وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کی اصلاح نصاب کمیٹی کے اراکین نے وفاقی وزارت تعلیم کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی اور واضح کیا کہ ایسا یکساں نصاب تعلیم قطعاً قابل قبول نہیں جس کا مقصد معیار تعلیم کی بہتری کی بجائے مذہبی ہم آہنگی کو نقصان پہچانا ہو۔ ملت جعفریہ کو یکساں نصاب پر شدید اعتراضات ہیں۔نصاب میں موجود متنازع نکات کو جب تک حذف نہیں کر دیا جاتا تب تک ملت جعفریہ اس نصاب کو قبول نہیں کرے گی۔ آئین پاکستان ہر مکتب فکر کو ان کے اپنے نظریے کے مطابق تعلیم کا حق دیتا ہے۔ اس حق کو محفوظ بنایاجائے۔ موجودہ نصاب میں ملت جعفریہ کے اس حق کی ضمانت نہیں ہے۔
ایم ڈبلیوایم کے رہنماؤں نے کہا کہ قومی و ملی یکجہتی اور مذہبی رواداری کے قیام میں ایک متفقہ اور مشترکہ نصاب کا اہم کردار ہے جبکہ موجودہ نصاب مشترکات پر مبنی نہیں ہے جس کی وجہ سے ملک میں مذہبی رواداری کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔ وفد نے کہا کہ درسی کتب میں بہتری کے لیے حکومت کی کوششیں اس وقت تک حوصلہ افزاء ثابت نہیں ہو سکتیں جب تک معیار تعلیم میں بہتری نہ لائی جائے۔ ایم ڈبلیو ایم کے وفد نے نصاب میں جوہری تبدیلیوں کا مطالبہ کردیا۔ سرسری اور سطحی تبدیلیوں سے ملت جعفریہ کے اعتراضات ختم نہیں ہوں گے۔
ایم ڈبلیو ایم کے وفد میں اصلاح نصاب کمیٹی کے کنوینئر علامہ مقصود علی ڈومکی، رکن اصلاح نصاب کمیٹی جناب سید ابنِ حسن بخاری، مولانا ضیغم عباس اور مولانا ظہیرالحسن شامل تھے۔وفاقی وزارت تعلیم کے حکام میں ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم محی الدین وانی، جوائنٹ سیکرٹری وزارت تعلیم، محکمہ قومی نصاب کونسل کے مذہبی تعلیم کے ایڈوائزر سہیل بن عزیز اور دیگر شامل تھے۔