The Latest
مجلس وحدت مسلمین کراچی شعبہ خواتین کی جانب سے خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران میں منعقدہ ایک روزہ ورکشاپ کی مکمل رپورٹ
فاضلہ قم خواہر مہ جبیں نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ: ’’حماسہء حسینی‘‘ وہ عنوان ہے جو شہید آیت اللہ مرتضیٰ مطہری نے دیا ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس عنوان کو اس کے اصل مفہوم کہ ساتھ سمجھا اور سمجھایا جا ئے یہ لفظِ حماسہ اردو ادب میں بھی رائج ہے مگر بعض اوقات لفظوں کو سازش کہ تحت رائج نہیں ہونے دیا جاتا کہ کہی ملت ان الفظوں کہ زیر اثر نہ آجائے۔مگر ہم نے اس کے مطلب بدل دیئے ضرورت اسکی ہے کہ اسکے اصل مطلب کو سمجھا جائے۔انھوں نے فرمایا کہ حماسہ حسینی ایک ایسے موضوع کی یاد ہے جو روح کو تڑپا دے۔ حماسہ کے چار ارکان ہیں۔عزت،افتخار،حرکت،شجاعت،استقامت یہ خصوصیات جس شخصیت میں یا کسی تحریر یا شاعری یا کلام میں جیسے نہج البلاغہ کا کلام اوّل سے آخر تک حماسی ہے۔ ؑ جب سب گھر میں بیٹھ گئے تھے تو جنابِ زھر ہ ولایت کی دفع کے لئے گھر سے نکلی یہ خصوصیات ہوتی ہیں ایک حماسی شخصیت میں امامِ معصوم ؑ نے فرمایا: مجھے ود راستوں پرلاکر کھڑا کر دیاگیاہے، ایک عزت کا اور ایک ذلت کا۔امام نے فرمایا: ھہات من الز لہ اس کا آغاز عزت سے ہو رہا ہے ،موت کے سائے سے، عزت کے سائے سے۔ اگر ممبر پرسے ہی یہ پیغام عزت نہ پہنچایا جائے تو یہ ظلم ہے۔امام حسین ؑ نے پورے وجودکے ساتھ عزت کا پیغام دیا ایران اور لبنان نے اس پیغام عزت کو سمجھااور عمل کیا تو عزت ملی مگر ہم نے کیا کیا؟ ہم کو یہ دیکھنا ہوگاکہ ہم نے کہاں کوتاہی کی؟
امام نے فرمایاکہ:کیا تم نہیں دیکھ رہے کے حق پر عمل نہیں ہو رہا ۔ہرمومن پر لازم ہے کہ وہ خدا کے لئے قیام کرے۔ہم جو حضرت زہیر اور حضرت حر ؑ میں شجاعت،غیرت،فرض شناسی اور حرکت دیکھتے ہیں اگریہ ہی حرکت ،شجاعت،غیرت،فرض شناسی ممبر سے نہیں پہنچ رہی تو حق ادا نہیں ہو رہا۔سب سے زیادہ عزاداریہمارے ملک میں ہوتی ہےمگرنتیجہہم سب سے پیچھے ہیں۔ ابھی تک ویسے آگے بڑھ نہیں سکے کے
جیسے دنیا کی باقی اقوام آگے بڑھیں کیونکہ ہم نے حماسہ حسینی کو سمجھا ہی نہیں۔پیغامِ حسینی حرکت کے لئے ہے نہ کہ امت کوسلانے کہ لیے ممبر مصلحتوں کی جگہ نہیں ہے یہ وہ جگہ ہے جہاں سے صرف حق اور سچ بیان ہونا چاہیے ،ظالم کے ظلم کو بیان ہونا چاہیے ،جہاں مظلوم کی مظلومیت بیان ہونی چاہیے لیکن ہم نے حسین ؑ کہ حماسہ کو حماسہ حسینی کو لوری بنادیا ہے جس سے حرکت نہیں بلکہ صرف خواب جنت دیکھ کر امت سو رہی ہے۔ ممبر سے حماسہ حسینی کو اس کہ چار ارکان یعنی(عزت ، افتخار،حرکت،شجاعت،استقامت) کو مد نظر رکھتے ہوئے اسکے اصل مفہوم کہ ساتھ بیان کیا جائے۔ ۔خدا بھی اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جو اپنی حالت بدلنے کی کوشش نہ کرے۔کیا ہم نے اپنی حالت بدلنے کی کوشش کی؟یہ کوشش اسی صورت میں ہوسکتی ہے کہ جب ہم واقعی کربلا کو حادثہ نہ سمجھے کیونکہ حادثے پر افسوس کیا جاتا ہے مگر واقعات سے ،تحریک سے سبق لیاجاتاہے بہت فرق ہے کہ عوام حماسہ حسینی کو صرف حادثہ سمجھتی یا تحریک یہ بات بہت اہمیت کی حامل ہے۔