وحدت نیوز(سکردو)وزیر زراعت گلگت بلتستان محمد کاظم میثم کی سربراہی میں کمشنر آفس بلتستان میں ایک اہم اجلاس کا انعقاد ہوا۔ اجلاس میں کمشنر بلتستان، ڈپٹی کمشنر، اے ڈی سی سمیت محکمہ برقیات اور محکمہ خوراک کے آفیسران شریک تھے۔ اجلاس میں بجلی کی لوڈشیڈنگ اور آٹے کے بحران کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ لی گئی۔ محکمہ برقیات کے ذمہ داران نے اب تک اٹھائے گئے اقدامات اور موجودہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجموعی صورتحال کافی بہتر ہے تاہم کچورا بجلی گھر میں فالٹ آنے کی وجہ سے سپلائی متاثر ہوئی ہے۔ بلخصوص گمبہ سکردو اور ملحقہ ایریاز میں پریشانی تھی جسے فوری طور پر دور کیا جائے گا۔ اس موقع پر وزیر زراعت نے کہا کہ وزیر اعلی گلگت بلتستان کی سربراہی میں صوبائی حکومت نے آٹھ میگاواٹ ڈیزل جنریٹر کے لیے خطیر رقم مختص کی تاکہ بحران کا خاتمہ ہو لیکن تسلی بخش کارکردگی کے لیے محکمہ کے ذمہ داران کو جانفشانی سے کام کرنے اور منصفانہ تقسیم کے لیے مستعد رہنے کی ضرورت ہے۔
صوبائی وزیر زراعت کا کہنا تھا کہ کمپلین پر فوری ردعمل، عوامی ایشوز کے فوری حل کا عوام تقاضا کرتے ہیں اور محکمے کی بنیادی ذمہ داری بھی ہے۔ کہیں لائن کٹ جائے یا کوئی ٹرانسفارمر خراب ہو جائے تو منسٹر کی کال کا انتظار کرنے کی بجائے مینٹننس کے میکنیزم کو بہتر اور ایکٹیو کیا جائے۔ جن جن علاقوں میں اب بھی بحران ہے، ان کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ بلخصوص گمبہ سکردو، کواردو، کتپناہ، رنگاہ، رزسنا اور یونین کونسل چنداہ وغیرہ سے عوام کی شکایات کے فوری ازالے کے لیے اقدامات ضروری ہے۔ اس موقع پر محکمہ برقیات کے ذمہ داران نے یقین دہانی کرائی کہ بجلی کی ترسیل منصفانہ کی جائے گی اور عوامی ایشوز کو فوری حل کیا جائے گا۔ اجلاس میں محکمہ خوراک کے افسران نے خواراک کی ترسیل اور دیگر ایشیوز پر بریفنگ دی۔
اس موقع پر وزیر زراعت نے کہا کہ جن جن ڈپوز میں گندم کا بحران ہے اس کے فوری حل کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں تاہم دیگر معاملات کے ساتھ ساتھ بلخصوص کوٹے کی منتقلی میں کسی قسم کی مشکل یا تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ آٹے کی بلیک مارکیٹنگ کی شکایات آ رہی ہیں، اگر کوئی اس گھناونے جرم میں ملوث پایا گیا تو سخت کارروائی کی جائے گی۔ لوکل مارکیٹ میں لوکل فائن آٹا کسی بھی مل سے سپلائی ہوا تو مل کو سیل کر دیا جائے گا۔ اس سلسلے میں مختلف سٹیک ہولڈرز کی میٹنگ طلب کی گئی ہے، جس میں تمام ایشوز کا جائزہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں میں ساڑھے چودہ لاکھ بوریوں سے ِزیادہ گندم کبھی نہیں آئی لیکن اتنا بڑا بحران کھڑا نہیں ہوا، اب پیدا ہونے والے بحران کو ختم کرنے کے لیے ایک ارب روپے سبسڈی میں مزید اضافہ کر کے چھ ارب کی سبسڈی کو نو ارب کر دی گئی ہے۔