The Latest
ایم ڈ بلیو ایم بلوچستان کی صوبائی و ضلعی شوریٰ کا مشترکہ اجلاس. مختلف سیاسی امور پر تبادلہ خیال اور تنظیم سازی کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایات. مجلس وحدت المسلمین بلوچستان شعبہ خواتین کا صوبائی و ذیلی شوریٰ کا مشترکہ اجلاس امام بارگاہ خاتم النبیاء سولہ ایکڑ میں ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین کوئٹہ کی جنرل سیکرٹری خانم کنیز زہرا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔جس میں ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری جنرل خانم سکینہ مہدوی،ایم ڈبلیو ایم سیکرٹری شعبہ تربیت و شعبہ خواتین جناب علامہ ابوزر مہدوی اور ایم ڈبلیو ایم سیکرٹری شعبہ خواتین جناب علامہ سید ہاشم موسوی نے خصوصی شرکت کی۔اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔اجلاس میں خصوصی طور پر تنظیم سازی کے عمل کو مزید تیز تر کرنے کیلئے ہدایات دی گئی اور مستقبل کیلئے لائحہ عمل تیار کیا گیا۔اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری جنرل خانم سکینہ مہدوی نے کہا ہمارے شہدائے کوئٹہ نے ہماری دیرینہ آرزو پوری کر دی۔کئی سالوں سے ہمارا خون ناحق بہایا جا رہا تھا کبھی میڈیا نے آواز نہیں اْٹھائی مگر شہداء کے خون نے اپنی تاثیردِکھائی ہر صاحب درد کے دل پر دستک دی اْن کو ایک علم کے تلے اِکھٹا کر دیاتمام مِلت تشیع کو ایک لڑی میں پِرو دیا۔یہ ایک عظیم کارنامہ ہے جس کیلئے علماء سالوں سے کوششیں کر رہے تھے۔شہداء نے آپ کو ثمر دے دیا،آپ نے اْس ثمر کا ذائقہ بھی چکھ لیا اور اْس کا بہترین نتیجہ بھی دیکھ لیا قوم کی یکجہتی کی صورت میں، اب جب تک ایک رہو گے دشمن سرنِگو رہے گاورنہ تسبیح کے دانوں کی طرح بِکھر کر اپنی بقاء تک کھو دوگے۔بعد ازیں ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے صوبائی جنرل سیکرٹری جناب سید ہاشم موسوی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ہمیں عرصہ دراز سے زیر کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں مگر ہم نے اپنی قوم کو غلام نہیں بنانا۔ہم نے پاکستان کے قیام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ہم پاکستان کے مفید شہری ہیں اور رہے گے ہم حکومت کے خلاف نہیں مگر اپنے حقوق لینا جانتے ہیں۔ہماری بہنوں نے زینبی کردار ادا کیا ہے اور ہر مشکل گھڑی میں ہمارے شانہ بشانہ رہی ہیں۔ہم جس سفر پر گامزن ہوئے ہیں اْس میں بہت سی دشواریاں پیش آئے گی جس کیلئے صبر و استقامت کی ضرورت ہے۔تندروی اختیار ہرگز نہیں کرنا۔حکمت سے کام لینا ہے۔انشاء اللہ کامیابی ہمارے قدم چومے گی۔اس موقعے پر ایم ڈبلیو ایم سیکرٹری شعبہ تربیت و شعبہ خواتین جناب ابوزر مہدوی نے کہا۔زندگی کسی سوچ کے تابع ہونی چاہئے۔جس طرح ایک ماں بیٹی کی شادی کے وقت سوچتی ہے لائحہ عمل تیار کرتی ہے۔اْسی طرح دین کے بارے میں بھی سوچناہے مگر ہمارے اندر سوچ کا فقدان ہے۔معصومؑ فرماتے ہیں۔ایک گھڑی کی سوچ ۷۰ سال کی عبادت سے بہتر ہے۔میدان خالی نہیں رکھنا،بیداری کا ثبوت دینا ہے۔اختلاف کو اتحاد میں بدلنا ہے اِسی میں دہشتگردوں کی شکست ہے اور ہمیں نہ صرف دہشتگردوں کو شکست دینا ہے بلکہ دہشتگردی کا ساتھ دینے والوں کو بھی شکست دینا ہے۔رہبر کی آواز پر لبیک کہنا ہے اور سازشوں کو ناکام بنانا ہے۔
مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان لاہور شعبہ خواتین و شعبہ تربیت کے زیرِ اہتمام شہدائے کوئٹہ و لاہور کانفرنس اس وقت محمدی مسجد حالی روڈ میں جاری ہے ، جس میں کثیر تعداد میں مومنین و مومنات شریک ہیں ، شہداء کے ورثاء خاص طور پر مائیں اس پروگرام میں شرکت کے لئے کوئٹہ سے تشریف لائی ہیں تاکہ ملت کو شہادت کے عظیم درس سے آگاہ کیا جا سکے
یہ قوم کربلائی ہے ، یہ قوم عاشورائی ہے ، یہ قوم علی والی ہے ، یہ قوم ڈرتی نہیں ، یہ قوم شہادتیں دینے سے گھبراتی نہیں ، ہمارے جوان اپنی ماؤں کو بتا کر جاتے ہیں کہ میں شہید ہونے جا رہا ہوں ، اور مائیں جوانوں کو گھر سے حُسین پر قربان کر کے نکالتی ہیں ،
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن شعبہ خواتین کے زیراہتمام کراچی میں نمائش چورنگی پر شیعہ خواتین اور معصوم بچیوں کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں سینکڑوں خواتین اور معصوم بچوں سمیت کراچی میں شہید ہونے والے درجنوں شیعہ نوجوانوں اور عمائدین کے خانوادوں نے بھی بھرپور شرکت کی۔ شرکائے احتجاجی مظاہرہ نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر دہشت گردی کے خلاف اور حالیہ دنوں شہر کراچی میں دہشت گردوں کے حملوں میں شہید ہونے والی خواتین اور معصوم بچی مہزر زہراء سے اظہار یکجہتی پر مبنی کلمات درج تھے۔ شرکائے احتجاجی مظاہرہ شہر کراچی میں ملت جعفریہ کے عمائدین کی ٹارگٹ کلنگ اور خصوصاً خواتین کی ٹارگٹ کلنگ سمیت مقامی اسپتال میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا 13 سال مہزر زہراء پر حملہ کرانیوالے دہشت گردوں کی گرفتاری اور سزا کا مطالبہ کر رہے تھے اور امریکہ اور اسرائیل کے خلاف زبردست نعرے بھی لگا رہے تھے۔
مجلس و حدت مسلمین پاکستان (شعبہ خواتین )کے زیر اہتمام مملکت خداد پاکستان میں جاری شیعہ نسل کشی حالیہ دہشت گردی ،ٹارگٹ کلنگ میں شہید ہونے والے نذر زیدی اورزخمی ہونے والی اُن کی معصوم بیٹی مہزل زہرا سمیت شیعہ خواتین کودہشت گردی کا نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کی عدم گرفتاری کے خلاف احتجاجی ریلی کل 8،دسمبر ،بروز ہفتہ ،بوقت 4بجے شام بمقام امام بارگاہ شاہ خراسان،نمائش چورنگی سے امام بارگاہ علی رضا ایم اے جناح روڈتک نکالی جائے گی
مجلس وحدت مسلمین کراچی شعبہ خواتین کی جانب سے خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران میں منعقدہ ایک روزہ ورکشاپ کی مکمل رپورٹ
