وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے پارلیمانی لیڈر انجینئر حمید حسین نے قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارا چنار کے حالات اب اس قدر سنگین کر دیے گئے ہیں کہ کوئی گھر سے سودا سلف لینے بھی نکلے تو اس کی خیر و عافیت سے واپسی کا یقین نہیں ہوتا۔ یہاں کے عوام بجٹ کی بجائے جان و مال کا تحفظ چاہتے ہیں۔
گزشتہ پینتالیس سالوں سے جاری پراکسی وار میں ہمارے لوگ شہید ہو رہے ہیں۔ایک بار پھر طالبان کو پارا چنار میں لانچ کر دیا گیا ہے۔جہاں جہاں وسائل ہیں وہاں وہاں مسائل پیدا کیے جاتے ہیں۔جیسے ہی دفاعی بجٹ میں اضافہ ہوتا ہے کرم ایجنسی میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں بھی غیر معمولی اضافہ ہو جاتا ہے۔آج تک سمجھ میں نہیں آ سکا کہ یہ بجٹ عوام کے دفاع کے لیے استعمال ہوتا ہے یا عوام کو نشانہ بنانے کے لیے۔
گزشتہ ہفتے لوئر کرم سے اپر کرم تک ایک تاریخی امن مارچ کیا جس میں شیعہ سنی بھائیوں نے والہانہ شرکت کی اور ثابت کیا کہ اس علاقے میں کوئی فرقہ واریت نہیں۔لیکن یہ بات کچھ طاقتوں کو ہضم نہیں ہو رہی۔ لڑاو اور تقسیم کرو کے فرنگی منصوبے پر عمل کرتے ہوئے کبھی ایک طرف کے بندے مروا دیے اور کبھی دوسری طرف کے تاکہ کشیدگی کو برقرار رکھا جا سکے۔اس سارے معاملے میں انتظامیہ تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ملک میں امن کے قیام کو یقینی بنائیں معاشی استحکام خودبخود آجائے گا۔آئینی ترامیم کے ذریعے یہاں کے عوام کو دس سال کے لیے جو ریلیف دی گئی تھی اسے پانچ سال میں ختم کرنے کا کوئی بھی منصوبہ خطے کے باسیوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