وحدت نیوز(آرٹیکل) گلگت بلتستان میں گانا سپورٹس کے نام پر خواتین کےلئے کھیلوں کے پروگرامات کی خبریں زبان زد عام وخاص ہے اور اس پروگرام کے حوالے سے کینیڈا کی ہائی کمشنر کے دورہ گلگت سے متعلق خبر یہ ہے۔
"کینیڈین ہائی کمشنر ٹو پاکستان وینڈی گلمور نے گلگت میں لالک جان شہید اسٹیڈیم جوٹیال کا دورہ کیا۔"
اب سوال یہ ہے کہ کینیڈن ہائی کمشنر کا گلگت بلتستان کی خواتین سپورٹس سے کیا تعلق ہے اور وہ کیوں اس پروگرام کےلئے فنڈینگ کرتے ہیں؟
اس سوال کا جواب دینے سے پہلے کینیڈا کی ثقافتی تاریخ اور سیاسی اجتماعی کردار کو سمجھنے کی ضرورت ہے کینڈا وہ ملک ہے جس نے سیاسی اجتماعی اور ثقافتی میدانوں میں ہمیشہ امریکہ کی بی ٹیم کا کردار ادا کیا ہے اور امریکی مفادات کے تحفظ کےلئے ہمیشہ اپنا کاندھا استعمال کیا ہے۔
طوالت سے بچتے ہوئے میں اصل موضوع کی طرف آتا ہوں کینڈن ہائی کمشنر یہ کہتی ہے کہ گلگت بلتستان میں خواتین کھیلوں کے مقابلے کے انعقاد سے ہم خوش ہیں۔
جی ہاں آپ کیوں نہ خوش ہو کیونکہ چند ڈالروں میں آپ کو دینی تہذیب فروخت کرنے والے زر خرید لوگ مل گئے ہیں اور آپ اپنی پسند تہذیب کی پرچار میں محو عمل ہیں آپ یہاں کے کلچر اور دینی پردہ کو عورت کےلئے سختی اور انکی راہ میں رکاوٹ قرار دیتی ہے جبکہ آپ کویہ باتیں کرنے سے پہلے اپنی تاریخ وتمدن پر ایک نظر دوڑانے کی ضرورت ہے آپ کے ملک میں بیرونی قبضہ کے بعد وہاں ہے پشتی باشندوں کے ہزاروں چھوٹے چھوٹے بچوں کو انکے والدین سے جدا کرکے انکی زباں،تہذیب اور ثقافت کو تبدیل کروایا گیا اور ہزاروں بچوں کا قتل عام کرکے اجتماعی قبر بنایا گیا اور بہت سارے لوگوں کو جبراً مذھب چینج کرواکر مسیحی بنایا گیا۔
کیا اس طرح کی تہذیب رکھنے والا ملک گلگت بلتستان کے غیور،دیندار اور غیرت مند لوگوں کو آزادی کا درس دے سکتا ہے؟
ذیل میں کینڈا کے اندر اجتماعی قبور کی دریافت اور سکولوں میں بچوں کے قتل عام کی خبروں پر ایک نظر کریں۔
کینیڈا کے قدیم قبائلی باشندوں کے سابقہ بورڈنگ اسکول کے قریب سے دریافت ہونے والی 751 نامعلوم قبروں نے پورے ملک کو ایک بار پھر لرزا دیا ہے۔
کینیڈا کے قدیم مقامی باشندوں کے قبائل میں سے ایک کے رہنما نے میڈیا کو بتایا کہ مغربی کینیڈا میں قدیمی باشندوں کے بچوں کے لیے قائم ایک سابقہ کیھتولک بورڈنگ اسکول کے قریب سے 750 سے زائد قبریں ملی ہیں۔
کینیڈا میں قدیم مقامی باشندوں کے اسکول سے مزید 751 بچوں کی قبریں دریافت
کینیڈا میں بند اسکول کے احاطے سے 215 بچوں کی باقیات برآمد
خیال رہےکہ یہ ایک ماہ کے عرصے کے دوران قبائلی بچوں کی قبریں ملنے کا یہ دوسرا واقعہ ہے، گذشتہ دنوں بھی برٹش کولمبیا صوبے میں قبائلیوں کے ایک سابق بورڈنگ اسکول سے 215 بچوں کی باقیات ملی تھیں۔
خیال رہے کہ 19 اور 20 صدی کے دوران یورپ سے آئے افراد نے کینیڈا کے مقامی افراد کو زیردست کرکے وہاں خود قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد انہوں نے مقامی قبائل کے بچوں کے لیے ایسے بورڈنگ اسکول بنائے تھے جہاں انہیں زبردستی داخل کرکے انہیں یورپی زبان، ثقافت اور عیسائی مذہب اپنانے پر مجبور کیا جاتا تھا۔
بچوں کی قبریں ملنے کے واقعات نے جدید کینیڈا کی تاریخ کے سیاہ باب پر روشنی ڈالی ہے جس کے باعث پوپ اور چرچ سے مطالبہ کیاجارہا ہے کہ وہ اسکولوں میں مقامی بچوں سے ہونے والی زیادتی اور تشدد پر معافی مانگیں جہاں ان بچوں کو زبردستی حکمرانوں کی ثقافت اپنانے پر مجبور کیا جاتا تھا۔
کینیڈا میں قبائلیوں کے اتحاد کی ایک تنظیم کے سربراہ کے مطابق سسکیچوان صوبے کے سابقہ بورڈنگ اسکول میں ملنے والی 751 نامعلوم قبروں کو پہلے نشان لگائے گئے تھے تاہم بعد میں کیتھولک چرچ کے نمائندوں وہ نشانات مٹادیے۔