فاضلہ قم خواہر مہ جبیں نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ: ’’حماسہء حسینی‘‘ وہ عنوان ہے جو شہید آیت اللہ مرتضیٰ مطہری نے دیا ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس عنوان کو اس کے اصل مفہوم کہ ساتھ سمجھا اور سمجھایا جا ئے یہ لفظِ حماسہ اردو ادب میں بھی رائج ہے مگر بعض اوقات لفظوں کو سازش کہ تحت رائج نہیں ہونے دیا جاتا کہ کہی ملت ان الفظوں کہ زیر اثر نہ آجائے۔مگر ہم نے اس کے مطلب بدل دیئے ضرورت اسکی ہے کہ اسکے اصل مطلب کو سمجھا جائے۔انھوں نے فرمایا کہ حماسہ حسینی ایک ایسے موضوع کی یاد ہے جو روح کو تڑپا دے۔ حماسہ کے چار ارکان ہیں۔عزت،افتخار،حرکت،شجاعت،استقامت یہ خصوصیات جس شخصیت میں یا کسی تحریر یا شاعری یا کلام میں جیسے نہج البلاغہ کا کلام اوّل سے آخر تک حماسی ہے۔ ؑ جب سب گھر میں بیٹھ گئے تھے تو جنابِ زھر ہ ولایت کی دفع کے لئے گھر سے نکلی یہ خصوصیات ہوتی ہیں ایک حماسی شخصیت میں امامِ معصوم ؑ نے فرمایا: مجھے ود راستوں پرلاکر کھڑا کر دیاگیاہے، ایک عزت کا اور ایک ذلت کا۔امام نے فرمایا: ھہات من الز لہ اس کا آغاز عزت سے ہو رہا ہے ،موت کے سائے سے، عزت کے سائے سے۔ اگر ممبر پرسے ہی یہ پیغام عزت نہ پہنچایا جائے تو یہ ظلم ہے۔امام حسین ؑ نے پورے وجودکے ساتھ عزت کا پیغام دیا ایران اور لبنان نے اس پیغام عزت کو سمجھااور عمل کیا تو عزت ملی مگر ہم نے کیا کیا؟ ہم کو یہ دیکھنا ہوگاکہ ہم نے کہاں کوتاہی کی؟
امام نے فرمایاکہ:کیا تم نہیں دیکھ رہے کے حق پر عمل نہیں ہو رہا ۔ہرمومن پر لازم ہے کہ وہ خدا کے لئے قیام کرے۔ہم جو حضرت زہیر اور حضرت حر ؑ میں شجاعت،غیرت،فرض شناسی اور حرکت دیکھتے ہیں اگریہ ہی حرکت ،شجاعت،غیرت،فرض شناسی ممبر سے نہیں پہنچ رہی تو حق ادا نہیں ہو رہا۔سب سے زیادہ عزاداریہمارے ملک میں ہوتی ہےمگرنتیجہہم سب سے پیچھے ہیں۔ ابھی تک ویسے آگے بڑھ نہیں سکے کے
جیسے دنیا کی باقی اقوام آگے بڑھیں کیونکہ ہم نے حماسہ حسینی کو سمجھا ہی نہیں۔پیغامِ حسینی حرکت کے لئے ہے نہ کہ امت کوسلانے کہ لیے ممبر مصلحتوں کی جگہ نہیں ہے یہ وہ جگہ ہے جہاں سے صرف حق اور سچ بیان ہونا چاہیے ،ظالم کے ظلم کو بیان ہونا چاہیے ،جہاں مظلوم کی مظلومیت بیان ہونی چاہیے لیکن ہم نے حسین ؑ کہ حماسہ کو حماسہ حسینی کو لوری بنادیا ہے جس سے حرکت نہیں بلکہ صرف خواب جنت دیکھ کر امت سو رہی ہے۔ ممبر سے حماسہ حسینی کو اس کہ چار ارکان یعنی(عزت ، افتخار،حرکت،شجاعت،استقامت) کو مد نظر رکھتے ہوئے اسکے اصل مفہوم کہ ساتھ بیان کیا جائے۔ ۔خدا بھی اس قوم کی حالت نہیں بدلتا جو اپنی حالت بدلنے کی کوشش نہ کرے۔کیا ہم نے اپنی حالت بدلنے کی کوشش کی؟یہ کوشش اسی صورت میں ہوسکتی ہے کہ جب ہم واقعی کربلا کو حادثہ نہ سمجھے کیونکہ حادثے پر افسوس کیا جاتا ہے مگر واقعات سے ،تحریک سے سبق لیاجاتاہے بہت فرق ہے کہ عوام حماسہ حسینی کو صرف حادثہ سمجھتی یا تحریک یہ بات بہت اہمیت کی حامل ہے۔عزاداری ایک تحریک ہے جس کہ مرحلے ہیں اس کو نہ ہی مصائب سے جدا کیا جاسکتا ہے نہ فضائل سے اگر حماسہ حسینی کے ثمر کو حاصل کرنا ہے تو پھر عزاداری کے ہر مرحلے پر محنت کرنی ہوگی علم و تفکر ،شعور اور حرکت کہ پہلو وءں پر محنت کرنے کی ضرورت ہے ۔ایسا نہیں کہ فضائل کم کرکہ مصائب زیادہ بڑھا دیئے جائے یا فضائل بڑھا کر مصائب کم کردیئے جائیں ، نہیں ہر پہلو پر توجہ دیں۔ آخر میں مجلس وحدت مسلمین کہ اس اقدام کو سرہاتے ہوئے فرمایا کہ ایسی ورکشاپ منعقد ہوتی رہنی چاہیے تاکہ عزاداری اپنے اصل فلسفے کے ساتھہ منعقد کی جا سکے۔خواہر مہ جبیں کے بعد خواہر طاہرہ فاضلی(فاضلہ قم) کو خطاب کی دعوت دی گئی ۔۔
