وحدت نیوز (مانیٹرنگ ڈیسک) حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ عیتا الشعب (لبنانی علاقہ) میں اسرائیل کیخلاف لڑنے والے جوانوں نے خود سے محاذ نہ چھوڑنے کا فیصلہ کرکے اپنی اور اسلامی مقاومت کی معنویت روحانیت اور اقدار کی اعلی مثال پیش کی جس نے شب عاشور کی یاد دلادی کہ جب امام حسین ؑ نے چراغ گل کرکے فرمایا جس نے جانا ہے چلے جائے لیکن کوئی نہیں گیا۔ عیتا الشعب کے علاقے کا محاذ 33 روزہ جنگ میں سب کے لئے مقاومت اور استقامت کی علامت بن چکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسرائیل کے خلاف لڑی جانے والی حزب اللہ کی 33 روزہ جنگ کی عظیم فتح کی سالگرہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ ہم اپنے تجربے کی بنیاد پر سمجھتے ہیں کہ آج لبنان کے پاس جو کچھ ہے وہ عوام، فوج اور اسلامی تحریک مقاومت کی بدولت ہے، میں تاکید کرتا ہوں کہ ہم اپنی باقی ماندہ سرزمین کو آزاد کرائیں گے، ہم اپنی عوام، اپنی زمین کا ہر وقت دفاع کے لئے تیار ہیں، آج 33 روزہ جنگ کے سات سال بعد گذرنے کے بعد میں آپ پر واضح کردوں کہ اسلامی تحریک مقاومت پہلے سے کئی گناہ زیادہ مضبوط اور اپنے امور میں ثابت قدم ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے لبنان کے علاقے ضاحیہ میں گذشتہ روز ہونے والے دھماکے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے مقابلے میں لبنان کے اندر جو بھی کھڑا ہے اور اس کا سامنا کررہا ہے، ظاہر ہے کہ اسے اور اس سے تعلق رکھنے والے معاشرے کو نشانہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ لبنان میں مقاومت کے افراد کے درمیان جو رشتہ ہے وہ انسانی جذباتی لگاؤ اور باہمی مہر و محبت کا رشتہ ہے نہ کہ ان کی طرح جنہیں اس وقت کرائے کے طور پر یہاں وہاں لایا گیا ہے تاکہ وہ دہشتگردانہ کاروائیاں انجام دیں، گذشتہ روز ہونے والا دھماکہ اور اس پہلے بھی جو دہشتگردانہ کاروائیاں لبنان میں کی گئیں اس کا ہدف اسلامی تحریک مقاومت حزب اللہ اور عوام کو نفسیاتی طور پر نقصان پہنچانا ہے جس کے پیچھے کچھ محدود تکفیری گروہ ہیں اور ان کے پیچھے کون ہیں یہ بھی کسی دن واضح ہوجائے گا لیکن ہمیں اس بات پر کوئی شک نہیں کہ امریکہ اسرائیل اور کچھ عالمی قوتیں اس کے پیچھے ہیں۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے مزید کہا کہ تکفیری گروہ مسلمانوں اور عیسائیوں دونوں کو نشانہ بنارہے ہیں، کوئی یہ نہ سمجھے کہ آج اگر جنوب لبنان میں شیعہ نشین علاقہ کو نشانہ بنایا گیا ہے تو وہ کسی اور جگہ دھماکہ نہیں کرینگے، وہ پورے لبنان کو نشانہ بنارہے ہیں اور بنائیں گے کیونکہ انہوں نے لبنان کو ڈسٹرب کرنا ہے اس لئے اس کے لئے قومی مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ضرورت اس بات کی بھی ہے کہ سیاسی اختلافات اور پارٹیوں کے اختلافات کو مذہبی اختلافات میں تبدیل نہ ہونے دیا جائے اور مذہبی منافرت پھیلانے والوں کو روک دیا جائے، عوام سے یہ کہہ دوں کہ وہ آپ کی استقامت، وفاداری اور صبر نے چیلنجز کا سامنا کیا ہے اور بحرانوں کو ختم کیا ہے مجھے اب بھی آپ کی وفاداری اور صبر و تحمل و استقامت پر مکمل بھروسہ ہے۔
