وحدت نیوز(پشاور) پشاور ورسک روڈ پر دہشت گردوں نے سکول میں گھس کر حملہ کر دیا، ایک دہشت گرد نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، حملے میں ایک سکیورٹی اہلکار، ایک خاتون اور ایک مرد ٹیچر جبکہ 150 طلباء شہید ہوگئے، درجنوں زخمی بچوں کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ مساجد، گلیوں، بازاروں، گرجا گھر اور سکولوں کو نشانہ بنانے والے سفاک دہشت گردوں نے ورسک روڈ پر واقع ایک سکول پر اس وقت حملہ کیا جب نویں اور دسویں جماعت کے طلباء کے اعزاز میں ایک تقریب ہو رہی تھی۔ سکول میں اچانک دھماکہ ہوا اور پھر فائرنگ شروع ہوگئی۔ دہشت گردوں کی فائرنگ سے متعدد طلباء اور ٹیچر زخمی ہوگئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے پہلے اپنی گاڑی کو آگ لگائی، پھر سکول میں داخل ہوئے۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سکیورٹی فورسز نے موقع پر پہنچ کر سکول کو گھیرے میں لے لیا۔ اس دوران سکیورٹی فورسز کا ہیلی کاپٹر بھی سکول کے اوپر نچلی پرواز کرتا رہا۔
سکیورٹی فورسز ذرائع کے مطابق طالبعلموں اور اساتذہ کی بڑی تعداد کو سکول سے نکال لیا گیا ہے، تاہم ابھی بہت سے بچے اور اساتذہ سکول کے اندر موجود ہیں۔ حواس باختہ مائیں اور والدین اپنے بچوں کی تلاش میں سکول کے باہر منتظر ہیں۔ وزیراعلٰی پرویز خٹک نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا اب تک دو ہسپتالوں میں 123 بچوں کی شہادت ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا خیبر پختونخوا حکومت اس دل خراش واقعے پر تین دن سوگ منائے گی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سکول میں محصور بڑی تعداد میں بچوں اور اساتذہ کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے جبکہ مزید بچوں کو نکالنے کے لئے ریسکیو آپریشن بھی جاری ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جوانوں اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا بتادلہ وقفے وقفے سے ہو رہا ہے۔ دوسری طرف لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق ہسپتال لائے گئے زخمیوں میں سے کئی بچوں کی حالت تشویشناک ہے۔