خواہر طاہرہ فاضلی نے حماسہ حسینی کہ عنوان پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ:
سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کے دیکھنا چاہیے کے آیا لوگوں نے اس کو حادثہ سمجھا یا واقعہ؟ کیونکہ اس سے واقعی بہت فرق پڑتا ہے۔کربلا کا سب سے خو بصورت ترجمہ رہبر کبیر نے کیا آپ ؒ نے فرمایا کہ: پیغام کربلا صرف ملت تشیع تک محدود نہیں کیونکہ یہ ایک تحریک ہے اور تحریک کسی ایک پر نہیں بلکہ اس کے اثرات دور داز تک یعنی دوسرے مکاتب پر بھی اس کے اثرات ہوتے ہیں اور کربلا ایسی تحریک کا نام ہے جو مسلسل حرکت میں ہے لہٰذا جب انقلاب اسلانی ایران انہیں آیا تھا تو شہنشاہ ایران کے دور میں ایران میں کامیابی کے لیے خود کو سیکولر ثابت کرنا ہوتا تھا مگر جب انقلاب اسلامی آیا اور حماسہ حسینی کے حوالے سے دروس وغیرہ منعقد کئے گئے تو وہاں ایسی تبدیلی آئی جس کو دنیا نے عزت کی نگاہ سے دیکھا۔جی عزیزپاکستان میں واقعاَسب سے زیادہ عزاداری منعقد ہوتی ہے مگر نتیجہ
ہم سب سے پیچھے ہیں امام حسین ؑ کو سمجھنے کے لئے شیعہ ہونا ضروری نہیں ہے۔گاندھی نے تحریک آزادی کو کامیاب بنانے کے لئے کربلا وحماسہ حسین کا مطالعہ کیا تھا۔امام باظل کے سامنے حق کو بیان کرنا ہی حسینیت اور مقصد عزاداری ہے اور یہ ہی عزاداری کی طاقت ہے ۔بہت افسوس کہ ہم عزاداری کہ ثمر سے ابھی تک محروم ہیں۔امام ؑ نے قیام کا مقصد منزل بہ منزل بیان کیا صرف عراقیوں کے لئے نہیں بلکہ رہتی دنیا تک کہ لئے۔ مقاصد اور اسباب بیان کئے کہ میں اپنے جد رسولﷺ اور اپنے بابا کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے دین اسلام کی بقاء کے لئے قیام کررہا ہو ۔خواہر طاہر فاضلی نے حماسہ حسینی کہ عنوان پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے فرمایاکہ:جب بھی کوئی انصار امامؑ مقتل کی جانب جاتا تو رجز پڑھتا اپنا مقصد بیان کرنے کے لئے کہ کیوں ہم فرزند ٖفاظمہ پر جان نصار کر ہے ہیں۔یہ رجز مقصد بیان کرنے کا ایک طریقہ تھا تاکہ آنے والے سمجھ سکے ثمر پا سکیں۔ کربلا میں اول سے آخر تک ہر شہید کی یہی آرزو رہی کہ مقصد پہنچ جائے آنے والوں تک۔ مگر ہم کیا کرر ہے ہیں؟
