وحدت نیوز(اسلام آباد)سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کا ایران پر حملہ صیہونی ریاست کی طرف سے جارحیت کی ایک سنگین مثال ہے، جس کی شدید مذمت کرتے ہیں، یہ حملہ بے قابو عسکریت پسندی، مغرب کی طرف سے فوجی مہم جوئی کی حوصلہ افزائی اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی کے تباہ کن نتائج کی واضح مثال ہے، امریکہ کی طرف سے اسرائیل کو ایران پر حملہ کرنے کے لیے لاجسٹک معاونت اور انٹیلیجنس فراہم کرنا بڑی عالمی طاقتوں کے تشدد کو دوام بخشنے میں ملوث ہونے کی نشاندہی کرتا ہے۔یہ امر مزید تشویش ناک ہے کہ امریکی طیاروں نے عرب ممالک کی فضائی حدود میں اسرائیلی طیاروں کو ایندھن فراہم کیا، جس سے اس بے خوف حملے کو ممکن بنایا گیا، پاکستان کے سینیٹ کے ایک رکن کی حیثیت سے میں بین الاقوامی برادری سے فوری طور پر اس بحران کے حل کے لیے اقدام کی اپیل کرتا ہوں، ہمیں ان عناصر سے جوابدہی کا مطالبہ کرنا چاہیے اور فلسطین تنازعے کے پرامن حل کی جانب بڑھنا چاہیے، غزہ اور لبنان کے لوگ صیہونی جارحیت کے نتیجے میں شدید تکالیف برداشت کر چکے ہیں اور ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اسرائیل نے ایران کے خلاف جارحیت کا آغاز کیا، بین الاقوامی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل کے جنگی جرائم کو روکے۔
انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ایران پر اس بلاجواز حملے کی مذمت کرے اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر مزید کشیدگی کو روکنے کے لیے اقدامات کرے، لبنان پر اسرائیل کی پانچ ڈویژن نے حملہ کیا، اسرائیلی جنگی جرائم کا ارتکاب کرسکتا ہے لیکن فوج لڑ نہیں سکتے، لبنان میں حکومت نہیں بلکہ اسلامی مزاحمت لڑ رہی ہے، اسرائیل خون کی ہولی کھیلتا ہے اور مسلمان ممالک تماشہ دیکھ رہے ہیں، اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا جو بڑی طرح ناکام ہوا، ایران پر حملے کی مذمت سب سے پہلے سعودی عرب نے کی۔گزشتہ 24 گھنٹوں میں حزب اللہ نے اسرائیل پر 45 حملے کیے ہیں، یہ جنگ صرف غزہ کی نہیں بلکہ جہان اسلام کی جنگ ہے، اسرائیل نے کہا کہ ہم ماڈرن مڈل ایسٹ بنا رہے ہیں۔ اس کے اہداف کو سمجھنا چاہیے، مٹھی بھر لوگ اسرائیل کے عزائم کو ناکام بنارہے ہیں۔