وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ ناصر ملت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کراچی پاک محرم ہال میں پریس کانفرنس کرت ہوئے کہا ایک جانب فوج شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں سے لڑائی میں مصروف ہے، ہزاروں افراد کو دہشت گردی کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ۔ لیکن دوسری طرف نواز لیگی حکومت کی ماڈل ٹاؤن میں کی گئی دہشت گردی کے خلاف احتجاج کرنے والوں نے یہ عید کھلے آسمان تلے اسلام آباد کے ڈی چوک پر منائی۔کیا یہ ساری صورتحال یہ سمجھنے کے لئے کافی نہیں کہ نواز شریف کی نا اہل حکومت نے مسلم لیگی نظریہ پاکستان کو دفن کرکے ’ ’نوازنے ‘‘کی پالیسی اپنائی ہے۔جی ہاں! ایک طرف نواز شریف اپنوں کو نوازتے رہے۔نا اہلوں کی فوج اپنے گرد جمع کی۔کالعدم دہشت گرد گروہوں کے تکفیریوں کو اپنا بنا کر انہیں بھی خوب نوازا۔ پاکستانی رائے عامہ کی مخالفت کے باوجود دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی اجازت نہیں دی اور جب دباؤ کے تحت آپریشن ضرب عضب شروع ہوا تو اس کو اونر شپ دینے میں بھی ٹال مٹول سے کام لیتے رہے۔داخلی معاملات میں ان کا یہ طرز عمل پاکستان کے ان ہزاروں شہداء کے مقدس خون سے غداری کے مترادف تھا کہ جن پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے خلاف اپنے موقف پر ڈٹ کر جام شہادت نوش کرنا قبول کیا لیکن جھکے نہیں۔
خارجی معاملات میں دیکھیں کہ نواز حکومت نے بھارت کو نوازنے کی ٹھانی ہوئی ہے۔کسے نہیں معلوم کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کون ہے؟ بھارتی صوبہ گجرات کا آدم خور دیو جس نے وہاں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی۔کھلے عام پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی اس کا وطیرہ ہے۔کشمیر کے مسلمانوں نے عید اس طرح منائی کہ بھارت کی جارح افواج کی توپیں بھی نریندر مودی کی طرح زہر کے گولے اگل رہی تھیں۔اس شیلنگ میں کئی کشمیری شہید ہوئے۔چونکہ پاکستان پر دھاندلی سے نواز حکومت مسلط ہوچکی ہے اس لئے اس نے جہاں پاکستان دشمن دہشت گردوں کو نوازا ہے وہیں اس نے نریندر مودی کی بھارتی حکوت کو بھی نواز حکومت نے نوازنا شروع کردیا ہے۔انہیں پاکستان کی قیمت پر ، کشمیر اور کشمیریوں کی قیمت پر بھارت سے تجارت کرنا ہے، اس لئے ان کی جانب سے تا حال لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی اشتعال انگیز فائرنگ اور شیلنگ کا منہ توڑ جواب نہیں دیا گیا ہے۔
پوری دنیا میں پاکستان کا مذاق بنادیا گیا ہے۔ایک جانب امریکا افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کی جغرافیائی حدود کی خلاف ورزی کرتا ہے اور نواز حکومت جو پچھلی حکومتوں کے دور میں اس ایشو پر بہت بولا کرتے تھے لیکن اپنی حکومت میں وہ اس مسئلے پر بھی خاموش ہیں اور اب بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پر بھی انہوں نے چپ سادھ رکھی ہے۔ان کا طرز عمل یہ ثابت کرتا ہے کہ انہوں نے ماضی کی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھا اور آج بھی داخلی سیاست میں محاذ آرائی کی سیاست میں مصروف ہیں۔
ایک جانب اپنے ہی شہر میں اپنے ہی ہم وطن شہریوں کو سیاسی مخالفت کے جرم میں پولیس کے ذریعے مروادیا جاتا ہے، گلو بٹ جیسے نئے کردار متعارف کروائے جاتے ہیں لیکن بھارتی جارحیت کے باوجود اس کے مقابلے میں خاموشی اختیار کی جاتی ہے اور اردو زبان میں خاموشی کو نیم رضامندی سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے یعنی نواز حکومت بھارت کے ان حملوں پر اندر سے راضی ہے۔
