وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری سیاسیات عبداللہ مطہری نے کہا ہے کہ وطن عزیز میں گزشتہ تین دہائیوں سے ڈالر اور ریال کی بنیاد پر ضیائی اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں وطن عزیز میں دہشت گردوں کی سرپرستی کی جارہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے پاک محرم ہال میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ علی حسین نقوی، علامہ علی انور جعفری اور علامہ مبشر حسن و دیگر بھی موجود تھے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عبداللہ مطہری نے کہا کہ حکومت کے طالبان سے جاری مذکرات کے حوالے سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے دو ٹوک اور واضح موقف اختیار کیا تھا کہ مذاکرات پاکستان میں قیام امن کی ضمانت نہیں ہیں اور وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ یہ بات تمام محب وطن سیاسی ومذہبی جماعتوں اور دہشت گردی کا شکار اٹھارہ کروڑ عوام نے تسلیم کی کہ طالبان دہشت گردوں کا علاج مذاکرات نہیں بلکہ پاک فوج کا طاقتور آپریشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج الحمد اللہ نا صرف مجلس وحدت بلکہ سنی اتحاد کونسل اور دیگر جماعتیں طالبان سے مذاکرات کے خلاف ہم آواز ہوکر اور 50 ہزار سے زائد شہدائے وطن کے خون کی پاسداری کرتے ہوئے ملک دشمن قوتوں کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنی ہوئی ہیں، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ عالمی استعماری قوتیں امریکہ، اسرائیل، سعودیہ اور بھارت پاکستان میں جس اتحاد بین المسلمین کو زک پہنچانے کے درپہ ہیں، ہمیں اس وحدت و بھائی چارگی کی بقاء کے لئے شیعہ سنی مکاتب سمیت محب وطن عیسائی، ہندو اور سکھ برادری کو بھی ہمراہ لانے کی ضرورت ہے، اس سلسلے میں محب وطن کونسل کی تشکیل عمل میں لائی گئی اور شہدائے وطن سے تجدید عہد اور پاکستان میں جاری دہشت گردی اور لاقانونیت کے خلاف، محب وطن شیعہ سنی عوام اور وادی مہران کے عاشقان رسول ﷺ کو متحد کرنے کے لئے مجلس وحدت مسلمین نے ایک مضبوط آواز بلند کی۔
عبداللہ مطہری کا کہنا تھا کہ اسلام آباد سے شروع ہونے والے محب وطن اہل تشیع اور اہل سنت قائدین اور عوام کے سفر کا اگلا اسٹیشن خیرپور قرار پایا ہے، جس میں وادی مہران کے عاشقان رسول ﷺ نے بھی اپنی آواز شامل کی اور 16 مارچ کو خیرپور کے ممتاز اسٹیڈیم میں لبیک یا رسول اللہ ﷺ کانفرنس کے انعقاد کا اعلان کیا، اس اجتماع کے انعقاد کی اجازت ایک ماہ قبل خیرپور انتظامیہ سے تحریری طور پر وصول کرلی گئی تھی لیکن اب جب کہ اس اجتماع کے انعقاد میں چند روز ہی باقی رہ گئے ہیں، خیرپور کی ضلعی انتظامیہ اور سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل کالی بھیڑیں کالعدم تکفیری گروہ کے ساتھ مل کر اس محب وطن شیعہ سنی اتحاد کے مظہر کے عظیم الشان اجتماع کے انعقاد میں رکاوٹیں کھڑی کرنے اور اس اجتماع کے خلاف سازشوں میں مصروف ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لبیک یا رسول اللہ ﷺ کانفرنس کے عنوان سے منعقد ہونے والا یہ اجتماع وادی مہران میں شیعہ سنی محب وطن عوام کا ملک دشمن دہشت گرد طالبان کے خلاف عوامی ریفرنڈم ثابت ہوگا، سرزمین اولیاء سندھ میں تکفیری سوچ و فکر کے خاتمے اور اتحاد بین المسلمین کا مظہر ثابت ہوگا۔ ہم سندھ حکومت اور بالخصوص وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو متنبہ کرتے ہیں کہ اس وطن دوست اجتماع کے انعقاد میں رکاوٹ بننے والے عناصر کے خلاف فوری کاروائی عمل میں لائی جائے اور خیرپور انتظامیہ کو فوری متنبہ کیا جائے کہ وہ شیعہ و سنی محب وطن عوام کے اس عظیم اجتماع میں رکاوٹ بننے سے اجتناب کریں، بصورت دیگر اگر خیرپور انتظامیہ کالعدم دہشت گرد گروہ اور پیپلز پارٹی میں موجود ان تکفیری دہشت گردوں کے ہمدردوں کی جانب سے 16 مارچ کو ممتاز اسٹیڈیم خیرپور میں لبیک یا رسول اللہ ﷺ کانفرنس کے انعقاد کے خلاف مزید رکاوٹیں کھڑی کی گئیں تو خیرپور کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ ہاؤس کراچی پر لبیک یا رسول اللہ ﷺ کے عنوان سے جلسہ ہوگا اور پھر حالات کی تمام تر ذمہ داری سندھ حکومت اور بالخصوص وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ پر عائد ہوگی۔
ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی رہنما کا کہنا تھا کہ 16 مارچ کو ممتاز گراؤنڈ میں لبیک یا رسول اللہ کانفرنس کا انعقاد ہر صورت میں ہوگا جس سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری، سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا، وائس آف شہداء کے فیصل رضا عابدی، ایم ڈیبلو ایم کے علامہ امین شہیدی اور دیگر شیعہ و سنی علمائے کرام و اکابرین خطاب کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تو اس ملک میں محب وطن شیعہ و سنی کا آزادی سے سانس لینا بھی محال ہے، خودکش حملے، ٹارگٹ کلنگ، بم دھماکے اس ملک و قوم کا مقدر بنا دیئے گئے ہیں، ملک کا کوئی حصہ دہشت گردی سے محفوظ نہیں، پورے ملک خصوصاً شہر کراچی میں تو موت کا رقص شدت سے جاری ہے کوئی دن ایسا نہیں جب شہر قائد میں ایک درجن سے کم لاشیں نہ اٹھتیں ہوں، اس شہر کے شیعہ و سنی بے گناہ عوام کو روزانہ مسلک، زبان اور فرقے کی بنیاد پر نشانہ بنایا جا رہا ہے، خصوصاً شیعہ مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے معزز، کاروباری اور اعلیٰ عہدوں پر فائز اہم شخصیات کو چن چن کے نشانہ بنایا جارہا ہے، گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران 2 اہل تشیع افراد نعیم جعفری اور فضل عباس کو بے دردی سے نشانہ بنایا گیا، سندھ حکومت ٹارگٹ کلنگ کے خاتمے کے لئے ٹھوس اقدامات بروئے کار لائے وگرنہ احتجاجی تحریک کا آغاز کریں گے۔