وحدت نیوز(لاہور) لاہور بحریہ ٹاون حسین بلاک میں جناب حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ سید علی اکبر کاظمی صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین پنجاب کا جشن امام ہادی ؑ سے خطاب ۔
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیبَ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نُورَ الْاَنوَارِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَازَیْنَ الْاَبرَارِ
آپ پر سلام ہو اے خدا کے حبیب! آپ پر سلام ہو اے روشنیوں کی روشنی! آپ پر سلام ہو اے نیکوں کی زینت!
دسویں امام حضرت امام علی نقی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے لاہور بحریہ ٹاون میں جشن میلاد امام ہادی علیہ السلام منایا گیا جس میں بحریہ ٹاون اور اطراف کی سوسائٹیز کے مومنین ومومنات کی کثیر تعداد نے شرکت کی ۔ اس جشن کا اہتمام امام بارگاہ جاگیر علی اکبر ؑ مسجد وامام بارگاہ کی ٹرسٹ نے کیا تھا ۔
جناب حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ سید علی اکبر کاظمی اس جشن میں بطور خطیب مدعو تھے ۔ علامہ صاحب نے جشن میلاد امام ہادی علیہ السلام سے بہترین خطاب فرمایا انہوں نے فرمایا امام ہادی علیہ السلام ے فرمان سے آغاز کیا :
قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): يَاْتى عَلماءُ شيعَتِنا الْقَوّامُونَ بِضُعَفاءِ مُحِبّينا وَ أہْلِ وِلايَتِنا يَوْمَ الْقِيامَةِ، وَالاْنْوارُ تَسْطَعُ مِنْ تيجانِہِمْ (بحار الانوار؛ ج۲، ص۶، ضمن ح۱۳)۔
امام علی النقی (علیہ السلام): "ہمارے شیعہ علماء جو ہمارے ناتوان محبین اور ہماری ولایت کا اقرار کرنے والوں کی سرپرستی کرتے ہیں بروز قیامت اس انداز میں وارد ہوں گے کہ ان کے سر کے تاج سے نور کی شعاعیں نکل رہی ہوں گی”۔علامہ صاحب نے حضرت امام علی نقی علیہ السلام کی سیرت بیان کرتے ہوئے کہا :
قَالَ الاِمَامُ عَلِّیِ النَقِیّ (عَلیَہِ السَّلَامُ): إنَّ لِشيعَتِنا بِوِلايَتِنا لَعِصْمَةٌ، لَوْ سَلَکُوا بِہا فى لُجَّةِ الْبِحارِ الْغامِرَةِ (بحار الانوار؛ ج۵۰، ص۲۱۵، ح۱، س۱۸)۔
امام علی النقی (علیہ السلام): "ہمارے شیعوں کیلئے ہماری ولایت پناہ گاہ ہے جسکے ذریعے وہ گہرے سمندروں کی موجوں پر بھی چل سکتے ہیں”۔
خاندان رسالتﷺ کی مظلومیت اظہر من الشمس ہے اور عجب ہے کہ امت محمدﷺ نے فرزندان محمدﷺکے ساتھ ایسا سلوک کیوں روا رکھا؛ یہاں تک کہ رسول اللہﷺکے بعد آپﷺ کی بیٹی سیدہ نساء العالمین شہید ہوئیں، آپﷺ کے بھائی اور جانشین امیرالمؤمنین شہید ہوئے، جوانان جنت کے دو سردار شہید ہوئے اور امام حسین علیہ السلام کی نسل سے آٹھ ائمہ شہید ہوئے اور آخری امام بحکم خدا پردۂ غیبت میں چلے گئے ورنہ امت والے ان کو بھی شہید کرنا چاہتے تھے، جبکہ اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے:
"قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْراً إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى؛
ترجمہ: [اے میرے رسول(ص)]! کہئے کہ میں تم سے اس [رسالت] پر کوئی معاوضہ نہیں مانگتا سوا [میرے] صاحبان قرابت [اور خاندان] کی محبت کے"۔اور رسول ﷺ نے فرمایا:
"إِنِّی تَارِكٌ فِیكُمُ الثَّقَلَیْنِ مَا إِنْ تَمَسَّكْتُمْ بِهِمَا لَنْ تَضِلُّوا كِتَابَ اللَّهِ وَ عِتْرَتِی أَهْلَ بَیْتِی وَ إِنَّهُمَا لَنْ یَفْتَرِقَا حَتَّى یَرِدَا عَلَیَّ الْحَوْضَ؛
ترجمہ: میں تمہارے درمیان دو عمدہ اور گرانبہا امانتیں چھوڑے جارہا ہوں؛ جب تک تم ان دو کا دامن تھامے رہوگے کبھی بھی گمراہی سے دوچار نہ ہوگے؛ کتاب اللہ، اور میری عترت اور میرا خاندان، اور بےشک یہ دونوں کھبی بھی ایک دوسرے سے جدا نہ ہونگے حتی کہ حوض کوثر کے کنارے مجھ پر وارد ہوجائیں"۔افسوس کا مقام ہے مظلوم ترین خاندان رسالت میں بعض ائمہ دوسروں سے بھی زیادہ مظلوم ہیں جن میں سے ایک امام علی النقی الہادی علیہ السلام ہیں جو حتی کہ اپنے پیروکاروں کے درمیان بھی مظلوم ہیں، شیعہ آپ(ع) کو اچھی طرح سے نہیں پہچانتے اور آپ(ع) کی کوئی حدیث انہیں شاید ہی معلوم ہو، اگر ان سے کہا جائے کہ امام ہادی علیہ السلام کی ایک حدیث سناؤ یا آپ(ع) کا کوئی معجزہ بیان کرو، تو حیرت زدہ ہوجاتے ہیں۔
جشن رات 9 بجے شروع اور 12 بجے اختتام پذیر ہوا ، جشن کے موقع پر ضیافت (نذرونیاز ) کا وسیع اہتمام کیا گیا تھا ۔