ہم یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ آج وہ کس منہ سے وزیرستان جاکر اظہار یکجہتی کررہے ہیں؟ ان مظلوموں سے اظہار یکجہتی کہ جنہیں انہوں نے خود دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں تاخیر کرکے ترنوالہ بنا کر پیش کردیا تھا۔کیا ان فوجیوں سے اظہار یکجہتی کہ جنہوں نے صرف حکومت کے تاخیری حربوں کی وجہ سے دہشت گردوں کے مقابلے میں نقصان اٹھایا۔دھاندلی وزیر اعظم کا یہ دورہ عوام اور فوجی جوانوں کو بے وقوف بنانے کے لئے ہے۔اس ملت کودھاندلی وزیر اعظم کے منافقانہ بیان اور مگر مچھ کے آنسو نہیں ، پاکستان کے مفاد میں ایک جامع اور ٹھوس پالیسی اور اس پر عمل درکار ہے۔ہم دشمنوں کو نوازنے کی اس پالیسی کی سختی سے مخالفت ، مذمت اور یکسر مسترد کرتے ہیں۔
ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کا مقدمہ لے کر ڈاکٹر طاہر القادری کی حمایت میں اسلام آباد گئے تو وہاں دھاندلی حکومت نے ہمیں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ایک اور سانحہ ماڈ ل ٹاؤن کا تحفہ دیا۔لیکن پوری قوم گواہ ہے کہ ہم میدان عمل میں ہیں۔ میں نے خود عید الاضحی انقلاب مارچ کے شرکاء کے دھرنے میں گذاری، انہی کے ساتھ نماز ادا کی۔ ہماری مجلس وحدت مسلمین اس ریکارڈ توڑ دھرنے میں شروع سے شریک ہے۔ہم اس دھرنے میں یا انقلاب مارچ میں اس لئے شریک ہیں کہ ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کا دکھ اچھی طرح سمجھتے ہیں۔شیعہ مسلمانوں کو کئی سانحہ ماڈل ٹاؤن دیکھنے پڑے۔اہل وطن دیکھ رہے ہیں کہ عید کے موقع پر گلگت ،کوہاٹ روڈ پشاور اور علی آباد ہزارہ ٹاؤن میں شیعہ مسلمانوں کو بم دھماکے کرکے شہید کیا گیا۔پورے ملک میں شیعہ نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔کراچی میں خاص طور پر شیعہ مسلمانوں کو ہدف بناکر قتل کیا جارہا ہے۔کتنے ہی نوجوان ، علماء، ماہرین تعلیم، طبیب ، وکلاء وغیرہ شہید ہوچکے ہیں۔علامہ عباس کمیلی کے صاحبزادے علی اکبر کمیلی کو بھی دہشت گردوں نے قتل کیا۔ہم شیعوں کی نسل کشی کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔
جیسا کہ میں نے عرض کی کہ ہم میدان عمل میں ہیں اور عوامی بیداری کے ذریعے دھاندلی حکومت کا خاتمہ کرنے نکلے ہیں۔اس حکومت کی پشت پر امریکا اور بھارت دونوں ہی ہیں۔ اسلام دشمن حکومتوں نے دھاندلی حکومت کی اعلانیہ حمایت کی ہے اور ہمارے حق پر ہونے کے لئے یہ ایک دلیل ہی کافی ہونا چاہتی تھی۔ہم نواز دھاندلی حکومت کی انسانیت دشمن، اسلام دشمن، پاکستان دشمن پالیسیوں کے خلاف عوامی بیداری کے سلسلے کو وسعت دے رہے ہیں۔اب اسلام آباد کے مرکزی دھرنے کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگا۔اس میں مظاہرے، ریلیاں، علامتی دھرنے اور عوامی اجتماعات منعقد ہوں گے۔فی الحال میں بڑے عوامی اجتماعات کا اعلان کروں گا، دیگر تفصیلات بعد میں آپ تک پہنچادی جائیں گی۔
بھارتی جارحیت اوردھاندلی نواز حکومت کی خاموشی کے خلاف کل10اکتوبر بروز جمعہ پورے پاکستان میں یوم دفاع پاکستان منایا جائے گا۔12 اکتوبر بروز اتوار فیصل آباد میں عوامی اجتماع ہوگا۔کراچی میں ہفتہ18اکتوبر کو انچولی میں شہدائے اسلام ناب محمدی کو خراج تحسین پیش کرنے اور شہداء سے تجدید عہد دفا کے لئے عوامی اجتماع منعقد ہوگا۔ 19 اکتوبر اتوار کو لاہور میں عوامی اجتماع منعقد ہوگا۔
ہم اس ملت شریف پاکستان کی ترجمانی کرتے ہوئے پر امن سیاسی جدوجہد ذریعے عوامی اسلامی بیداری کے مقدس مشن پر گامزن ہیں اور اس بیداری کے ذریعے ہی ہم پاکستان کو فلاحی اسلامی ریاست بناسکتے ہیں۔پاکستان اور پاکستانی دھاندلی نواز حکومت کے خلاف متحد ہیں۔ انشا ء اللہ جلد دھاندلی نواز حکومت کا خاتمہ ہوگا۔جبکہ اس موقع پر ان کے ہمراہ علامہ مبشر حسن ،مولانا علی انور،علی حسین نقوی بھی موجود تھے۔