حسن نصراللہ نے کہا کہ یاد رکھیں کہ لبنان میں جو بھی شیعہ سنی کی باتیں کرتا ہے وہ اسرائیلی زبان میں بات کرتا ہے، ان تکفیری گروہوں کا تعلق کسی مذہب سے نہیں ان لوگوں نے شیعہ سے زیادہ سنیوں اور عیسائیوں کو قتل کیا ہے، گذشتہ روز کے دھماکے میں بھی سنی اور شیعہ عیسائی سب زخمی و شہید ہوئے ہیں، فلسطینی بھی شہیدوں اور زخمیو ں میں ہیں کیونکہ خطے میں ان تکفیری قاتلوں کا ہدف صرف اور صرف مارنا اور دھماکے کرنا ہے۔ لبنان میں کئے جانے والے پے درپے دھماکوں کے بارے میں حسن نصراللہ نے براہ راست دہشتگرد گروہوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں ان قاتلوں سے بھی کہوں گا کہ تم اسرائیل کے لئے کام کرتے ہو، ہم تمہارے بارے میں جانتے ہیں اور مزید جان لیں گے اور ہمارے ہاتھ تم تک پہنچ ہی جائیں گے، تمہارا یہ کہنا ہے کہ تم حزب اللہ کو شام میں مداخلت کی سزا دینا چاہتے ہو، تم لوگ شام کی عوام کا دفاع نہیں کررہے بلکہ ان کا قتل عام کر رہے ہو، عورتوں بچوں سب کو دن دھاڑے کیمروں کی آنکھ کے سامنے لاکر قتل کررہے ہو۔
سید حسن نصراللہ نے مزید کہا کہ حزب اللہ نے شام میں انتہائی محدود پیمانے پر محدود ایریا میں کچھ آپریشن کیا اور اس آپریشن کے دوران بھی ہمیں صرف اس لئے مزید شہداء دینے پڑے کہ عام افراد کو بچایا جاسکے، ہم جب جنگ کرتے ہیں تو انسانی قدروں کو مدنظر رکھتے ہیں ہم قیدیوں کو نقصان نہیں پہنچاتے ہم عورتوں اور بچوں کونقصان نہیں پہنچاتے۔ تم لوگ شام کی عوام کے حامی نہیں ہو، اگر تم سمجھتے ہو کہ لبنان میں ہماری عورتوں بچوں کو قتل کرکے ہمارے گھروں کو تباہ کرکے ہمیں اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹاؤ گے تو تم سخت غلط فہمی کا شکار ہو، تم بالکل ایک غلط جگہ آئے ہو، شام، لبنان اور فلسطین و قبلہ اول کی خاطر اگر ان دہشتگردوں کے ساتھ کسی قسم کے معرکے کی ضرورت پڑے تو پھر میں خود اور پوری حزب اللہ شام جانے کے لئے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس انتظار میں نہیں رہے گے کہ وہ ہمارے گھر آئیں اور بھیڑ بکریوں کی طرح ذبح کریں، ظاہر ہے کہ ہمیں اس معرکے کی قیمت چکانی پڑے گی۔ جس طرح ہم نے اسرائیل کے ساتھ ہر معرکے میں فتح پائی ہے اسی طرح میں سب پر واضح کردوں کی دہشتگردی کیخلاف بھی اس معرکے کی ضرورت پڑے تو ہم کامیاب ہونگے۔ ہم تمام معرکوں میں اپنی عزت، شرف اور وجود کا دفاع کرتے رہے ہیں اور قتل اور خون کے بہہ جانے سے ہم خوفزدہ نہیں ہوتے کیونکہ ہم خون کی شمشیر پر فتح کے مقولے کے پیروکار ہیں۔ سید حسن نصر اللہ نے عرب دنیا کے دو ٹی وی چینلوں کے پروپیگنڈے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ الجزیرہ اور العربیہ ٹی وی دونوں شام، حزب اللہ اور عراق کیخلاف پروپیگنڈہ اور بعض اوقات مکمل جھوٹی نیوز دیتا ہے جبکہ اس وقت مصر کے مسئلے میں ان دونوں چینلوں کا کہنا ہے کہ وہ عوام کے ساتھ ہیں لیکن ددنوں کی کوریج اور خبروں کو دیکھیں دونوں کی کوریج اور پروپگنڈے میں واضح اختلاف نظرآتا ہے اور دونوں متضاد خبریں دیتے ہیں۔