The Latest
وحدت نیوز (اسلام آباد) ضلع کرم کے علاقے اوچت(بگن) میں مسافر کانوائے کی بسوں پر مسلح تکفیری دہشت گردوں کے حملے اور 50 سے زائد شیعہ مسافروں کے بہیمانہ قتل عام کے خلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئےمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکریٹری سید ناصرعباس شیرازی نے ملک بھرمیں تین روزہ سوگ اور کل بروز جمعہ یوم احتجاج کا اعلان بن کردیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق کئی ماہ سے ضلع کرم میں امن کی مخدوش صورتحال ، آج ہونے والے مسافر کانوائے پر حملے اور صوبائی اور وفاقی حکومتوں کی نااہلی کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ ہنگامی پریس کانفرنس میں بگن کے مقام پر پارہ چنار سے پشاور جانے والی مسافر گاڑیوں پر بزدلانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسافروں پر حملہ بدترین دہشتگردی ہے، امن و امان کی مسلسل بدترین صورتحال علی امین گنڈہ پور، وفاقی وزیر داخلہ اور سیکورٹی اداروں کی کارگردگی پر سوالیہ نشان ہے، سانحہ کی تمام تر ذمہ داری کے پی کے حکومت پر عائد ہوتی ہے اور وفاقی حکومت بھی سانحہ بگن کی ذمہ دار ہے، پچاس سے زائد افراد شہید ہو گئے وزیر داخلہ کی مجرمانہ خاموشی کی مذمت کرتے ہیں، مجلس وحدت مسلمین سانحہ بگن پر تین روزہ سوگ کا اعلان کرتی ہے، ہمارے ایم این اے کو آئینی ترمیم پر ساتھ دینے کی قیمت پر کرم میں امن قائم کرنے کا عندیہ دیا گیا، کل بروز جمعہ اس دہشگردی اور بربریت کے خلاف ملک گیر احتجاجات کئے جائیں گے، پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں اس بربریت خلاف احتجاجات کئے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکمران اس ملک کو ہمارے خون کی قیمت پر چلانا چاہتے ہیں، یہ کوئی شیعہ سنی مسئلہ نہیں خوارج کا مسافروں پر حملہ ہے، زخمیوں کو فوری طور پر اس علاقے سے نکالا جائے، شہیدوں کو ان کے گھروں تک پہنچانے کے لئے اقدامات کئے جائیں، مطالبہ کرتے ہیں کہ متاثرہ علاقے میں ریسکو آپریش کیا جائے، دہشتگردوں کی سرکوبی کے لئے فوری آپریشن شروع کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ معصوم شہریوں کے خون کی ذمہ داری قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عائد ہوتی ہے، حکومتی ذمہ داران کو اس بات کا علم تھا کہ صورتحال انتہائی حساس اور خطرناک ہے لیکن پھر بھی حالات کی بہتری کیلئے کوئی خاطر خواہ اور موثر اقدامات نہیں اٹھائے گئے، صوبائی حکومت کی پارہ چنار بارے غیر سنجیدگی شرمناک ہے، ریاستی اداروں کی نگرانی میں جانے والے نہتے مسافروں پر حملے نے کئی سوالات اٹھا دیئے ہیں، قومی شاہراہ کا گزشتہ پانچ ہفتوں سے بند ہونا تمام ذمہ دار ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
وحدت نیوز(لاہور)لاہورقومی مرکز خواجگان شاہ جمال لاہور میں حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ سید احمد اقبال رضوی وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی والدہ ماجدہ مرحومہ سیدہ ریحانہ انصار بنت سید اختر حُسین کےایصال ثواب کیلئے مجلس عزاء منعقد کی گئی جس میں لاہور کے تنظیمی برادران نے شرکت کی ۔ مجلس عزاء سے صوبائی صدر پنجاب جناب حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ سید علی اکبر کاظمی نے خطاب کیا ۔ ذاکر اہلبیت ذوہیب رضا ،نجم عباس خان ،ودیگران نے اہلبیت علیہم السلام کی شان میں سوزوسلام پیش کیا اور منقبت خوانی کی ۔
مجلس ترحیم کے آخر میں نیاز (لنگر حسینیؑ)کا اہتمام کیا گیا تھا ۔ مجلس عزاء میں مومنین ومومنات کے علاوہ علماء کرام کی نے بھی شرکت کی ۔ مجلس عزاء کے آخر میں جناب حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ سید حسن رضا ہمدانی مرکزی صدر ذاکرین خطباء ونگ نے مرحومہ کی بلندی درجات کے لئے دعائے مغفرت کرائی ۔
وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اوراپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے کہا ہے کہ لینڈ ریفارمز بل پر حکومت کی جانب سے تاحال اپوزیشن کے ساتھ کوئی سنجیدہ مذاکرات نہیں کیے گئے ہیں۔ گلگت بلتستان میں بننے والی ہر حکومت خطے کی نمائندگی کے بجائے وفاق کی ترجمانی کرتی ہے۔
ایک انٹرویو میں کاظم میثم نے کہا کہ ہم لینڈ ریفارمز بل کو بغیر ترامیم مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔ اس بل کے تحت گلگت بلتستان، خاص طور پر بلتستان کے پہاڑ، مکمل طور پر حکومت کی ملکیت قرار دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور اسلامی تحریک بلتستان نے بھی اس بل پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے بعض معاملات پر ہمیں بھی اعتراضات ہو سکتے ہیں، لیکن یونیورسٹی میں موجود مسائل پر بات کرنے کا حکومتی طریقہ کار مناسب نہیں۔
وحدت نیوز(سکردو) اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی و پارلیمانی لیڈر ایم ڈبلیو ایم جی بی محمد کاظم میثم نے کمیونٹی سکول گلتری گونڈ شق تھنگ کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے طلبا و طالبات کے مسائل سنے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کے تعلیمی مسائل کے حل کے لیے شق تھنگ اور گونڈ کے لیے رکھے گئے پرائمری سکول فورم سے منظور ہوا ہے اور جلد ٹینڈر کے بعد کام ہو گا۔ انہوں نے اساتذہ اور کمیونٹی کا شکریہ ادا کیا کہ نامساعد حالات کے باوجود معیاری تعلیم دینے کی کوشش ہو رہی ہے۔ پرائمری سکول کی منظوری پر جوانوں نے اپوزیشن لیڈر کا شکریہ ادا کیا۔
وحدت نیوز(پاراچنار) خیبرپختونخواہ کے ضلع کرم کے علاقے پارہ چنار میں مسافر وین پر کالعدم تکفیری وہابی دہشت گردتنظیم لشکر جھنگوی کے حملے میں 40شیعہ مومنین شہید اور 32 زخمی ہوگئے۔ شہداء میں خواتین، بچے، بوڑھے اور جوان شامل ہیں، جبکہ زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
تفصیلات کےمطابق پاراچنار سے پشاور جانے والے مسافر کانوائے پر اوچت(بگن)کے مقام پر کالعدم لشکر جھنگوی کے ملک دشمن تکفیری وہابی دہشت گردوں نے اندھادھند فائرنگ کرکے شیعہ مسافروں کو خاک وخون میں غلطاں کردیا۔
عینی شاہدین کے مطابق، حملہ آوروں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے شیعہ کانوائے پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ کانوائے میں شامل گاڑیوں کو گھیرا گیا اور حملہ آوروں نے نہ صرف کانوائے کو نشانہ بنایا بلکہ مالِ غنیمت لوٹنے اور اس عمل کو جہاد قرار دینے کا اعلان بھی کیا۔
پارہ چنار کی مظلوم شیعہ برادری پہلے ہی فرقہ وارانہ دہشت گردی کے عذاب سے دوچار ہے۔ اس حملے نے ان کے خوف اور عدم تحفظ کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ لشکر جھنگوی کے اس وحشیانہ اقدام نے علاقے میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔
اطلاعات کے مطابق شہداءو زخمیوں کو مقامی اسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے کہ جبکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے شہداء وزخمیوں کی فہرست بھی جاری کردی گئی ہے ، جس کے مطابق شہداءکی تعداد 40 تک پہنچ چکی ہے ۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے ٹوئٹر پر جاری اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ خیبرپختونخواہ کے ضلع کرم اوچت(بگن)میں دہشتگردوں کی کانوائے پر فائرنگ کے نتیجے میں کم و بیش 30 افراد کی شہادت یا زخمی ہونے پر انتہائی افسردہ ہوں۔ دہشتگردی کی اس گھناونی واردات کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ ہم نے ضلع کرم اور پاراچنار کے حوالے سے صوبائی اور وفاقی حکومت کو کئی پریس کانفرنسز، احتجاجات، میٹنگز اور پیغامات کے ذریعے خبردار کیا ہے لیکن کسی کے کان میں جوں تک نہیں رینگی۔ صوبائی حکومت کی درجنوں میٹنگز اور کئی جرگے بھی اس ظلم کو روکنے میں ناکام ثابت ہوئے۔
انہوں نے مزید کہاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ صوبے میں امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں اور حقیقت تو یہ ہے کہ وہ ضلع کرم(پاراچنار) کا ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او تک بدلنے کے اختیارات نہیں رکھتے۔ افسوس ہمارے سیکیورٹی ادارے معاملات کو حل کرنے کے بجائے، جنگ کی آگ کو بڑھکانے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ پاراچنار اور ضلع کرم میں کشیدہ حالات کا فائدہ کس کو ہورہا ہے؟ کون سے عناصر ہیں جو پاراچنار میں امن نہیں چاہتے؟ میں صوبائی اور وفاقی حکومت کو ایک مرتبہ پھر ہوش کے ناخن لینے کی انتباہ کرتا ہوں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی کی پختونخواہ عوامی ملی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے انکی رہائش گاہ پر ملاقات ہوئی۔
ملاقات میں ملک کے موجودہ سیاسی صورتحال اور دو طرفہ دلچسپی کےامور پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ پاکستان میں آئین وقانون کے بگڑتی صورتحال پرسخت تشویش کا اظہار کیاگیا۔
دونوں رہنماؤں نے پاکستان میں بنیادی انسانی حقوق کے پامالی کو مسترد کیا ۔عوام کے حقوق کو ترجیح قرار دیتے ہوئے اپنی جدوجہد جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے ٹوئٹرپیغام میں کہا ہے کہ بنوں میں دہشتگردوں کے بزدلانہ حملے میں سکیورٹی فورسز کے بہادر جوانوں کی شہادت پر گہرا دکھ ہوا۔
انہوں نے مزید کہاکہ وطن کی حفاظت کے لیے ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اللّٰہ تعالی شہداء کے درجات بلند کرے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ الہی آمین
وحدت نیوز(گلگت)رہنما مجلس وحدت مسلمین اوراپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کاظم میثم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ حکومت کس کی ہوگی اسکا فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔ وفاق کون ہوتا ہے اور کس آئین و قانون کے تحت جی بی میں آئندہ حکومت کے فیصلے کا اعلان کراتا ہے۔ جو وفاق خود فارم 47 کے تحت ناجائز بنا ہو وہ خود زمین بوس ہونے والا ہے۔ وفاق اور ریاستی اداروں کو چاہیے کہ واقعا ایسے فیصلے ہوئے ہیں تو الیکشن کا ڈرامہ ہی نہ رچایا جائے۔ ایسے فیصلے کرنا عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے۔ وفاق اور ریاستی ادارے وضاحت دیں کہ گلگت بلتستان میں الیکشن کے ذریعے حکومت آنی ہے یا قابض ہونا ہے۔ ملک میں زبردستی کے فیصلے سے جو عدم استحکام آیا ہے کیا گلگت بلتستان کو بھی مستقل بحران کی طرف دھکیلنے کا فیصلہ ہوچکا ہے۔
