وحدت نیوز(سکردو) جنگ آزادی گلگت بلتستان کے بلتستان ریجن کے شہید اول ماسٹر شہید رضا کے نام پہ شہید ماسٹر رضا ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ کے قیام کی منظوری پورے علاقے پر احسان، روح شہید کی خوشنودی کا باعث کا باعث اور ہنر مند جوانوں کی تربیت کے لیے تعلیم یافتہ ہونے کی واضح دلیل ہے۔ ان خیالات کا اظہار ماسٹر شہید رضا کے وارثین نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ماسٹر شہید رضا پرتاب سنگھ کالج کے گریجویٹ تھے اور بلتستان میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے تھے۔ خطے میں جنگ چھڑ گئی تو قلم چھوڑ کر بندوق اٹھا کر محاذ جنگ پر گئے جہاں مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئے۔ بعض مورخین انہیں جنگ آزادی کا پہلا شہید نہیں قرار دیتے تاہم انکے ساتھ محاز پر موجود غازیوں کی تحریر موجود ہے جنہوں نے گواہی کے طور پر تحریر لکھ دی ہے کہ شہید ماسٹر رضا جنگ آزادی بلتستان کے پہلے شہید تھے۔ شہادت کو چوہتر سال گزر گئے کسی کو توفیق نہیں ملی کہ انکی شہادت اور خدمات کو سراہیں پہلی دفعہ وزیر زراعت گلگت بلتستان محمد کاظم میثم کی گزارش پر وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے ٹیکنیکل انسٹیوٹ کی منظوری دیکر نہ صرف خانودہ شہید کے حوصلے بلند کیے بلکہ شہید کے مشن کو زندہ و تابندہ کرنے کے ساتھ ساتھ بلتستان ریجن بلخصوص حلقے کے نوجوانوں کو باہنر بنانے کے عزم کا عملی مظاہرہ کیا۔
خانودہ شہید وزیراعلیٰ خالد خورشید اور وزیر زراعت کاظم میثم کے شکرگزار ہیں۔ انجینئر محمد رضا ، اشرف حسین، رستم علی، مظاہر حسین اور فدا علی سمیت دیگر خانودہ شہید نے مزید کہا کہ شہید کے مشن کو زندہ رکھنا نہایت اہم ہے تاکہ نئی نسل کو معلوم ہوجائے کہ آزادی کے لیے کیا قیمت ادا کی گئی ہے اور وطن عزیز پاکستان کی حصولیابی کے لیے کتنی قیمتی جانیں لٹائی گئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنگ آزادی گلگت بلتستان کے تمام شہداء اور غازیوں کے قوم پر احسانات ہیں لیکن ماسٹر رضا کو امتیاز حاصل تھے کہ وہ مدرس تھے اور ٹیچنگ کے شعبے سے مربوط تھے۔ انکی شہادت سے تاحال حکومتوں کی طرف سے خانوادہ شہید کو قسم کی آنر نہیں دی گئی۔ یہ پہلی دفعہ شہید کے خانوادہ کو سراہا جا رہا ہے جسکو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