شو قیہ ذاکری سب سے بڑا مسئلہ:خواہر طاہرہ فاضلی نے فرمایا کی عزاداری امانت دین ہے امانت آل رسولﷺ ہے مگر ہم نے اس کو شوق کی نظر،ریاکاری،ناموونمود ،تحریفات کی نظر کردیا ہے۔ شوقیہ زاکری نے عزاداری کہ مقصد کو حد درجہ نقصان پہنچایا ہے، ممبر کے لئے مصیبت بن گیا ہے ۵سال کہ بچے کو بیٹھا دیا شوق ہے ممبر علم کی جگہ ہے ابھی بارہ اماموں کے نام یاد نہیں مگر شوق کو پور کرنا ہوتا ہے ۔ صرف شوق کی وجہ سے نہیں بلکہ اس کے لئے سیکھنا اور علم حاصل کرنا ضرروری ہے ۔شرط اول ہے علم ،شرط اول ہے عمل و معرفت۔مثلا اگر آپ کو ڈاکٹر بنے کا شوق ہو operation کرنے کا شوق ہے تو کیا آپ چھری لے کر اپنے بچے کا operation کریں گی؟ نہیں کریں گی ایسا کیونکہ جان کا خطرہ ہے اس کے لئے علم کا ہونا مہارت کا ہونا ضروری ہے ،تو آیا ہمیں پھر یہ حق کس نے دیا کہ ہم زہراء ؑ کے فرزند کی قربانی کو ایک شوق کی نظر کردیں ایک غیر معلم کے سپرد کردے۔ایک بار ہمارے ایک استاد نے بہت خوبصورت بات کہی کہ جب کوئی بغیر درس و تدریس کہ ممبر پر جاتا ہے تو میں سوچتا ہو کہ ایسے لوگوں کی وجہ سے حسین ؑ کو پتہ نہیں اور کتنی بار مقتل میں جاناہوگا۔
خواہر طاہر فاضلی کے بعد آغا خطیب مہدی (ڈائریکٹر خانہ فرہنگ) کو خطاب کے لئے دعوت دی گئی
آغا خطیب مہدی (ڈائریکٹر خانہ فرہنگ) نے فرمایا کہ:امام ؑ نے اپنے میں شعارمیں فرمایا کس مقصد کہ لئے کیوں دشمن کے مطلبات تسلیم نہیں کرے یہاں تک کہ اپنے آخری خطرہ بہانے کو تیارہوں ۔مگر ہم نے اس شعا رکو بھلا دیا ہے بلکے کچھ شعار لئے آئے ہیں۔وہ نہذتِ عاشورہ کو بیان کرنے کہ بجائے غلط مطلب بیان کرتا ہے۔جو ہم نے اپنایا ہے و ہ دشمن کے ساتھ تعاون کرنا سکھاتا ہے۔ عاشور کو جو ہم ماتم کرتے ہیں اسکا مقصد ،مقصدِ عاشورہ بیان کرنے میں ہے۔امام ؑ نے جنگ کے لئے قیام نہیں کیا تھا بلکہ اقوال کہ ذریعے مقصد واضح کیا۔روزِہ عاشورہ امام ؑ نے اپنے شعار کے ذریعے بنی امیہ اور بنی عباس کی بنیادوں کو ہلا دیا اگر ایسا نہیں کرتے امامؑ تو بنو عباس کئی عرصے تک قا ئم رہتے۔۔امام ؑ نے روز عاشور ایک شعار پڑھا جس کا مطلب یہ تھا کہ:
موت میرے لئے ذلت پرستی سے بہتر ہے
آپ اس نعرے کا کیا نام رکھیں گے یہ عزت کا نعرہ ہے ،یہ خود اعتمادی کا نعرہ ہے،یہ عزت،شرافت ،شجاعت کا نعرہ ہے۔یہ بتاتا ہے کہ ذلت کی، پستی کی زندگی سے بہتر موت ہے۔دنیا یہ جان لے اپنے خون بہانے اپنے فرزند قربان کرنے کہ لئے تیار ہیں تو مقصد کیا ہے؟ امامؑ کی تربیت رسول اللہﷺ اور پرورش شیرِفاطمہ سے ہوئی ہے۔
امام ؑ کا قول :انسان جنگ لے لئے جب تیارہوتا ہے جب ساری امیدیں خطہ ہو جاتی ہیں۔
امام ؑ کاکلام اگرغور سے پڑھیں تو والہانہ انداز معلوم ہوتا ہے ۔زیاد کا جو بیٹا تھا اس کی تلوار سے خون ٹپکتا رہتا تھا اسکا باپ بھی اسی کی طرح ظالم تھاجب لوگوں کو پتاہ چلا کہ ابن زیادآگیا تو سب اپنے گھروں میں چھپ گئے۔امام ؑ نے فرمایا:مجھے اس نجس زنا زادے، حرام زادے نے دو راستوں پر لا کھڑا کیا ’’کہہ رہا ہے کہ تلواروں کا نشاناں بنو یا بیعت کرلو۔۔ایسی صورت حال میں ،میں کوسعاد ت کہ سوا کچھ نہیں سمجھتا ۔ ظالموں کے ساتھ زندگی گزارنے کو ذلت محسوس کرتا ہو اس لئے امام نے فرمایا میرے قیام کا مقصد مال و دولت حا صل کرنا نہیں ہے بلکہ اپنے نانا کی امت کی اصلاح ہے۔ آغا خطیب مہدی (ڈائریکٹر خانہ فرہنگ) نے فرمایا کہ عزاداری کو زندہ رہنا چاہیے۔