستانی معاشرے کی عکاسی کرتا ہو. مہمانوں کو چاہیے  کہ آبادی والے علاقوں میں ھلہ گلہ نہ کریں جس سے مقامی افراد کو اذیت پہنچتی ہے۔ آپ کھلی فضا میں کوئی ایسی پارٹی یا حرکت نہ کریں جیسا کی ھنزہ میں واقعہ ہوا تھا.

گلگت بلتستان کے عوام مذہبی رسومات پر پابندی سے عمل کرتے ہیں ان ایام کے حوالے سے سیاحوں کو نصیحت کی جائے ان کو گائیڈ کیا جائے تاکہ وہ محتاط ہوں اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئیں (مثلا ایام اسد عاشورا).

اس کے علاوہ بعض مہمان حضرات ایسے چیزوں کا کھلے عام استعمال کرتے ہیں جن کا قانون اور اسلام دونوں اجازت نہیں دیتا. مثلا نشہ آور اشیا کا استعمال جو کی کسی بھی معاشرے کی بربادی اور فتنہ و فساد کا باعث ہے.

لہذا ہمارے علماء، عمائدین اور سیاستدانوں کو چاہیے کہ ایک جامع قواعد و ضوابط تیار کریں جو ہمارے معاشرے کی عکاسی کرتا ہو جس میں ہماری تہذیب و تمدن کی جہلک موجود ہو، جس سے ھمارے معاشرہ فتنہ و فساد سے محفوظ رہیں. سیاستدان کو چاہیے کہ اسمبلی میں اس پر بحث ہو اور باقاعدہ اسمبلی سے اس پر بل پاس ہو. جس طرح سیاحت یا ٹوریسٹ پولیس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کا علاقے کے باسی اور مہمان دونوں نے سراہا ہے. انہی پولیس کے ذریعے یہ قواعد و ضوابط آنے والے مہمانوں میں بانٹا جائے ان کو علاقے کے مسائل اور دیگر چیزوں سے آگاہ کریں تاکہ مہمان، عوام اور علاقے تینوں کی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے.

یقین جانیں یہ کوئی مشکل یا ناقابل قبول کام نہیں ہے لیکن اس پر عمل اگر ہوں تو یہ پورے خطے کے مفاد میں ہیں. اس کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان میں موجود تمام پولیس چیک پوسٹوں کو بھی فعال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ چیک اینڈ بیلنس کا سلسلہ برقرار رہے.



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree