وحدت نیوز (اسلام آباد) پارلیمنٹ کے جوائنٹ سیشن میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے تقاریر پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کا سابقہ دور میں احتجاج کرتے ہوئے سپریم کورٹ پردھاوا اورہلہ بولنا آئینی تھا جبکہ آج عوام کا ظلم و بربریت،دھاندلی، جعلی مینڈیٹ کیخلاف سڑکوں پر آنا بغاوت ٹھہرا ہے، اگر پرامن جدوجہد کا نام بغاوت ہے تو ہم یہ بغاوت کرتے رہیں گے۔ آج پرامن مظاہرین پر طاقت کا بے دریغ استعمال کا مشورہ دینے والے مفاد پرست سیاست دان قوم کو بتا ئیں کہ افواج پاکستان سمیت 50 ہزار سے زائد پاکستانیوں کے قاتلوں کیخلاف ان کی زبانیں کیوں گنگ رہیں؟، کیا یہ شہداء کے خون سے غداری نہیں تھا؟، آئین سے بغاوت کرنے والے سے مذاکرات کا مشورہ دینے والے آج کیوں طاقت کے استعمال کا مشورہ دے رہے ہیں۔ آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی کاروائی ثابت ہوگیا کہ سیاست دان ناصر ف قوم کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں بلکہ مظلوموں کو ان کا حق دینے میں بھی بری طرح سے ناکام ہوئے ہیں۔ اجلاس میں افواج پاکستان کے خلاف ہونے والی ہرزہ سرائی کی مذمت کرتے ہیں۔پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس دراصل مفاد پرستوں کو تحفظ دینے کیلئے بلایا گیا تھا لیکن حکمران یاد رکھیں کہ ظلم کی حکومت زیادہ دیر نہیں چلنے والی۔
انہوں نے مذید کہا کہ لاہور سے اسلام آباد تک پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان اپنی جانوں کا نذرانہ دیتے آئے ہیں لیکن انہوں نے قانون کو کبھی ہاتھ میں نہیں لیا ،آج پارلیمنٹ میں قومی اور ریاستی مفادات کو پس پشت ڈال کر ذاتی مفادات کا دفاع کرنا افسوس ناک اور قوم کے لئے لمحہء فکریہ ہے!انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں نے پاکستان میں اسٹیس کو کیخلاف عوامی بیداری اور حقوق کیلئے میدان میں نکلنے کو دہشت گردی اور بغاوت کا نام دے کر ثابت کیا ہے یہ مفاد پرست ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تاریخ گواہ ہے کہ ہمارے آباوُ اجداد نے اس ملک کیلئے قربانیاں دی ہیں، ہمیشہ ظلم کیخلاف آواز بلند کی ہے، کوئٹہ سے لیکر پارلیمنٹ تک پرامن مظاہرے کیے ایک پتا تک نہیں ٹوٹا۔ حکومت نے اپنے گلوبٹوں سے حملہ کراکے پرامن تحریک کو پرتشدد ثابت کرنے کی کوشش کی ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