عزاداری ایک تحریک ہے جس کہ مرحلے ہیں اس کو نہ ہی مصائب سے جدا کیا جاسکتا ہے نہ فضائل سے اگر حماسہ حسینی کے ثمر کو حاصل کرنا ہے تو پھر عزاداری کے ہر مرحلے پر محنت کرنی ہوگی علم و تفکر ،شعور اور حرکت کہ پہلو وءں پر محنت کرنے کی ضرورت ہے ۔ایسا نہیں کہ فضائل کم کرکہ مصائب زیادہ بڑھا دیئے جائے یا فضائل بڑھا کر مصائب کم کردیئے جائیں ، نہیں ہر پہلو پر توجہ دیں۔ آخر میں مجلس وحدت مسلمین کہ اس اقدام کو سرہاتے ہوئے فرمایا کہ ایسی ورکشاپ منعقد ہوتی رہنی چاہیے تاکہ عزاداری اپنے اصل فلسفے کے ساتھہ منعقد کی جا سکے۔خواہر مہ جبیں کے بعد خواہر طاہرہ فاضلی(فاضلہ قم) کو خطاب کی دعوت دی گئی ۔۔
خواہر طاہرہ فاضلی نے حماسہ حسینی کہ عنوان پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ:
سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کے دیکھنا چاہیے کے آیا لوگوں نے اس کو حادثہ سمجھا یا واقعہ؟ کیونکہ اس سے واقعی بہت فرق پڑتا ہے۔کربلا کا سب سے خو بصورت ترجمہ رہبر کبیر نے کیا آپ ؒ نے فرمایا کہ: پیغام کربلا صرف ملت تشیع تک محدود نہیں کیونکہ یہ ایک تحریک ہے اور تحریک کسی ایک پر نہیں بلکہ اس کے اثرات دور داز تک یعنی دوسرے مکاتب پر بھی اس کے اثرات ہوتے ہیں اور کربلا ایسی تحریک کا نام ہے جو مسلسل حرکت میں ہے لہٰذا جب انقلاب اسلانی ایران انہیں آیا تھا تو شہنشاہ ایران کے دور میں ایران میں کامیابی کے لیے خود کو سیکولر ثابت کرنا ہوتا تھا مگر جب انقلاب اسلامی آیا اور حماسہ حسینی کے حوالے سے دروس وغیرہ منعقد کئے گئے تو وہاں ایسی تبدیلی آئی جس کو دنیا نے عزت کی نگاہ سے دیکھا۔جی عزیزپاکستان میں واقعاَسب سے زیادہ عزاداری منعقد ہوتی ہے مگر نتیجہ
ہم سب سے پیچھے ہیں امام حسین ؑ کو سمجھنے کے لئے شیعہ ہونا ضروری نہیں ہے۔گاندھی نے تحریک آزادی کو کامیاب بنانے کے لئے کربلا وحماسہ حسین کا مطالعہ کیا تھا۔امام باظل کے سامنے حق کو بیان کرنا ہی حسینیت اور مقصد عزاداری ہے اور یہ ہی عزاداری کی طاقت ہے ۔بہت افسوس کہ ہم عزاداری کہ ثمر سے ابھی تک محروم ہیں۔امام ؑ نے قیام کا مقصد منزل بہ منزل بیان کیا صرف عراقیوں کے لئے نہیں بلکہ رہتی دنیا تک کہ لئے۔ مقاصد اور اسباب بیان کئے کہ میں اپنے جد رسولﷺ اور اپنے بابا کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے دین اسلام کی بقاء کے لئے قیام کررہا ہو ۔خواہر طاہر فاضلی نے حماسہ حسینی کہ عنوان پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے فرمایاکہ:جب بھی کوئی انصار امامؑ مقتل کی جانب جاتا تو رجز پڑھتا اپنا مقصد بیان کرنے کے لئے کہ کیوں ہم فرزند ٖفاظمہ پر جان نصار کر ہے ہیں۔یہ رجز مقصد بیان کرنے کا ایک طریقہ تھا تاکہ آنے والے سمجھ سکے ثمر پا سکیں۔ کربلا میں اول سے آخر تک ہر شہید کی یہی آرزو رہی کہ مقصد پہنچ جائے آنے والوں تک۔ مگر ہم کیا کرر ہے ہیں؟
شو قیہ ذاکری سب سے بڑا مسئلہ:خواہر طاہرہ فاضلی نے فرمایا کی عزاداری امانت دین ہے امانت آل رسولﷺ ہے مگر ہم نے اس کو شوق کی نظر،ریاکاری،ناموونمود ،تحریفات کی نظر کردیا ہے۔ شوقیہ زاکری نے عزاداری کہ مقصد کو حد درجہ نقصان پہنچایا ہے، ممبر کے لئے مصیبت بن گیا ہے ۵سال کہ بچے کو بیٹھا دیا شوق ہے ممبر علم کی جگہ ہے ابھی بارہ اماموں کے نام یاد نہیں مگر شوق کو پور کرنا ہوتا ہے ۔ صرف شوق کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کے لئے سیکھنا اور علم حاصل کرنا ضرروری ہے ۔شرط اول ہے علم ،شرط اول ہے عمل و معرفت۔مثلا اگر آپ کو ڈاکٹر بنے کا شوق ہو operation کرنے کا شوق ہے تو کیا آپ چھری لے کر اپنے بچے کا operation کریں گی؟ نہیں کریں گی ایسا کیونکہ جان کا خطرہ ہے اس کے لئے علم کا ہونا مہارت کا ہونا ضروری ہے ،تو آیا ہمیں پھر یہ حق کس نے دیا کہ ہم زہراء ؑ کے فرزند کی قربانی کو ایک شوق کی نظر کردیں ایک غیر معلم کے سپرد کردے۔ایک بار ہمارے ایک استاد نے بہت خوبصورت بات کہی کہ جب کوئی بغیر درس و تدریس کہ ممبر پر جاتا ہے تو میں سوچتا ہو کہ ایسے لوگوں کی وجہ سے حسین ؑ کو پتہ نہیں اور کتنی بار مقتل میں جاناہوگا۔
خواہر طاہر فاضلی کے بعد آغا خطیب مہدی (ڈائریکٹر خانہ فرہنگ) کو خطاب کے لئے دعوت دی گئی
آغا خطیب مہدی (ڈائریکٹر خانہ فرہنگ) نے فرمایا کہ:امام ؑ نے اپنے میں شعارمیں فرمایا کس مقصد کہ لئے کیوں دشمن کے مطلبات تسلیم نہیں کرے یہاں تک کہ اپنے آخری خطرہ بہانے کو تیارہوں ۔مگر ہم نے اس شعا رکو بھلا دیا ہے بلکے کچھ شعار لئے آئے ہیں۔وہ نہذتِ عاشورہ کو بیان کرنے کہ بجائے غلط مطلب بیان کرتا ہے۔جو ہم نے اپنایا ہے و ہ دشمن کے ساتھ تعاون کرنا سکھاتا ہے۔ عاشور کو جو ہم ماتم کرتے ہیں اسکا مقصد ،مقصدِ عاشورہ بیان کرنے میں ہے۔امام ؑ نے جنگ کے لئے قیام نہیں کیا تھا بلکہ اقوال کہ ذریعے مقصد واضح کیا۔روزِہ عاشورہ امام ؑ نے اپنے شعار کے ذریعے بنی امیہ اور بنی عباس کی بنیادوں کو ہلا دیا اگر ایسا نہیں کرتے امامؑ تو بنو عباس کئی عرصے تک قا ئم رہتے۔۔امام ؑ نے روز عاشور ایک شعار پڑھا جس کا مطلب یہ تھا کہ:
موت میرے لئے ذلت پرستی سے بہتر ہے
آپ اس نعرے کا کیا نام رکھیں گے یہ عزت کا نعرہ ہے ،یہ خود اعتمادی کا نعرہ ہے،یہ عزت،شرافت ،شجاعت کا نعرہ ہے۔یہ بتاتا ہے کہ ذلت کی، پستی کی زندگی سے بہتر موت ہے۔دنیا یہ جان لے اپنے خون بہانے اپنے فرزند قربان کرنے کہ لئے تیار ہیں تو مقصد کیا ہے؟ امامؑ کی تربیت رسول اللہﷺ اور پرورش شیرِفاطمہ سے ہوئی ہے۔
امام ؑ کا قول :انسان جنگ لے لئے جب تیارہوتا ہے جب ساری امیدیں خطہ ہو جاتی ہیں۔
امام ؑ کاکلام اگرغور سے پڑھیں تو والہانہ انداز معلوم ہوتا ہے ۔زیاد کا جو بیٹا تھا اس کی تلوار سے خون ٹپکتا رہتا تھا اسکا باپ بھی اسی کی طرح ظالم تھاجب لوگوں کو پتاہ چلا کہ ابن زیادآگیا تو سب اپنے گھروں میں چھپ گئے۔امام ؑ نے فرمایا:مجھے اس نجس زنا زادے، حرام زادے نے دو راستوں پر لا کھڑا کیا ’’کہہ رہا ہے کہ تلواروں کا نشاناں بنو یا بیعت کرلو۔۔ایسی صورت حال میں ،میں کوسعاد ت کہ سوا کچھ نہیں سمجھتا ۔ ظالموں کے ساتھ زندگی گزارنے کو ذلت محسوس کرتا ہو اس لئے امام نے فرمایا میرے قیام کا مقصد مال و دولت حا صل کرنا نہیں ہے بلکہ اپنے نانا کی امت کی اصلاح ہے۔ آغا خطیب مہدی (ڈائریکٹر خانہ فرہنگ) نے فرمایا کہ عزاداری کو زندہ رہنا چاہیے۔عزاداری کرنے والے کا اتنا ثواب رکھا گیا کیوں آئمہ معصومین نے عزاداری کی سفارش کی ہے کیوں کہ اس کی روحَ ایثار ہے،روحِ بندگی ہے،دشمن شناسی ،رضا الہی خود اعتمادی اپنے آپکو پہچانا ،عزت ،سرفرازی غیرت اور شیطان کی ساتھ جنگ اور دور ی ہے۔عاشورہ اس وقت عاشورہ ہے جب لوگوں میں روح ِ مقصد حسینیؑ پیدا کر ے۔عاشورہ اس وقت عاشورہ ہے جب زندگی ملے۔صحیح عزاداری اس وقت عزاداری ہے جو دشمن نے اس میں شامل کیا ہے وہ دور ہو جائے جو عزاداری میں تحریفات شامل کی جاتی ہیں اس سے پاک ہو جائے۔ہمیں جو کچھ آج تک ملاہے امام ؑ کہ وسیلے سے ملا ہے۔
کچھ اہم نکات:
کچھ اہم نکات جن پر زیادہ توجہ دیں ایام عزا قریب آرہے ہیں لہذا بھی سے ان نکات پر خا ص توجہ رکھیں:
* عزاداری میں جو تحریفات شامل ہوئی ہیں ان سے دور رہیں.
*جہاں بھی مجلس برپا کرئے مشن حسینی کوبیان کریں اور جہاں بھی مجلس پڑھیں وہاں زیادہ سے زیادہ خطبات سید الشہداء ؑ بیا ن کریں حماسہ حسینی بیان کریں۔
*جو ظاہری طور پر شامل ہیں ذوالجناح،تابوت وغیرہ انکو اصل مقصد کے لئے استعمال کریں۔مجلس اس انداز سے پربا کریں جیسے امام زین العابدین ؑ نے کی جیسے امام باقرؑ نے کی جیسے امام رضا ؑ نے کی اس حوالے سے پڑھیں کہ کیا طریق کار تھا آئمہؑ کی عزاداری کرنے کا۔ وہ طریقہ کار خود بھی پڑھیں اور دوسروں کے سامنے بھی یبان کریں کیونکہ آئمہ ؑ نے جو عزاداری و بیداری کہ لئے اپنایا۔،ا ن سب کی کوشش کرئے کیونکہ خواہران بی بی سیدہ ؑ کی کنیزوں میں ہیں تو تحریفات سے دور رہیں، صحیح واقعا ت بیان کرئے کتابیں پڑھیں حقیقت سے بڑھ کر کو ئی چیز اثر انداز نہیں ہو تی۔شہید استاد مطہری کی کتاب( حماسہ حسینی ؑ ) پڑھیں اور ایک ساتھ بیٹھ کر اس موضوع پر تبادلہ خیال کریں۔آپ جب مصائب پڑھیں لہوف المقتل سے پڑھیں(سید ابن طاوس ) کی۔
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژنل سیکرٹیری جنرل خواہر زہراء نجفی کا خطاب:
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژنل سیکرٹیری جنرل خواہر زہراء نجفی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ مجلس وحدت مسلمین کہ اغراض و مقا صد عزاداری کا انعقاد اور اسکی بقاء بنیادی مقاصد میں سے ہے،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹیری جنرل آغا راجہ ناصر صاحب نے فرمایاکہ: یہ خطیب اور ذاکرین ہمار ی �آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں۔مجلس وحدت مسلمین کا کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جس دن وہ مقصد سید الشہدا ء کے لئے کوئی اقدام نہ کرے۔اور اسی کوشش کی ایک کڑی ذاکری ورکشاپ ہے۔مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژنل سیکر ٹیری جنرل خواہر زہراء نجفی نے فرمایاکی امام مظلوم نے اپنے قیام کا مقصد بیان کردیا تھا اور فرمایا تھا کہ ا گرمیرے خون کے علاوہ دین نہیں بچ سکتا تو آؤ تلواروں مجھ پر ٹوٹ پڑو۔تو مقصد دین کی بقاء ہے ،مجلس وحدت مسلمین یہی مقصد لے کر چل رہی ہے۔ آخر میں فاضلِ قُم و مشہد اور اسکالر زکے پینل نے شرکاء کے سوالات کے جوابات دےئے اور عنا و ینِ مجالس ، بانیانِ مجالس و سامعین کی ذمہ داریوں جیسے اہم نکات پر گفتگو فرمائی۔
مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کی جانب سے14 اکتوبر 2012 بروز اتوار خانہ فرھنگ ایران کراچی میں ایک روزہ ذاکری ورکشاپ بعنوان(حماسہ حسینی ) منعقد کی گئی جس میں مختلف سے علاقوں سے خواتین کی ایک کثیر تعدادمیں شرکت کی شعبہ خواتین نے مختلف علاقوں سے شرکت کرنے والی خواتین کے لئے ٹرانسپورٹ کا بھی انتظام کیاتھا خانہ فرھنگ اسلامی جمہوریہ ایران میں ذاکری وخطابت ورکشاپ میں استقبالیہ کیمب اور بک اسٹال بھی لگایا گیا تھا اس کہ علاوہ خانہ فرھنگ کی جانب سے تصویری نمائش بمناسبت اما علی رضا ؑ کا انعقاد کیا گیا تھا جس کو کافی سہراہاگیا ۔ذاکری ورکشاپ میں کراچی کی ذاکرات و معلمات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ذاکری ورکشاپ کی صدارت خواہر حنا نے کی ورکشاپ کا باقاعدہ آغار قرآن پاک کی تلاوت سے کیا گیا جس کہ بعد بارگاہ امام میں ہدیہ سلام پیش کیا گیا۔سلام کے بعد فاضلہ قم خواہر مہ جبیں نقوی کو خطا بت کہ لئے دعوت دی گئی
لاہور( ) مجلس وحدت مسلمین لاہور خواتین ونگ کے زیر اہتمام وارث کربلا زینب کبریؑ کانفرنس قومی مرکز خواجگان لاہور میں منعقد ہوئی جس سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہید ی ،مرکزی سیکرٹری تبلیغات علامہ ابوذر مہدوی اور خواتین ونگ کی انچارج خانم سکینہ مہدوی نے خطاب کیا۔
علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ ایک واعظ اور معلم کامعاشرے میں بہت اہم کردار ہے معلم ایک استاد کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کی بحث معاشرے میں زیادہ اہمیت کی حامل ہے انہوں نے کہا کہ سیرت زینب ؑ نے کربلا کی تحریک کو وہ طاقت دی کہ ظالم کو ہمیشہ کے لئے عبرت کا نشان بنا دیا اس پر آشوب دور میں بھی جس طرح سے اسلامی اقدار کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں ہماری خواتین کو میدان میں آکر کردار جناب زینب ؑ پر عمل کر تے ہوئے اسلامی اقدار اور اصولوں کا محافظ بننا ہو گا۔
حسین ابن علیؑ کے خطبات جو حریت ، آزادی اور غیرت و حمیت درس دیتے ہے۔ آج ہمیں ان پر عمل کرنے کی شدید ضرورت ہے ۔ مشن کربلا توحید و نبوت کے تحفظ کانام ہے اور وارث کربلا زینب کبریؑ جیسی شخصیات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔موجودہ دور میں ایک بار پھر یزیدیت سر اٹھاتی نظر آرہی ہے اس کو کچلنے کے لئے کردار زینبیؑ کی ضرورت ہے جس طرح انہوں نے کربلا کی تحریک کو منظم اور طاقت ور بنایا تھا اور یزید کے کرتوتوں کو عالم دنیا کے سامنے رکھ دیا تھا اسی طرح موجودہ دور کے یزید (شیطان بزرگ امریکہ ) کے مظالم اور اس کے کردار کو مسلم دنیا کے سامنے آشکار کرنا ہو گا اور مسلم معاشرے کو اسلامی اقدار کاتحفظ کرنا ہو گا
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کی جانب سے ۲۰ستبر ۲۰۱۲ کو شہیدعلی رضاتقوی کے چہلم کی مناسبت سے لبیک یا رسول اللہ کانفرنس بعد ازمغرب انچولی امروہہ گرونڈ میں منعقد کی گئی۔جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکر ٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سمیت بڑی تعدا د میں اہلسنت علماء کہ ساتھ شیعہ علماع،خظباء،ذاکرین نے شرکت کی ۔جن میں علامہ مختار امامی ، مولانا آفتاب حید ر ، جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی جنرل عقیل انجم قادری، شہید کے فرزند، ، مولانا صادق رضا تقوی نے کیا۔ اس کے علاوہ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن شعبہ خواتین کو خواتین کے پوریشن کی تمام زمداریاں دی گئی تھی ۔ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن شعبہ خواتین کی جانب سے اسقبالیہ کیمپ ،بک اسٹال لگایا گیا تھا جب کی حفا طتی اقدامات کی دیکھ بھال بھی مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژن نے کی۔پروگرام میں شرکاء کونیازبھی تقسیم کیا گیا اور سردی کی وجہ سے چائے کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔شہید ناموس رسالت کے اہل خانہ کا مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژن نے نہایت پر جوش انداز میں استقبال کی
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی کی جانب سے ایک روزہ ذاکری ورکشاپ کا انعقاد کیا جارہا ہے اس ورکشاب میں شریک ہونے والی خواتین کو ذاکری اور خطابت کے بارے میں اہم ہدایات اور نکات بیان کئے جاینگے اس ورکشاپ میں قم اور مشہد کی دینی درسگاہوں سے فارغ التحصیل معلمات اہم خطابات کرینگی اور حاضرین کے سوالات کے جواب بھی دینگی نیز اس ورکشاپ سے ایرانی خانہ فرہنگ کے ڈائریکٹر بھی خصوصی خطاب کرینگے واضح رہے کہ ورکشاپ چودہ اکتوبر کو خانہ فرہنگ میں منعقدکی جارہی ہے ۔
ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والی عالمی ایوارڈ یافتہ 14 سالہ ملالہ یوسف زئی پر امریکہ نواز دہشت گرد ٹولہ طالبان کا حملہ دراصل تمام انسانیت اور علم کے نور پر حملہ ہے ۔مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن خواتین ونگ کی سیکرٹری جنرل خانم زہرا نجفی
سوات میں طالبات کی وین پر حملہ کے بارے میں اپنے ایک بیان میں مجلس وحدت خواتین ونگ کی سیکرٹری جنرل خانم زہرا نجفی کا کہنا ہے کہ سوات میں طالبات کی وین پر حملہ خاص کر عالمی شہرت یافتہ طالبہ ملالہ یوسف زئی پر حملہ نہ صرف ایک بزدلانہ کاروائی ہے بلکہ یہ سراسر علم دشمنی ہے جبکہ حصول علم تمام مسلمان مرد اور عورت پر فرض اور اس کے حصول کی جد وجہد کو عبادت میں شمار کیاہے
مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن خواتین ونگ کی سیکرٹری جنرل خانم زہرا نجفی نے مزید کہا کہ ہم اس بزدلانہ حملے کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہے کہ سکولوں اور طالبعلموں پر حملہ کرنے والے علم دشمنوں کے خلاف کاروائی کی جائے اور ان تمام متاثرہ علاقوں میں حصول علم کے دیگر ذرائع پر بھی توجہ دی جائے جہاں سکولوں کو تباہ اور طالبعلموں کو حصول علم سے روکا جارہا ہے
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژن کے سرجانی یونٹ کی جا نب سے(ایک دن شہداء کے نام) کہ عنوان سے پروگرام منعقد کیا گیا :جس میں سرجانی یونٹ کی جا نب سے مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژن کی کابینہ کو خصوصی دعوت دی گئی تھی۔پروگرام میں خواتین اور بچوں نے بھرپورشرکت کی پروگرام کا مقصدفلسفہ شہادت و مقام شہداء کو سمجھاناتھاتاکہ خواتین میں شہادت اور شہداء کی عظمت کے حوالے سے شعور بیدار ہو۔پروگرام میں شہید فاؤنڈیشن کے تعاون سے مختلف سانحات کی تصویری نما ئش کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔اسکے علاوہ مقام شہداء کوبہتر طریقے سے سمجھانے کے لئے پروجیکٹر پر مقام شہداء پر مبنی ایک فلم دکھائی گئی۔آخرمیں خواہرزہراء نجفی مقام شہداء اور فلسفہ شہادت بیان کیا اور کراچی میں مسلسل ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے حکومتی خاموشی پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔اس کہ علاوہ خواہرزہراء نجفی نے دشمنوں اور فتنہ گروں کی سازیشوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ دشمن ہمارے اتحاد سے خوف زدہ ہے وہ ہمارے اتحادکو پارہ پارہ کرنے کی سازشیں کررہا ہے لہذا وحدت کی فضا کو قا ئم رکھنے کے لئے اس کی حفاظت کے لئے ہمیں دانشمندی ،ہوشمندی ،شعور و بیداری کی ضرورت ہے۔آخر میں انھوں نے سرجانی یونٹ کی اس کاوش کو سرہاتے ہوئے فرمایا کہ یقیناَشہید کبھی مرتا نہیں اور نہ ہی وہ ملت کبھی مغلوب ہوتی ہےجو اپنے شہداء کو یاد رکھتی ہے
اور یقینانہ ہم کبھی اپنے شہداء کو نہ فراموش کر سکتے ہیں اور نہ کبھی اپنے ملک و دین کے دفاع میں شہادت دینے سے گریز کرئے گے
29 ستمبر بروز ھفتہ مجلس وحدت مسلمین لاڑکانہ شعبہء خواتین کی جانب سے ایک احتجاجی ریلی امام بارگاہ درگاہ جاڑل شاہ بخاری سے پریس کلب تک نکالی گئی۔ ریلی میں مومنات نے زینبیٔ کردار ادا کرتے ہوئے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
جامعہ ام المومنین خدیجۃ الکبریٔ کی پرنسیپال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اسلام کا سب سے بڑا دشمن ہے، یہ توہین آمیز فلم بناکر رسولِ خدا ص کی شان میں گستاخی کرنا اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اگر امریکہ اس فلم سے لا تعلقی کا اظھار کرتا ہے تو اس فلم میں ملوّث لوگوں کو سزا کیوں نہیں دیتا۔ اس گھنونی حرکت کی ہم سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ اور حکومت سے مظالبہ کرتے ہیں کہ جلد از جلد امریکہ سے سفارتی تعلقات ختم کیے جائیں ورنہ ہمارے یہ احتجاجات جاری رہیں گے۔ ہم حسینی ہیں اور حسینی کبھی بھی رسول اللہ ص کی شان میں گستاخی برداشت نہیں کر سکتے۔
مجلس وحدت مسلمین صوبہء سندھ کی مسعول خواھر سلمیٰ علوی نے خطاب کرتے ہوئے آمریکا کی اس گستاخانہ حرکت کی سخت لفطوں میں مذمت کی اور کہا کہ طاغوت نے ہم حسینیوں اور کنیزانِ زینبؑ کی غیرت کو للکارا ہے۔ سن لو یزیدیو ہم تمھاری کسی بات سے ڈرنے والے اور خاموش رہنے والے نہیں ہیں۔ ہم حق کی بات کرتے ہیں اور باطل کے دشمن ہیں۔
اے زرداری تو خود کو شیعہ کہلاتا ہے۔ شیعہ تو عاشقِ رسول ص ہوتا ہے، مگر تیری غیرت کہاں گئی؟ کیوں تم نے آمریکا سے اپنی یاری ختم نہیں کی۔ جو امریکہ کا یار ہے غدار ہے غدار ہے۔ اور پیپلز پارٹی حکومت اپنے اھلِ وطنوں سے غداری کرتی آئی ہے۔ شیعہ کی نسل کشی ہو رہی ہے، آئے روز درجنوں مومنین شھید کیے جا رہے ہیں۔ اے زرداری اس بار تو کس منہ سے ووٹ مانگے گا۔
اے حسینیو عہد کرو کہ کسی ظالم پارٹی کو ووٹ نہیں دینا، اس بار ووٹ بس حسینؑ کا ہے۔