گلگت بلتستان کی موجودہ اسمبلی کی مدت مکمل ہونے سے ٹھیک ایک سال قبل ایسے فیصلے کے متعلق بات کرنا نہ صرف رولز کی خلاف ورزی ہے بلکہ عوامی مینڈیٹ کی بھی توہین ہے۔ ایسی باتیں وہ بھی ذمہ داروں کی طرف سے آنے کا مطلب ہے کہ یہاں منتخب نہیں بلکہ چنتخب حکومت بنانا چاہتی ہے۔ عوام ایسا ہونے ہرگز نہیں دیں گے۔ گلگت بلتستان کسی جاگیردار یا وڈیرے کی جاگیر یا یہاں کے عوام کسی کے زرخرید غلام نہیں کہ جس طرف ہانکے ہانکتا جائے۔ وفاقی سیاسی جماعتوں کی جس طرح کی غیرسنجیدہ اعمال ہیں، جس طرح کے عوام دشمن فیصلے ہو رہے ہیں، جس انداز میں آئین کی تضحیک ہو رہی ہے، جس طرح پاکستان کی پوری دنیا میں جگ ہنسائی کروا رہی ہے یہ سلسلہ نہ رکا تو گلگت بلتستان میں وفاقی سیاسی جماعتوں کا نام لینے والا نہیں ملے گا۔
عوام بلخصوص نوجوانان خالی خولی نعروں سے تنگ آگئے ہیں۔ گلگت بلتستان کے جوانان وفاقی سیاسی جماعتوں کے بہت سارے سربراہان سے زیادہ اہل ہیں۔ یہاں کے جوانوں کو نہ ملک کے دوسرے شہروں میں میںن سٹریم پارٹیوں میں اپنی صلاحیتوں کو دیکھانے کا موقع دیا جاتا ہے نہ گلگت بلتستان میں ایسا ماحول فراہم کیا جاتا ہے۔ گلگت بلتستان کا کوئی نوجوان رہنما مرکز میں سیاسی سرگرمی کرے تو ان پر دہشتگردی کے مقدمات بنائے جاتے ہیں۔ گلگت بلتستان میں انکے حلقے کے الیکشن کے نتائج روخے جاتے ہیں۔ لگتا یہ ہے کہ اونچے قد کا انسان گلگت بلتستان کا کسی کو تسلیم ہی نہیں۔ غذر کی بیٹی سارا میر کو جس طرح ہراساں کیا جا رہا ہے کیا اسکے بعد یہاں کی بہنوں بیٹوں سے کبھی کسی کی ثناخوانی ممکن ہوجائے گی۔ احتجاج کا حق سارے شہروں کو دیا جائے۔
گلگت بلتستان کو فلسطین نہ بنائیں۔ وفاق اپنا قبلہ درست کرے، ظلم و ستم اور جبر زیادہ دیرپا نہیں ہوتا یہ قانون قدرت بھی ہے۔ جی جی میں اہل، دیانتدار، فعال بابصیرت جوانوں کو جھنڈا اٹھانے اور تقریر کروانے کے لیے رکھا جاتا ہے اور ایسے سیاستدانوں کے پیچھے لگایا جاتا ہے جو خود کو نہیں سنبھال سکتے تو اس خطے کو کیسے سنبھالے گا۔ یہ ساری کثیف روایات وفاقی سیاسی جماعتوں نے ڈالی ہیں۔ گلگت بلتستان کے جوانوں کا گلا گھونٹا گیا تو یہاں کے جوانان انتخاب نہیں بلکہ انقلاب کی طرف چل پڑے گا۔ جمہوری روایات، جمہوری اقدار کو پنپنے دیا جائے، اسمبلی اور سیاسی اداروں کو میچور ہونے دیا جائے۔ جی بی میں بڑھتی محرومی کا ازالہ عوامی امنگوں کے مطابق فیصلوں اور سیاسی اداروں کو مستحکم کرنے سے ہی ممکن ہے۔
وحدت نیوز(سکردو) جامعۃالنجف سکردو میں منعقدہ ایام فاطمیہ کی آخری مجلس عزا سے ممبر جی بی کونسل و صوبائی رہنما مجلس وحدت مسلمین شیخ احمد علی نوری کا خطاب آپ نے اپنے خطاب میں تمام مسلمانوں کے نزدیک پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے مروی مسلمہ حدیث "فاطمہ میرا حصہ ہے جس نے اسے اذیت پہنچائی تو اس نے مجھے اذیت پہنچائی ہے اور جس نے مجھے اذیت پہنچائی اس نے (نعوذ باللہ) خدا کو اذیت پہنچائی ہے" پیش کی۔حضرتِ فاطمۃ الزہراء علیہا السلام نے اسلام کی سربلندی، پیغمبر اکرم صلی اللّٰہ علیہ و آلہ و سلم کی حفاظت اور امت مسلمہ کی سربلندی کے لیے کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ایک اور حدیث کی رو سے اللہ کی رضایت اس وقت حاصل ہوتی ہے جسے حضرت فاطمۃ الزہراء علیہا السلام کی رضایت حاصل ہوجائے۔ تمام انبیاء اور ائمہ معصومین علیہم السلام کا بنیادی ہدف رضائے الٰہی کا حصول ہے۔ اسی طرح مسلمانوں میں سے جو بھی اچھا کام انجام دیتا ہے ان سب کا بنیادی ہدف بھی رضائے الٰہی کا حصول ہے۔
مذکورہ حدیث کی رو سے جس سے حضرت فاطمۃ الزہراء علیہا السلام راضی ہوجائے تو اسے خدا کی رضایت بھی حاصل ہو جاتی ہے۔ مردوں میں تمام انبیاء اور ائمہ معصومین علیہم السلام انسانیت کے کمال کے درجے پر فائز تھے جبکہ خواتین میں سے چار خواتین کمال تک پہنچیں ان میں سر فہرست حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہیں۔شہید مطہری تمام اور کمال میں فرق یوں بیان کرتے ہیں: مثال کے طور پر نمازِ تمام سے مراد وہ نماز ہے جس کا کوئی حصہ کم نہ ہو جبکہ کمال سے مراد وہ نماز ہے جس کی ادائیگی کے وقت مؤمن کا رابطہ دنیا سے مکمل کٹ جائے اور اس کا ذہن، فکر اور اس کے ملحوظ خاطر فقط خدا ہو۔ تام نماز کی ادائیگی کے بعد نماز کی قضا واجب نہیں ہوتی گویا فقط واجب انسان سے ساقط ہو جاتا ہے۔
بعد ازاں آپ نے حضرتِ فاطمۃ الزہراء علیہا السلام کی حیات طیبہ کو تین حصوں میں تقسیم کیا: حضرت زہرا علیہا السلام بیٹی کے عنوان سے، آپ شریک حیات کے عنوان سے اور سیدہ کونین والدہ کے طور پر حضرت فاطمۃ الزہراء علیہا السلام نے بیٹی کی حیثیت سے وہ کردار پیش کیا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے آپ کو "ام ابیہا" کا لقب دیا۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو جب بھی کوئی مشکل پیش آتی تو آپ اپنی ہر ممکنہ کوشش کے ذریعے اس مشکل کو دور رہنے کی کوشش کرتیں۔ جب آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و کے دندان مبارک شہید ہوئے اور آپ پر کیچرے پھینکے گئے تو آپ کو سہارا دینے والی، آپ کی دیکھ بھال کرنے والی اور آپ کے بدن اطہر کو صاف کرنے والی ہستی کا نام حضرت فاطمۃ الزہراء علیہا السلام ہیں۔بیوی کے عنوان سے آپ نے وہ کردار ادا کیا کہ حضرت علی علیہ السلام کے فرمان کے مطابق آپ نے کبھی اپنے شوہر نامدار سے کسی چیز کا تقاضا نہیں کیا۔
جب آپ شہید ہوگئیں تو مولا علی علیہ السلام نے فرمایا: اے فاطمہ! آپ میری مشکلات کا سہارا تھی۔جب حضرت علی علیہ السلام کو جبری بیعت کے لیے لے جانے کا وقت آتا ہے تب حضرتِ علی علیہ السلام کی حفاظت کی خاطر حضرت فاطمہ آگے آتی ہیں۔ماں کی عنوان سے آپ نے جو کردار پیش کیا اس کی مثال کائنات میں ڈھونڈے سے نہیں ملتی۔آپ کی اولاد میں سے حضرت زینب علیہا السلام کے شعلہ بیاں خطبے، صبر امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام اور شجاعت امام حسین علیہ السلام کی مثال دنیا میں نہیں ملتی۔ اسی لیے شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے کیا خوب کہا ہے:
مزرع تسلیم را حاصل بتول
مادراں را اسوہ کامل بتول
اسلام کی کھیتی کی فصل حضرت فاطمۃ الزہراء علیہا السلام ہیں۔تمام ماؤں کے لیے بہترین نمونۂ عمل حضرتِ فاطمۃ الزہراء علیہا السلام ہیں۔حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی رحلت کا وقت آیا تو ملک الموت تین مرتبہ در رسول پر اجازت طلب کرتے رہے۔ آخری بار رسول مکرم اسلام صلی اللّٰہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: اے زہرا! یہ تیرے در کا احترام کہ جس میں داخلے کے لیے ملک الموت بھی اجازت لینے آتا ہے۔ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ و سلم کے سانحہ ارتحال کے بعد اسی در کو نذر آتش کیا گیا۔ اسی ہستی کے پہلو کو زخمی کیا گیا۔ آپ کی فریاد بلند ہوئی۔ جب مولا علی علیہ السلام کے گلو اطہر میں رسی ڈال کر دربار کی طرف لے جانے لگا تو حضرتِ فاطمۃ الزہراء علیہا السلام اپنے مصائب بھول گئیں اور آپ دربار میں حاضر ہو گئی۔آخر میں عالم اسلام کی سربلندی، شہدائے مقاومت کو شہدائے کربلا کے ساتھ محشور ہونے، جبہہ مقاومت کی فتح نصرت، اسرائیل کی نابودی اور مرحومین کی مغفرت کی دعا کی۔