آسٹریلوی ایمبسی کے ذرائع نے بتایا کہ ان کی حکومت نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) پر زور دیا ہے کہ فرقہ ورانہ تشدد کا سامنے کرنے والی ہزارہ برادری کی پاکستان سے منتقلی کے لیے ضروری اقدامات اور سہولیات فراہم کی جائیں۔
آسٹریلین ہائی کمیشن کے ایک اعلی افسر نے ڈان کو بتایا کہ ان کے امیگریشن اور سیٹیزن شپ کے محکمے کے نائب سیکریٹری نے یو این ایچ سی آر کے عہدے داروں سے گزشتہ ہفتہ ایک ملاقات میں سیاسی پناہ کی پیشکش پر تبادلہ خیال کیا۔
اس ملاقات میں یو این ایچ سی آر کو بتایا گیا کہ آسٹریلیا ہزارہ برادری کے 2500 خاندانوں یا پھر سات ہزار افراد کو ان پر ہونے والے حملوں کے پیش نظر سیاسی پناہ دینے کے لیے تیار ہے۔
پاکستان میں یو ان ایچ سی آر کی نائب نمائندہ مایا امیرا تنگا نے ڈان کو اس پیشکش کے حوالے سے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ‘ ہم نے فرقہ ورانہ تشدد کے خطرے کے پیش نظر شیعہ اقلیت کو آسٹریلیا میں پناہ فراہم کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں’۔
یاد رہے کہ ہفتہ کو کوئٹہ میں ہزارہ برادری پرخود کش حملے میں خواتین اور بچوں سمیت سو کے قریب لوگ مارے گئے تھے۔ مرنے والوں میں تینتیس رجسٹرڈ افغان پناہ گزین بھی شامل تھے۔
واقعہ کے بعد یو این ایچ سی آر نے پاکستانی حکام پر زور دیا تھا کہ اس مشکل گھڑی میں پناہ گزینوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
سرکاری حکام نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان کی وزارت ‘سیفرون’ کو آسٹریلوی پیشکش کے حوالے سے آگاہ کر دیا گیا ہے اور اب اس معاملے کو یو این ایچ سی آر کے پاکستان میں نمائندہ نیل رائیٹ کے جینیوا سے ملک واپس آنے پر اٹھایا جائے گا۔
مایا نے منتقلی کے عمل کو پیچیدہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ‘ہمیں پہلے بلوچستان میں ہزارہ شیعہ برادری کے سب سے متاثرہ اور خطرے میں گھرے خاندانوں کا تعین کرنا ہو گا’۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ جلد ہی 2500 خاندانوں کی فہرست آسٹریلوی حکومت کے حوالے کر دیں گے۔
آسٹریلیا نے بلوچستان کے 2500 ہزارہ خاندانوں کو سیاسی پناہ دینے کی پیشکش کی ہے۔