عزاداری کرنے والے کا اتنا ثواب رکھا گیا کیوں آئمہ معصومین نے عزاداری کی سفارش کی ہے کیوں کہ اس کی روحَ ایثار ہے،روحِ بندگی ہے،دشمن شناسی ،رضا الہی خود اعتمادی اپنے آپکو پہچانا ،عزت ،سرفرازی غیرت اور شیطان کی ساتھ جنگ اور دور ی ہے۔عاشورہ اس وقت عاشورہ ہے جب لوگوں میں روح ِ مقصد حسینیؑ پیدا کر ے۔عاشورہ اس وقت عاشورہ ہے جب زندگی ملے۔صحیح عزاداری اس وقت عزاداری ہے جو دشمن نے اس میں شامل کیا ہے وہ دور ہو جائے جو عزاداری میں تحریفات شامل کی جاتی ہیں اس سے پاک ہو جائے۔ہمیں جو کچھ آج تک ملاہے امام ؑ کہ وسیلے سے ملا ہے۔
کچھ اہم نکات:
کچھ اہم نکات جن پر زیادہ توجہ دیں ایام عزا قریب آرہے ہیں لہذا بھی سے ان نکات پر خا ص توجہ رکھیں:
* عزاداری میں جو تحریفات شامل ہوئی ہیں ان سے دور رہیں.
*جہاں بھی مجلس برپا کرئے مشن حسینی کوبیان کریں اور جہاں بھی مجلس پڑھیں وہاں زیادہ سے زیادہ خطبات سید الشہداء ؑ بیا ن کریں حماسہ حسینی بیان کریں۔
*جو ظاہری طور پر شامل ہیں ذوالجناح،تابوت وغیرہ انکو اصل مقصد کے لئے استعمال کریں۔مجلس اس انداز سے پربا کریں جیسے امام زین العابدین ؑ نے کی جیسے امام باقرؑ نے کی جیسے امام رضا ؑ نے کی اس حوالے سے پڑھیں کہ کیا طریق کار تھا آئمہؑ کی عزاداری کرنے کا۔ وہ طریقہ کار خود بھی پڑھیں اور دوسروں کے سامنے بھی یبان کریں کیونکہ آئمہ ؑ نے جو عزاداری و بیداری کہ لئے اپنایا۔،ا ن سب کی کوشش کرئے کیونکہ خواہران بی بی سیدہ ؑ کی کنیزوں میں ہیں تو تحریفات سے دور رہیں، صحیح واقعا ت بیان کرئے کتابیں پڑھیں حقیقت سے بڑھ کر کو ئی چیز اثر انداز نہیں ہو تی۔شہید استاد مطہری کی کتاب( حماسہ حسینی ؑ ) پڑھیں اور ایک ساتھ بیٹھ کر اس موضوع پر تبادلہ خیال کریں۔آپ جب مصائب پڑھیں لہوف المقتل سے پڑھیں(سید ابن طاوس ) کی۔
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژنل سیکرٹیری جنرل خواہر زہراء نجفی کا خطاب:
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژنل سیکرٹیری جنرل خواہر زہراء نجفی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ مجلس وحدت مسلمین کہ اغراض و مقا صد عزاداری کا انعقاد اور اسکی بقاء بنیادی مقاصد میں سے ہے،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹیری جنرل آغا راجہ ناصر صاحب نے فرمایاکہ: یہ خطیب اور ذاکرین ہمار ی �آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں۔مجلس وحدت مسلمین کا کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جس دن وہ مقصد سید الشہدا ء کے لئے کوئی اقدام نہ کرے۔اور اسی کوشش کی ایک کڑی ذاکری ورکشاپ ہے۔مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژنل سیکر ٹیری جنرل خواہر زہراء نجفی نے فرمایاکی امام مظلوم نے اپنے قیام کا مقصد بیان کردیا تھا اور فرمایا تھا کہ ا گرمیرے خون کے علاوہ دین نہیں بچ سکتا تو آؤ تلواروں مجھ پر ٹوٹ پڑو۔تو مقصد دین کی بقاء ہے ،مجلس وحدت مسلمین یہی مقصد لے کر چل رہی ہے۔ آخر میں فاضلِ قُم و مشہد اور اسکالر زکے پینل نے شرکاء کے سوالات کے جوابات دےئے اور عنا و ینِ مجالس ، بانیانِ مجالس و سامعین کی ذمہ داریوں جیسے اہم نکات پر گفتگو فرمائی۔
مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کی جانب سے14 اکتوبر 2012 بروز اتوار خانہ فرھنگ ایران کراچی میں ایک روزہ ذاکری ورکشاپ بعنوان(حماسہ حسینی ) منعقد کی گئی جس میں مختلف سے علاقوں سے خواتین کی ایک کثیر تعدادمیں شرکت کی شعبہ خواتین نے مختلف علاقوں سے شرکت کرنے والی خواتین کے لئے ٹرانسپورٹ کا بھی انتظام کیاتھا خانہ فرھنگ اسلامی جمہوریہ ایران میں ذاکری وخطابت ورکشاپ میں استقبالیہ کیمب اور بک اسٹال بھی لگایا گیا تھا اس کہ علاوہ خانہ فرھنگ کی جانب سے تصویری نمائش بمناسبت اما علی رضا ؑ کا انعقاد کیا گیا تھا جس کو کافی سہراہاگیا ۔ذاکری ورکشاپ میں کراچی کی ذاکرات و معلمات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ذاکری ورکشاپ کی صدارت خواہر حنا نے کی ورکشاپ کا باقاعدہ آغار قرآن پاک کی تلاوت سے کیا گیا جس کہ بعد بارگاہ امام میں ہدیہ سلام پیش کیا گیا۔سلام کے بعد فاضلہ قم خواہر مہ جبیں نقوی کو خطا بت کہ لئے دعوت دی گئی
لاہور( ) مجلس وحدت مسلمین لاہور خواتین ونگ کے زیر اہتمام وارث کربلا زینب کبریؑ کانفرنس قومی مرکز خواجگان لاہور میں منعقد ہوئی جس سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہید ی ،مرکزی سیکرٹری تبلیغات علامہ ابوذر مہدوی اور خواتین ونگ کی انچارج خانم سکینہ مہدوی نے خطاب کیا۔
علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ ایک واعظ اور معلم کامعاشرے میں بہت اہم کردار ہے معلم ایک استاد کی حیثیت رکھتا ہے اور اس کی بحث معاشرے میں زیادہ اہمیت کی حامل ہے انہوں نے کہا کہ سیرت زینب ؑ نے کربلا کی تحریک کو وہ طاقت دی کہ ظالم کو ہمیشہ کے لئے عبرت کا نشان بنا دیا اس پر آشوب دور میں بھی جس طرح سے اسلامی اقدار کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں ہماری خواتین کو میدان میں آکر کردار جناب زینب ؑ پر عمل کر تے ہوئے اسلامی اقدار اور اصولوں کا محافظ بننا ہو گا۔
حسین ابن علیؑ کے خطبات جو حریت ، آزادی اور غیرت و حمیت درس دیتے ہے۔ آج ہمیں ان پر عمل کرنے کی شدید ضرورت ہے ۔ مشن کربلا توحید و نبوت کے تحفظ کانام ہے اور وارث کربلا زینب کبریؑ جیسی شخصیات ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔موجودہ دور میں ایک بار پھر یزیدیت سر اٹھاتی نظر آرہی ہے اس کو کچلنے کے لئے کردار زینبیؑ کی ضرورت ہے جس طرح انہوں نے کربلا کی تحریک کو منظم اور طاقت ور بنایا تھا اور یزید کے کرتوتوں کو عالم دنیا کے سامنے رکھ دیا تھا اسی طرح موجودہ دور کے یزید (شیطان بزرگ امریکہ ) کے مظالم اور اس کے کردار کو مسلم دنیا کے سامنے آشکار کرنا ہو گا اور مسلم معاشرے کو اسلامی اقدار کاتحفظ کرنا ہو گا
