وحدت نیوز(قم) وحدت بین المومنین اور اس کے ذریعے تکفیری فتنہ کا مقابلہ و وطن عزیز کی سالمیت و امنیت کی خاطر اپنے بزرگ علماء کے اقدامات کی تائید اور مزید بہتری لانے کیلئے مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم کے دفتر میں تمام پاکستانی طلاب کے ثقافتی اداروں ،انجمنوں اور جوامع روحانیت کے درمیان مورخہ 17 ستمبر 2020 بروز جمعرات ، ایک مشاورتی میٹنگ ہوئی جس کی تفصیلی رپورٹ حاضر خدمت ہے۔
ابتداء میں جلسہ کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا،جس کا شرف مولانا بشارت امامی کو حاصل ہوا۔
اس کے بعد مقدماتی گفتگو اور ایجنڈے کی تفصیل سے آگاہی کیلئے مولانا شیخ عادل مہدوی صاحبسیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ قم المقدس کو دعوت دی گئی جنہوں نے گزشتہ میٹنگ کا خلاصہ بیان کیا اور اس کے بعد دوستوں سے اپنی اپنی رائے کے اظہار کیلئے کہا گیا۔
* میٹنگ میں علماء کرام کی جو تجاویز سامنے آئیں ان کو اسی ترتیب کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔*
1- حجۃالاسلام شیخ فدا علی حلیمی، مدیر مؤسسہ باقر العلوم قم:
قائدین کے حوالے سے مشکلات کو حل ہونا چاہئیں،پالیسیز شفاف نہیں ہیں،جماعت سے زیادہ مکتب کو ترجیح دینا چاہیئے۔قائدین کو حوزہ علمیہ قم سے مرتبط رہنے کی ضرورت ہے۔خاموش علماء کو بیدار ہونا چاہیے۔تربیتی پہلو پر کام کی ضرورت ہے۔مختلف شعبوں میں ماہرین تیار ہونا چاہییں۔ذاکرین کی تربیت کرنا چاہیئے۔عزاداری کی مدیریت علماء کے ہاتھ میں ہونا چاہیے۔
2- حجۃالاسلام مولانا افتخار علی سولنگی،الکوثر ویلفیئر ایسوسی ایشن:
جس طرح آقای رھبر مسایل کو فرصت میں تبدیل کرتے ہیں،اس لیئے ہمارے بزرگوں کو بھی پاکستان میں مسائل کو فرصت میں بدلنا چاہیے۔سوشل میڈیا پر علمی و مدلل گفتگو کے کلپس بنانے کی ضرورت ہے۔
3- حجۃالاسلام مولانا عاشق حسین،مدیر جامعہ روحانیت سندھ:
علمی افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔
علماء قم میں آپس میں اتحاد کی ضرورت ہے۔
ہم ہر لحاظ سے آپ کے ساتھ ہیں۔
4- حجۃالاسلام مولانا شیخ نذیر احمد بھشتی، المجتبی فاؤنڈیشن سندھ:
ہم نے بہت سی اپلیکیشن بنائی ہیں اور اسی میدان میں ہر قسم کے تعاون کیلئے آمادہ ہیں۔ بزرگان کی حمایت ہماری زمہ داری ہے۔
5- حجۃالاسلام آقای سید احسن رضا زیدی،نمائندہ ادارۂ تربیت پاکستان:
موجودہ صورتحال کا پس منظر دیکھنے کی ضرورت ہے،وحدت کے اقدامات اٹھاتے رہنا چاہیے،علمی میدان میں کام کی ضرورت ہے۔
6- حجۃالاسلام مولانا سید معین،پاسبان ولایت:
ہر ماہ اس قسم کی نشست ہونا چاہیے۔ہر فعال شخص کے ساتھ تعاون کرنا چاہیئے بغیر پارٹی بازی کے۔
7- حجۃالاسلام مولانا رشید ترابی،انوار المصطفیٰ: پاکستان میں گئے طلاب کی مشکلات ٹکٹ وغیرہ اور واپسی کی مشکلات کیلئے ملک میں موجود علماء کو اقدام کرنا چاہیئں۔
8- حجۃالاسلام مولانا عمران, ادارہ حسین رھبر آزادگان:
وحدت اور اتحاد کی ضرورت ہے۔
ملکر علمی پلیٹ فارم بنانے کی ضرورت ہے۔
9- حجۃالاسلام مولانا محمد حسین حیدری، انجمن طلاب کھر منگ:
جب تک بزرگان میں اتحاد نہیں ہوتا ،مسائل حل نہیں ہوں گے۔اس لیئے اتحاد کی اشد ضرورت ہے۔
10- حجۃالاسلام مولانا غلام محمد,جامعہ روحانیت بلتستان:
