وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی میں ایک لیڈرکی تقریر سن کر احساس ہوا کہ شاید آنے والا وقت اپنے ساتھ کو ئی ایسا طوفان لیکر آرہا ہے جس سے شاید وطن پاکستان کی ہر چیز جل کر خاکستر ہوجائے گی اور نہ اس ملک میں انسان باقی بچیں گے نہ حیوان نہ ہی اس ملک میں زمیں رہے گی نہ آسمان اوراس لیڈر کی بوکھلاہٹ دیدنی تھی کہ ادب کی ساری حدود کو بالائے طاق رکھ کر رسولؐ سے اپنے رشتہ داری کا بھی ذکر کرنے لگا جبکہ یہ رشتہ اسے آج یاد آرہا ہے اگر ہم ان کے کردار کی بات کریں تو رشتہ تو دور کی بات ہے ان کی کوئی بھی نسب آپؐ سے بیان کرنا بھی گناہ کبیرہ ہوگی ہم نے دیکھا کہ حال ہی میں جب اسی ذات گرامی مرتبت ؐ کی تو ہین آمیز فلم چلانے والی یوٹیوب پرقومی اسمبلی نے پابندی اٹھانے کی متفقہ قراداد منظورکی تو انھیں اپنے کسی رشتے کی پاس کا خیال نہ آیا مگر آج جب اسی جیسے ایک حکمران کی حکومت ہلنے لگی تواپنا گریبان جھانکنے کے بجائے نانا کا رشتہ یادآگیااور پارلیمینٹ کے ممبران کی راتوں کی اڑی ہوئی نیندیں اور رونے کا ذکرلیکر بیٹھ گیا جب اسے احساس ہوا کہ بات جذبات اور اپنے سیاسی آقا کی خوشی کی حد سے بڑھ گئی ہے تو پھر لگے وضاحتیں کرنے کہ یہ میں نواز کو بچانے کے لئے نہیں بلکہ آئین کوبچانے کے لئے کہ رہا ہوں ۔
آخر نواز کے استعفی سے آئین کیسے ٹوٹ جائے گایہ اس بوکھلائے ہوئے لیڈر سے کوئی پوچھ کربتائے اسی تقریر کا کھسیانہ پن مٹانے کے لئے بھٹو زرداری کو بھی کہنا پڑا کہ آج تمہاری تقریر اسمبلی میں بہت اچھی رہی اور اپنے کہے الفاظ پر ٹویٹ کیا کہ بی بی ہم شرمندہ ہیں ۔
ٓآج رات جب اسی عوام کا قتل عام ہوا انہیں کے ایوانوں کے سامنے تو ان عوام کے عطا کردہ ایوانوں میں بیٹھ کر آئین کی بڑی بڑی باتیں کرنے والوں کو سکون کی نیند آگئی ہوگی۔
اب رہی بوکھلاہٹ تو یہ سب جانتے ہیں کہ اگر حکومت ایسے افراد کی آئی جو کڑا اور بے رحم احتساب کریں گے تو نواز سے زیادہ زرداری جوابدہ ہونگے کیونکہ ماضی اور حال کے سارے کالے کرتوت سامنے آجائیں گے انہیںآئین یاکسی دوسری چیز میں کوئی دلچسپی نہیں بلکہ انہیں اپنی سیاسی اورطبی موت نظر آرہی تھی اور یہی حال دیگر اسمبلی کے رہنماؤں کاہے جس میں مولوی فضل الرحمن اور دیگر شامل ہیں۔
یہ لوگ آئین کے آڑ میں درحقیقت اپنی کھال بچا رہے ہیں جو عوام کا خون چوس کر اپنے مکروہ جسم پر آویزاں کی ہے جسے عوام ہی انقریب ان کے جسم سے اتارنے والی ہے اور یہی وجہ ہے کہ بوکھلاہٹ انکے کردار اور گفتار سے جھلکتی ہے ورنہ کسی عوامی مسئلے جیسا کہ مہنگائی،انرجی پرابلم وغیرہ پر ایک ساتھ حکمرانوں اور حزب اختلاف کو ساتھ ساتھ دوبئی، پاکستان ، لندن اور چائنا میں انہیں میٹنگ کرتے دیکھا ہے اور یہی لوگ نواز شریف سے زیادہ بوکھلائے ہوئے ہیں۔نوشتہء دیوار کو نقارہ خدا سمجھو۔
تحریر:عبداللہ مطہری