وحدت نیوز(ٹوبہ ٹیک سنگھ)مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ پنجاب کے صوبائی صدر جناب علامہ سیدعلی اکبر کاظمی کا ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کا دورہ ۔ برادر مظہر عباس جعفری صوبائی سیکرٹری تنظیم سازی بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ انہوںنے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں دعا کمیٹی کی جانب سے منعقد کی گئی دعائیہ محفل میں شرکت کی اور دعائے کمیل کی تلاوت کا شرف بھی حاصل کیا آخر میں انہوں دعائیہ تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ :دعا، عاجزی، انکساری اور بے چارگی کے اظہار کو کہتے ہیں۔ عبادت کی اصل روح اللہ تعالیٰ کے سامنے اس کی قدرت و اطاعت اور اپنی کم مائیگی و ذلت کا اظہار کرنا ہے۔دعا کو عبادت کا مغز کہا گیا ہے۔ ہر عبادت کی طرح دعا بھی ایک عبادت ہے، جس کو ادا کرنے کے لیے کسی وقت اور جگہ کی قید نہیں ہے۔ یہ ہر جگہ اور ہر وقت کی جاسکتی ہے۔ دعا صرف اللہ سے کی جائے، یہ اللہ پاک کا حق ہے وہ کسی کو مایوس نہیں کرتا۔ کسی اور سے دعا کرنا شرک کے زمرے میں آتا ہے۔ دعا ان اہم عبادات میں سے ہے جن کا اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو حکم دیا ہے۔ اس نے اس کی قبولیت کا وعدہ کیا ہے اور اس سے اعراض کرنے والوں کو وعید سنائی ہے۔اللہ تعالیٰ کے ارشاد کا مفہوم ہے: ’’ تمہارے رب نے کہا: تم مجھ سے دعا کرو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا۔‘‘ (المومن)دعا سے مسلمانوں کے باہمی تعلقات استوار ہوتے ہیں۔
ارشادِخداوندی ہے: ’’ اور جو ان کے بعد آئیں وہ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں۔‘‘ (الحشر)حضرت رسول خداﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’ وہ چیزیں جو مرنے کے بعد میت سے منقطع نہیں ہوتیں، ان میں ایک دعا بھی ہے۔‘‘دعا ایسی عبادت ہے، جس کے لیے نہ کوئی وقت متعین ہے، نہ حالت۔ انسان کسی بھی وقت بلند آواز سے یا آہستہ، سفر، حضر، صحت، مرض غرض کسی بھی حالت میں دعا کر سکتا ہے۔ سختی، آزمائش اور مصیبت کے ازالے کے لیے دعا کا اہتمام کرنا چاہیے۔ حضرت ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام نے وطن سے ہجرت کرتے وقت فرمایا تھا: ’’ میں اپنے پروردگار سے دعا مانگ کر محروم نہیں رہوں گا۔‘‘حضرت زکریاؑ نے فرمایا تھا: ’’ کبھی بھی تجھ سے دعا کر کے محروم نہیں رہا۔‘‘اللہ تعالیٰ نے اپنے ان بندوں کی تعریف کی ہے، جو اس سے دعا کرتے ہیں۔ ’’ یہ لوگ نیک کاموں کی طرف جلدی کرتے تھے اور ہمیں لالچ، طمع، ڈر اور خوف سے پکارتے تھے، اس حال میں کہ ان پر خضوع و خشوع کی کیفیت طاری ہوتی تھی۔‘‘ (الانبیاء)