پالیسی مشخص نہیں بزرگان کی،علماء قم میں اتحاد کی ضرورت ہے۔
11- حجۃالاسلام مولانا توقیر حیدر، مؤسسہ ولایت:
علماء قم میں وحدت اور ایک دوسرے کو قبول کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے۔میٹنگز صرف ہنگامی حالات میں نہ ہو بلکہ تسلسل کے ساتھ ہو۔ایک میڈیا سیل ہو جہاں سے متفقہ آواز جانی چاہیے۔
12- حجۃالاسلام مولانا صابر جامعہ بعثت شعبہ قم: چہلم کو بڑے پیمانے پر منانے کی ضرورت ہے،قم سے علماء کو فعالیت کرنا چاہیے
تعلیمی میدان میں بہت کام کی ضرورت ہے۔قومی مسایل کے حل کیلئے سب کو ایک ہونے کی ضرورت ہے۔
13- حجۃالاسلام مولاناعادل حسن,جامعہ روحانیت خیبر پختونخوا:
سیاسی اور مذہبی مسائل کیلئے پالیسی بنانے کی ضرورت ہے۔
جب تک وحدت قائد کا مسئلہ حل نہیں ہوتا مسائل حل نہیں ہوں گے۔آج کل سوشل میڈیا پر کام کی اشد ضرورت اور اہمیت ہے۔کانفرنس میں سب کی نمائندگی نہیں تھی ۔۔اسلیئے یہ قومی نمائندگی نہیں کہہ سکتے،سب کو ساتھ لینے کی ضرورت ہے۔
14- حجۃالاسلام مولانا باقر بھشتی,صدر جامعہ روحانیت خیبر پختونخوا:
سفارت پاکستان کو لیٹر لکھنا چاہیے فوری۔
میٹنگز کا یہ سلسلہ مختلف دفاتر میں جاری رہنا چاہیے ۔تحریک ،شیعہ علماء کونسل کے دفتر میں آئندہ میٹنگ ہو تو بہتر ہے۔تاکہ قومی اتحاد کہہ سکیں۔سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کی توھین رکنا چاہئیں۔
15- حجۃالاسلام مولانا یوسف فیاضی،جامعہ روحانیت بلتستان:
حوزہ علمیہ قم میں اتحاد کی فضا قائم رہنا چاہیے۔
ایک وٹس ایپ گروپ بنا کر تمام مسئولین کو ایڈ کریں تاکہ مشاورت کا عمل جاری رہے۔
16- حجۃالاسلام مولانا حق نواز عابد،مجمع محققین معصومیہ:
اتحاد و وحدت ہونا چاہیئے ۔ہر طرح کے تعاون کیلئے تیار ییں۔
شرکت کنندہ علمائے کرام
1-حجۃ الاسلام محمد عادل مھدوی
2-حجٰٰۃ الاسلام آقای فدا حلیمی
3-حجۃ الاسلام مولانا حافظ علی امامی،تشکل سپاہ امام زمانہ علی آباد سندھ
4-حجۃ الاسلام آقای افتخار علی سولنگی
5-حجٰۃ الاسلام آقای عاشق حسین
6-حجۃ الاسلام آقای نذیر بھشتی
7-حجۃ الاسلام آقای سید احسن رضا زیدی
8-حجۃالاسلام آقای سید معین
9-حجۃ الاسلام آقای رشید ترابی
10-حجۃ الاسلام آقای علی علوی
11-حجٰۃ الاسلام آقای نقی خان
12-حجٰۃ الاسلام آقای سید حسنین جعفر
13-حجۃ الاسلام آقای محمد حسین حیدری
14-حجۃ الاسلام آقای سید عمران نقوی
15-حجۃ الاسلام آقای عباس ھاشمی،انٹر نیشنل ولایت مشن
16-حجۃ الاسلام آقای غلام محمد انصاری
17-حجۃ الاسلام آقای سکندر حیدری
18-حجۃ الاسلام آقای توقیر حیدر
19-حجۃ الاسلام آقای صابر
20-حجۃ الاسلام شبیر سعیدی
21-حجٰۃ الاسلام آقای عادل حسن
22-حجۃ الاسلام آقای باقر بھشتی
23-حجۃ الاسلام سید اصغر کاظمی،تشکل امام خامنہ ائ۔
24-حجۃ الاسلام آقای یوسف فیاضی
25-حجۃ الاسلام آقای عمران حیدر
26-حجۃ الاسلام آقای فرمان علی حسینی
27-حجۃ الاسلام حافظ امام علی
28-حجۃ الاسلام بشارت امامی
29-حجۃ الاسلام شجاعت علی
30-حجۃ الاسلام محمد علی جلبانی۔جامعہ ولایت۔
31- حجۃالاسلام مولانا اسد علی جوہری،جامعہ ولایت۔
و دیگران
آخرمیں اجلاس کے میزبان مجلس وحدت مسلمین شعبہ قم المقدس کے سیکریٹری جنرل علامہ ڈاکٹر عادل مہدوی نے اپنی کابینہ کے اراکین کی جانب سے تمام شریک علماءوافاضل کا شکریہ اداکیا۔