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کی جانب سے ۲۰ستبر ۲۰۱۲ کو شہیدعلی رضاتقوی کے چہلم کی مناسبت سے لبیک یا رسول اللہ کانفرنس بعد ازمغرب انچولی امروہہ گرونڈ میں منعقد کی گئی۔جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکر ٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سمیت بڑی تعدا د میں اہلسنت علماء کہ ساتھ شیعہ علماع،خظباء،ذاکرین نے شرکت کی ۔جن میں علامہ مختار امامی ، مولانا آفتاب حید ر ، جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی جنرل عقیل انجم قادری، شہید کے فرزند، ، مولانا صادق رضا تقوی نے کیا۔ اس کے علاوہ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن شعبہ خواتین کو خواتین کے پوریشن کی تمام زمداریاں دی گئی تھی ۔ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن شعبہ خواتین کی جانب سے اسقبالیہ کیمپ ،بک اسٹال لگایا گیا تھا جب کی حفا طتی اقدامات کی دیکھ بھال بھی مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژن نے کی۔پروگرام میں شرکاء کونیازبھی تقسیم کیا گیا اور سردی کی وجہ سے چائے کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔شہید ناموس رسالت کے اہل خانہ کا مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژن نے نہایت پر جوش انداز میں استقبال کی
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی کی جانب سے ایک روزہ ذاکری ورکشاپ کا انعقاد کیا جارہا ہے اس ورکشاب میں شریک ہونے والی خواتین کو ذاکری اور خطابت کے بارے میں اہم ہدایات اور نکات بیان کئے جاینگے اس ورکشاپ میں قم اور مشہد کی دینی درسگاہوں سے فارغ التحصیل معلمات اہم خطابات کرینگی اور حاضرین کے سوالات کے جواب بھی دینگی نیز اس ورکشاپ سے ایرانی خانہ فرہنگ کے ڈائریکٹر بھی خصوصی خطاب کرینگے واضح رہے کہ ورکشاپ چودہ اکتوبر کو خانہ فرہنگ میں منعقدکی جارہی ہے ۔
ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والی عالمی ایوارڈ یافتہ 14 سالہ ملالہ یوسف زئی پر امریکہ نواز دہشت گرد ٹولہ طالبان کا حملہ دراصل تمام انسانیت اور علم کے نور پر حملہ ہے ۔مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن خواتین ونگ کی سیکرٹری جنرل خانم زہرا نجفی
سوات میں طالبات کی وین پر حملہ کے بارے میں اپنے ایک بیان میں مجلس وحدت خواتین ونگ کی سیکرٹری جنرل خانم زہرا نجفی کا کہنا ہے کہ سوات میں طالبات کی وین پر حملہ خاص کر عالمی شہرت یافتہ طالبہ ملالہ یوسف زئی پر حملہ نہ صرف ایک بزدلانہ کاروائی ہے بلکہ یہ سراسر علم دشمنی ہے جبکہ حصول علم تمام مسلمان مرد اور عورت پر فرض اور اس کے حصول کی جد وجہد کو عبادت میں شمار کیاہے
مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن خواتین ونگ کی سیکرٹری جنرل خانم زہرا نجفی نے مزید کہا کہ ہم اس بزدلانہ حملے کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہے کہ سکولوں اور طالبعلموں پر حملہ کرنے والے علم دشمنوں کے خلاف کاروائی کی جائے اور ان تمام متاثرہ علاقوں میں حصول علم کے دیگر ذرائع پر بھی توجہ دی جائے جہاں سکولوں کو تباہ اور طالبعلموں کو حصول علم سے روکا جارہا ہے