وحدت نیوز (کراچی) مظلومین کشمیر و یمن سے اظہارِ یکجہتی کے لیے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیر،یمن اور دنیا بھر کے مظلومین کی حمایت اور ظالمین کے خلاف نعرے درج تھے۔شرکاء نے فلگ شگاف انداز میں کشمیر اور یمن کے مظلومین کی حمایت میں نعرے بازی بھی کی۔مقررین نے اپنے خطابات میں امت مسلمہ کی بیداری پر زور دیتے ہوئے اس دور عصر کی اہم ضرورت اور دین اسلام کے حقیقی تشخص کی بقا کے لیے اولین تقاضا قرار دیا۔
اس سلسلے میں مرکزی ریلی کا آغاز مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام مرکزی مظاہرہ بعد نماز جمعہ جامع مسجد خوجہ اثناء عشری مسجد کھارادر کے باہر منعقد ہواجس میں ایم ڈبلیو ایم کے اراکین سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی،صوبائی ترجمان علامہ مبشر حسن،پولٹیکل سیکرٹری میر تقی ظفر،شبیر حسینی و دیگر نے خطاب کیا ۔
مظاہرے سے خطاب کرتے ہو ئے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی نے کہا کہ عالمی استکباری قوتیں عالم اسلام کے خلاف برسر پیکار ہیں۔اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لیے وہ ان مسلم حکمرانوں کو استعمال کر رہی ہیں جو دین کی بجائے تخت و تاج کو اپنی بقاء کا ضامن سمجھتے ہیں۔وہ مسند نشین مسلمان جو امت مسلمہ کا لہو بہانے میں مصروف ہیں اسلام کے روشن چہرے پر بدنما داغ ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر ویمن کے بے گناہوں شہریوں پر آگ و بارود کی بارش کرنے والے بہت جلد اپنا بھیانک انجام دیکھیں گے۔ظالموں کے لیے خدا کی پکڑ بلاشبہ شدیدہے۔
صوبائی ترجمان علامہ مبشر نے کہا کہ کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خلاف اقوام عالم کو اپنا سکوت توڑنا ہو گا۔یورپ میں انسانی حقوق کی پامالی کے معمولی واقعات پر آسمان سر پر اٹھانے والی انسانی حقوق کی عالم تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر میں غاصب بھارتی افواج کی درندگی کیوں نظر نہیں آتی۔کشمیری نوجوانوں کو خفیہ عقوبت خانوں میں تشدد کر کے موت کے گھاٹ اتارا جا رہا ہے۔ ریاستی اداروں کے ہاتھوں نوجوان عورتوں کی عزتیں محفوظ نہیں۔مقبوضہ کشمیر کئی سالوں سے محاصرے میں ہے۔ اقوام متحدہ اگر مسلمان کو انصاف فراہم نہیں کر سکتا تو اس کا وجود بے مقصد ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ کشمیری قوم کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کا حق دیا جائے۔