ملتان، ایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس او کی سانحہ پشاور کیخلاف احتجاجی ریلی، خواتین کی بڑی تعدادمیں شرکت

07 March 2022

وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام سانحہ پشاور کیخلاف ملک بھر میں یوم احتجاج منایا گیا، دارلحکومت اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں، جنوبی پنجاب کے مختلف شہروں بشمول ملتان، مظفرگڑھ، علی پور، لیہ، بھکر، رحیم یار خان، بہاولپور، شجاعباد، جلالپور میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں، ملتان میں مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام دربار حضرت شاہ شمس تبریز سے چوک گھنٹہ گھر تک احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کی قیادت صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، علامہ غلام مصطفی انصاری، علامہ نادر علوی، علامہ وسیم معصومی، علامہ سلطان نقوی، علامہ ناصر سبطین ہاشمی، آئی ایس او کے ڈویژنل جنرل سیکرٹری ابوذر ہادی نے کی۔ ریلی میں خواتین مرد اور بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، ریلی علی چوک، دولت گیٹ، حسین آگاہی بازار اور لوہاری گیٹ سے ہوتی ہوئی چوک گھنٹہ گھر پر پہنچی تو ریلی جلسے کی شکل اختیار کر گئی، ریلی سے علامہ اقتدار نقوی، علامہ قاضی نادر علوی، علامہ سلطان نقوی، علامہ وسیم معصومی، علامہ ناصر سبطین ہاشمی، ملی یکجہتی کونسل جنوبی پنجاب کے صدر میاں آصف محمود اخوانی، سلیم عباس صدیقی، حسنین انصاری اور دیگر نے خطاب کیا۔

 ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا کہ سانحہ پشاور، شیعہ نسل کشی کا تسلسل ہے، جو گذشتہ چالیس برسوں کے دوران ریاستی اداروں کی انوالومنٹ اور چند عرب ممالک کی مدد سے ہوتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ دہشت گردی کے حوالہ سے ریاست کی پالیسیاں تبدیل ہوچکی ہیں، لیکن عملا ایسا نہیں ہے۔ تمام خودکش حملہ آور پیدا کرنے والے افراد، گروپس اور جماعتیں اب بھی فعال ہیں اور سیاسی میدان میں موجود ہیں۔ المیہ یہ ہے کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ سے وابستہ افراد اب بھی یہی کہتے نظر آتے ہیں کہ ہم ان دہشت گرد قاتلوں کو مین سٹریم لائن میں لاکر پولیس، ایف سی اور دیگر حکومتی اداروں میں بھرتی کرنا چاہتے ہیں، تاکہ ان کو روزگار ملے اور یہ لوگ دہشت گردی ترک کر دیں۔ لیکن حقیقت یہی ہے کہ جو لوگ پاکستان و اسلام دشمن قوتوں کے ہاتھوں کھلونا بن کر اپنے مسلمان بھائیوں کے خون سے ہولی کھیلنے کے عمل کو عادت بنا لیں، وہ کبھی بھی پیار کی زبان نہیں سمجھ سکتے۔

علامہ نادر علوی نے کہا کہ ٹی ٹی پی، داعش، سپاہ صحابہ، لشکر جھنگوی یہ سب ایک ہی ماں کی جنی ہوئی تنظیمیں ہیں، جو نہ ملک کی وفادار ہے اور نہ اسلام کی، لیکن ہماری ریاست ہر بار اس ماں پر ہاتھ ڈالنے کی بجائے اس خودکش حملہ آور کا ماتم کرتی ہے، جو واصلِ جہنم ہو جاتا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہماری ریاست کو ان لوگوں کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، جو مذہب کے شیلٹر میں تکفیری نعرے لگاتے ہیں اور دوسرے مسالک کے افراد کے خلاف آج بھی فتوی دیتے ہیں کہ وہ خارج از اسلام اور واجب القتل ہیں۔ ایسے لوگ خواہ مدرسہ میں ہوں یا مذہب کے نام پر بننے والی جماعتوں کا حصہ ہوں، وہ اس طرح کے تمام واقعات کے ذمہ دار ہیں۔

 علامہ غلام مصطفی انصاری نے کہا کہ اگر حکومت، اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی، سیاستدان، مفتی اور ملا میں سے کوئی بھی اس ظلم و بربریت پر خاموش ہے تو وہ اس جرم میں برابر کا شریک اور قاتلوں کا ساتھی ہے۔ ان قاتلوں کو سیاسی، مذہبی اور اخلاقی طور پر سپورٹ کرنے والا اسلام اور وطن کا دشمن و غدار ہے۔ پوری قوم صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف سے سوال پوچھتی ہے کہ آپ لوگ کب تک ہمارے بہتے ہوئے خون کو دیکھ کر صرف مذمتی بیانات پر اکتفا اور اگلے سانحہ کا انتظار کریں گے۔؟ اس موقع پر مولانا جعفر قریشی، مولانا ہادی حسین، مولانا امیر حسین ساقی، مولانا جعفر انصاری، سلیم عباس صدیقی، اقبال مہدی زیدی، انجینیئر سخاوت علی، مخدوم عون شمسی، مخدوم عباس رضا شمسی، مخدوم حسن مشہدی، مخدوم ظفر شمسی، خاور شفقت بھٹہ، عمران بخاری، حسنین بخاری، اخلاق حیدر صدیقی، ملک شجرعباس، آصف نواز، شاہ زیب، مبشر نقوی، ناصر کربلائی، قمر نقوی، ظفر زیدی، اظہر حسین، مداح حسین، وسیم زیدی، مرزا وجاہت، زوار لنگاہ اور دیگر شریک تھے۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree