وحدت نیوز(حیدرآباد) ملی یکجہتی کونسل کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ راولپنڈی کے سانحہ کے بارے میں علامہ امین شہیدی، علامہ ساجد علی نقوی، مولانا سمیع الحق، لیاقت بلوچ، حافظ محمد سعید، سینٹر سراج الحق سمیت دیگر اکابرین اور قائدین سے رابطے اور ان سے فرقہ وارانہ آگ بجھانے کےلئے مشورے ہوئے سب کی متفقہ رائے یہ تھی کہ یہ سانحہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی بین الاقوامی سازش کا ایک حصہ ہے، مصر اور شام میں جو فرقہ واریت کی آگ بھڑکائی جارہی ہے یہ اسی عالمی سازش کی ایک کڑی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس میں مجلس وحدت مسلمین حیدرآباد کے سیکریٹری جنرل علامہ امداد نسیمی ، جماعت اسلامی کے عبدالوحید قریشی، م، شیعہ علماء کونسل کے آغا محمد قمرانی، جمعیت علماء پاکستان کے ڈاکٹر محمد یونس دانش سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کہا کہ پاکستان کے محب وطن عوام کا فرض بنتا ہے کہ وہ اس نازک موقع پر اپنے اتحاد سے اس سازش کو ناکام بنادیں۔ ملی یکجہتی کونسل نے جو ضابطہاخلاق علامہ شاہ احمد نورانی کی قیادت میں بنایا تھا تمام مسالک کے لوگ اس پر متفق ہیں اور باہم اتفاق و اتحاد سے رہتے ہیں بالخصوص محرم سے قبل ملی یکجہتی کونسل کی طرف سے ملک کے مختلف حصوں میں اتحاد امت کانفرنسیں منعقد ہوئیں جس میں تمام مسالک کے علماء اور قائدین اور عوام نے ایک ساتھ شرکت کرکے باہم اتفاق و اتحاد کا ثبوت دیا لیکن بعض شرپسند غیر ملکی ایجنٹوں کو یہ اتحاد پسند نہیں آیا اور انہوں نے راولپنڈی میں فرقہ وارانہ تعصبات کی آگ بھڑکا کر پورے ملک کو اس آگ میں جھوکنے کی سازش کی، اس واقعہ پر جن شرپسندوں نے مساجد، مدارس، امام بارگاہوں اور مارکیٹوں کو جلایا اور بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیا حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ ایک ایک دہشت گرد کو پکڑے اور اس کو کیفر کردار تک پہنچائے، ایسے عناصر کے خلاف حکمراں پہلے بھی مصلحت کا شکار ہوتے رہے ہیں اور دہشت گردوں کی سرپرستی کرتے رہے ہیں جس کی وجہ سے اس قسم کے سانحات رونما ہوتے رہتے ہیں، محض عدالتی کمیشن قائم کرنے سے کام نہیں بنے گا۔
صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکمراں واقعی ملک میں حقیقی امن کے خواہاں ہیں تو ان کو اس سازش کے پیچھے جو ہاتھ کار فرما ہیں ان کو بے نقاب کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں بدامنی، خونریزی، لاقانونیت کو فروغ دینے والوں کو قانون کی گرفت میں لانا ہوگا اور قرار واقعی سزائیں دے کر عبرت کا نشان بنانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی سے پنجاب حکومت کی ناہلی تو کھل کر سامنے آگئی تھی لیکن بعد میں صوبائی حکومت کی بے بسی بھی ظاہر ہوگئی کہ وہ اس آگ کو دیگر شہروں میں پھلنے سے نہ روک سکی اور اس سے زیادہ وفاقی حکومت کی بے حسی بھی ظاہر ہوگئی کہ ملک آگ میں جلتا رہا اور وزیراعظیم کو اپنا غیر ملکی دورہ مختصر کرکے واپس آنے کی توفیق نہیں ہوئی، ہم ہائی کورٹ کے جج کی نگرانی میں قائم ہونے والے کمیشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس واقعہ کا باریک بینی سے جائزہ لے اور اس کے اصل محرکات کو سامنے لائے اور حکومت صرف فیکٹ فائینڈنگ کمیشن کی رپورٹ تک محدود نہ رہے بلکہ عدالتی کمیشن اور فیکٹ فائینڈنگ کمیشن کی رپورٹوں کی روشنی میں بلا امتیاز اور جلد اس واقعہ کے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کرکے مجرموں کو جلد کیفر کردار تک پہنچائے۔