وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت بدترین سیلابی کیفیت سے گزر رہا ہے لیکن بد قسمتی سے ریاست کو جو کردار ادا کرنا چاہیے تھا وہ ادا نہیں کیا سیلابی صورتحال کے باوجود متاثرہ علاقوں میں بھی چہلم اما م حسین کے جلوسوں کا انعقاد ہو ا افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ اربعین حسینی کے موقع پر جلوسوں میں شرکت کرنے والے شہریوں پر ایف آئی آرز کاٹی گئیں ہیں ۔ ملک میں عبداللہ شاہ غازی ،داتا گنج بخش ہجویری ،شہباز قلندر یا دیگر بزرگان دین کے مزارات اور عرس پر لوگ پیدل چل کر شریک ہوتے ہیں کیا اب پیدل چلنے پر بھی پابندیاں لگائی جائیں گی ؟ مذہبی آزادی ہمیں آئین پاکستان دیتا ہے ہر شہر کا دوسرے شہر سے وقت کا فرق ہے اور یہ فرق رمضان المبارک کے روزے اور تراویح اور دیگر عبادات میں بھی آگے پیچھے ہوتا رہتا ہے لیکن جلوس عزاء کے خلاف ہی یہ امتیازی سلوک کیوں روا رکھا جاتا ہے ریاست کا کام تو سہولیات فراہم کرنا ہے الٹا ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے ایسا لگتا ہے کہ ہمارے سامنے مخالف فریق کوئی نہیں ہے ریاست ہی ہر جگہ فریق بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے مذید کہا کہ ان ایف آئی آرز کا اندراج بھی انتہائی نا معقول انداز میں کیا گیا ہے کہ اگر جلوس پندرہ منٹ لیٹ ہوا ہے تو یہ بہیمانہ کاروائی عمل میں لائی گئی ہے گزشتہ چالیس پچاس سالوں سے جلوس کے لیے نئے روٹس پرمٹ جاری نہیں کیئے گے جبکہ آبادیاں بہت زیادہ بڑھ چکی ہیں تو لوگ اپنے عقائد کے مطابق عبادات اور جلوس میں شرکت کسی صورت ترک نہیں کر سکتے جب وہ اپنے علاقے کے قدیمی جلوسوں میں شرکت کرنے کے لیے نکلتے ہیں تو ان پر ایف آئی آرز درج کی جاتی ہیں اور انہیں فورتھ شیڈول میں ڈالا جاتا ہے پنڈی اسلام آباد اور لاہور کی میٹرو بس سروس کو بند کر دیا گیا کیا ہمارے لوگوں کے لیے یہ سہولت میسر نہیں اور دور دراز فاصلے تک جلوس کے راستوں اور سگنلز پر رکاوٹیں کھڑی کر کے عام عوام اور شرکائے جلوس کے لیے مشکلات پیدا کر دی گئیں جس پر لوگ پیدل شریک ہوئے ۔
ملتان میں تیرہ ایف آئی آرز اور سرگودھا میں اینٹی ٹیررازم ایکٹ کے تحت کاروائی کی گئی ہے۔ نوشہرہ میں ٹرسٹی اپنی مرضی کے شامل کرنے کی کوشش اور کراچی کے مرکزی جلوس عزاء کو اپنی ایما پر چلانے کی ناکام کوشش کسی طور پر قبول نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے بنیادی اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کی بھونڈی سی کوشش ہے۔اسلام آباد میں بھی امام بارگاہ جی سیون کے بانیان پر جھوٹی ایف آئی آر کی گئی ہے اور انہیں مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے جس پر پوری ملت میں تشویش پائی جا رہی ہے۔سیالکوٹ میں بھی چہلم امام حسین کے جلوس پر فائرنگ اور پتھراؤ کیا گیا جن لوگوں کے چہرے واضح ہیں انہیں جلد از جلد گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
ہم حکومت پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ عزاداری سید الشہداء ہماری ریڈ لائن ہے قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینی نے کہا تھا جس طرح مچھلی پانی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی اس طرح ہم شیعہ سنی بھی عزاداری کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے شکلیں الگ الگ ہو سکتی ہیں ہم سب اس کا دفاع کریں گے لہذا یہ سب ایف آئی آرز کو فی الفور خارج کیا جائے اور امتیازی سلوک روا نہ رکھا جائے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی عزاداری کونسل کا اجلاس بلارہے ہیں ۔ جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