مقامی قبائلیوں کی ایک اور تنظیم نے اسے نشل کشی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ انسانیت کے خلاف جرائم ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ اسکول 1996 تک چلتے رہے جہاں ہزاروں بچوں کو زبردستی داخل کیا گیا اور انہیں اپنے خاندان ، زبان اور ثقافت سے دور کردیا گیا۔
اس دوران بچوں سے انتہائی ظالمانہ سلوک کیا جاتا رہا اور انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا،اس دوران غیر انسانی سلوک کے باعث 4ہزار سے زائد بچے موت کے منہ میں چلے گئے۔
کینیڈا کی حکومت نے 2008 میں اس غیر انسانی سلوک کے لیے با ضابطہ معافی بھی مانگی تھی۔
جیو نیوز سائٹ
اور دوسری خبر ملاحظہ کریں۔
کینیڈا میں 160 معصوم بچوں کی ایک اور اجتماعی قبر کا انکشاف ہوا ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کنیڈا کے شہر برٹش کلمبیا میں مقامی باشندوں کی اپنی نوعیت کی یہ چوتھی قبر ہے جہاں 160 معصوم بچوں کی باقیات ملی ہیں۔
سی بی سی نیوز چینل نے انکشاف کیا ہے کہ ان معصوم بچوں کی باقیات جزیرہ کاپر کے ایک علاقے سے ملی ہیں جہاں 1890 سے 1970 کے درمیانی عرصے میں اسکول واقع تھا۔
مقامی قبیلے پنلاکٹ نے اس اجتماعی قبر کے دریافت کئے جانے سے متعلق خبر کی تصدیق کی ہے، مذکورہ قبیلے کا کہنا ہے کہ اس سے قبل کی خبر میڈیا پرنہیں لائی گئی تھی۔
واضح رہے کہ مغربی تہذیب کے پرچاریوں نے 1883 سے 1996 کے درمیانی عرصے کے دوران ہزاروں کی تعداد میں بچـوں کو ان کے والدین سے چھین کر ایسے بورڈنگ اسکولوں میں بھیج دیا تھا کہ جن کا انتظام کیھتولک کلیسا کے ہاتھ میں تھا۔
ان بچوں کو ان کے والدین سے جدا کرنے کا بنیادی مقصد ان کی مادری زبان اور ثقافت کو ختم کرنا اور جبری طور پر اپنی مرضی کی تہذیب کو اُن پر مسلط کرنا تھا۔
کینیڈا کے وزيراعظم جسٹن ٹروڈو نے اس غیر انسانی اقدام پر معافی کی بجائے پاپ فرانسیس کو ذمہ دار ٹہرایا ہے اور ان پر زور دیا کہ وہ کنیڈا کے اُن مقامی قبائل سے معافی ماںگیں کہ جن کے بچے کلیسا کی نگرانی میں نسل پرستی کے تحت چلنے والے بورڈنگ اسکولوں کی بھینٹ چڑھے ہیں، مگر اب تک پاپ نے بھی متاثرہ قبیلوں سے معافی مانگنے سے گریز کیا ہے
اور تیسری خبر ملاحظہ کریں۔
کینیڈا میں بچوں کی ایک اور اجتماعی قبر کا انکشاف ہوا ہے جس میں ڈیڑھ سو سے زائد بچوں کے جنازوں کا پتہ چلا ہے۔
فارس نیوز کے مطابق کینیڈا کے صوبے بریٹش کولمبیا میں ایک اسکول کے قریب بچوں کی ایک اور اجتماعی قبر کا پتہ چلا ہے جس میں ۱۸۲ بچوں کی باقیات موجود ہیں۔
کینیڈا کے مقامی لوگوں کے حقوق کے سلسلے میں سرگرم تنظیم "لاور کوتی نای" کا کہنا ہے کہ گمان اس بات کا ہے کہ قبر کے جنازوں کی باقیات کا تعلق کیٹوناکس نامی مقامی قبیلے سے ہے۔ بچوں کی اس قبر کا انکشاف "سینٹ اوژن کیتھولکس" نامی ایک اسکول میں ہوا ہے جو ۱۹۰۲ سے ۱۹۷۰ کے درمیان سرگرم عمل رہا ہے۔
کینیڈا میں مقامی نسل کے بچوں کی یہ تیسری اجتماعی قبر ہے جس کا انکشاف ہوا ہے۔ ایک ہفتے قبل بھی کینیڈا کے ’’سیسکا چوئان‘‘ صوبے کے ایک کیتھولک اسکول میں مقامی نسل کے بچوں کی ایک قبر کا انکشاف ہوا تھا جس میں ۷۵۱ بچوں کو دفن کیا گیا تھا، جبکہ اُس سے پہلے بھی ذرائع ابلاغ نے بریٹش کولمبیا صوبے کے جنوب میں واقع "کیم لوپس" نامی اسکول میں ایک قبر کی خبر دی تھی جس میں ۲۱۵ بچے دفن تھے
نتیجہ:
کیا یہ بچوں کا قاتل ملک جو تعصب میں اپنے ملک کے بچوں کا قتل عام کریں ہمارا خیر خواہ ہوسکتاہے؟
کینڈا کی مالی مدد صرف اور صرف دینی ثقافت کے خاتمہ اور مغربی لاین ثقافت کی ترویج کےلئے ہے۔
ہماری خواتین ،ہمارے جوان ،ہماری حکومت سمیت ہم سبکو بیدار ہونے کی ضرورت ہے
تحریر: محمد جان حیدری