مجلسِ وحدت لاہور شعبہ خواتین کی طرف سے گستاخانِ رسول کے خلاف ریلی کا انعقاد کیا گیا ، ریلی گورنر ہاؤس کے سامنے سے شروع ہوئی لاہور بھر سے کثیر تعداد میں خواتین نے شرکت کی ،ریلی کا آغاز لبیک یا رسول اللہ کے فلک شگاف نعروں سے ہوا ، خواتین نے مختلف بینرز اُٹھا رکھے تھے جن پر توہین ِ رسالت کے مرتکب امریکی پادری اور امریکہ کے خلاف نعرے درج تھے ، خواتین سے خطاب میں مولانا ابوزر مہدوی نے فرمایا کہ ہم اپنے رسول کی توہین برداشت نہیں کر سکتے ، امریکہ دیکھ لے کہ مسلمان متحد ہیں ، امریکہ اپنے خرید کردو میڈیا اور حکومت کے ذور سے اس احتجاج کا رُخ نہیں موڑ سکتا ، ہم وقت کے یذید کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے ، شہید رضا تقوی جیسے جوان ہمارا فخر ہیں ۔
نعروں کی گونج میں خواتین پریس کلب کی جانب بڑھتی رہیں، شملہ پیاڑی سے پہلے امریکن قونصلیٹ کی حفاظت کے لئے لگے ہوئے کنٹینرز کے سامنے بھر پور نعرے لگائے گئے ، مردہ باد امریکہ ، مردہ باد اسرائیل ۔ ڈاؤن ود یو ایس اے کے نعروں سے علاقہ گونج اُٹھا
اسلام آباد ( پ ر ) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی کنوینئر سیدہ رباب زیدی نے ٹارگٹ کلنگ اور شیعہ نسل کشی کے خلاف جمعہ کے روز خواتین کی احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان کر دیا ، انہوں نے یہ اعلان ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے نیشنل پریس کے سامنے لگائے گئے احتجاجی کیمپ میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا ، انہوں نے کہا کہ سرزمین وطن پر بے گناہ افراد کی ٹارگٹ کلنگ، بالخصوص ملت تشیع کی نسل کشی کا سلسلہ عروج پر ہے ، کوئٹہ کراچی ، پارا چنار ، گلگت بلتستان ، ڈی آئی خان اور جنوبی پنجاب سمیت ملک کا کوئی بھی علاقہ قتل و غارت گری اور خونریزی سے محفوظ نہیں ، شیعہ عمائدین کو چن چن کو بے رحم گولیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، کوئی دن ایسا نہیں نہیں گزرتا جب اہل تشیع کی لاشیں نہ اٹھائی گئی ہوں ہر روز یوم عاشور اور ہر علاقہ کربلا بنا ہوا ہے حکومت اور حکومتی ادارے بے بس ہو چکے ہیں اور ملک کا ہر شہری عدم تحفظ کا شکا ر ہے انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک نظریاتی جماعت ہے جو ملک و قوم کی سلامتی و استحکام ، سرزمین پر پائیدار امن کے قیام، معاشرے کی تطہیر اورنظریہ پاکستان ، دینی عقائد و عوامی حقوق کے تحفظ کے لیے اپنی تمام ممکنہ توانائیاں بروئے کار لا رہی ہے ، موجودہ ملکی حالت کے تناظرمیں ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے ٹارگٹ کلنگ اور بے گناہ شہریوں کے قتل عام کے خلاف عوامی شعور کو اجاگر کرنے ، ھکومت ، سیکورٹی فورسز ، اور عدلیہ کی توجہ شیعہ نسل کشی کی جانب مبذول کرانی اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے لگایا جانے والا یہ احتجاجی کیمپ بلا شبہ ظلم و جور اور مظالم کی چکی میں پسنے والے مفلوک الحال پاکستانی عوام کے کے لیے امید کی ایک نئی کرن ہے ۔ انہوں نے مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین ، اور راولپنڈی و اسلام آباد کی تما م خواتین تنظیموں ، معلمات اور خواتین کے دینی اداروں کی سربراہان کی جانب سے اس کیمپ کے انعقاد کا خیر مقدم کرتے ہوئے شرکائے کیمپ کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار ک کیا اور خواتین کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین د دہانی کرائی