وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی نائب صدر و امام جمعہ علامہ علی حسنین حسینی نے کہا ہے کہ اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین پر دباؤ ڈالنے سے آئینی ترمیم تو ہو جائے گی، مگر اس سے ملک بلخصوص عوام کو فائدہ نہیں پہنچے گا۔ فارم 47 کی جعلی حکومت نے آئینی ترمیم کے لئے اوچھے ہتھکنڈے اپنائے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں علامہ علی حسنین حسینی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق دعوے غلط ثابت ہوئے۔ وفاقی وزیر قانون نے اسمبلی میں دعویٰ کیا تھا کہ عدالت سے متعلق ترمیم پر کسی بار کونسل کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ تاہم ملک بھر کے بار ایسوسی ایشن اور وکلاء برادری نے فوری طور پر آئینی ترمیم کو مسترد کرکے بیداری کا ثبوت دیا۔ حکومت عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان ایک ایسا دستور ہے جس پر پورے ملک کو متفق ہونا چاہئے، تاہم ملک کی اکثریتی جماعت اور ان کے اتحادیوں کو پس پشت ڈال کر یہ ترمیم پاس کی گئی۔ فارم 47 کی جعلی حکومت نے اپنے ان عزائم کے لئے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین پر بھی ہر قسم کا دباؤ ڈالا۔ بعض اراکین کو اغواء کیا گیا، جبکہ بعض کے خاندان کے اراکین کو اغواء کرکے قانون ساز پر دباؤ ڈالا گیا۔ اگر آئینی ترمیم ملک و قوم کے حق میں تھی، تو حکومت نے ان جماعتوں سے بات کرنے کے بجائے دباؤ ڈالنے کو کیوں ترجیح دی۔ علامہ علی حسنین نے کہا کہ وفاقی حکومت کے بیشتر اراکین خود غیر آئینی طور پر فارم 47 کی بدولت اسمبلی تک پہنچے ہیں۔ ایسے میں آئین کی بحالی کی بجائے آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے ترمیمی بل کو پاس کرنے میں جلد بازی کا مظاہرہ کیا۔ جس سے عوام الناس مزید شورش میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ ملک و قوم کی بہتری کے لئے آئینی ترامیم پر بحث ہونا ضروری تھا۔ تاہم جعلی نمائندوں کے زور پر ترمیمی بل پاس کروا لیا گیا۔