وحدت نیوز (آرٹیکل) امید ،انسانی زندگی کا ستون،بے کسوں کا سہارا،مظلوموں کا عصا اور اہلِ ہمّت کی شاہراہ ہے۔کسی بھی انسان کی نااہلی کے لئے اتناہی کافی ہے کہ وہ نااہل لوگوں سے اپنی امیدیں وابستہ کرلے۔ہمارے ملک میں دہشت گردی کے دلخراش واقعات صرف حکومتی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان نہیں بلکہ عوامی نااہلی پر بھی دلالت کرتے ہیں۔
اس ملک میں جہاں دہشت گردوں اور سرکاری اہلکاروں کے مفادات مشترک ہیں وہاں عوام کا کرپٹ بیوروکریسی،بے دین سیاستدانون ،رشوت خور پولیس و ملیشیا سے اپنے دفاع اور تحفط کی امید باندھنا حماقت نہیں تو اور کیاہے!
تفتان سے کوئٹہ اور کوئٹہ سے کراچی و اسلام آباد تک پولیس ،ملیشیا اور لیویز کے جو اہلکار جگہ جگہ مسافروں کو خوفزدہ کرکے رشوت بٹور رہے ہیں وہ مسافروں کو کیا تحفظ دیں گے!
جو اپنی صبح کا آغاز لقمہ حرام سے کرتے ہیں وہ دہشت گردوں کے خلاف کیا آپریشن کریں گے!
سانحہ بابوسر،سانحہ چلاس،سانحہ تفتان،سانحہ پشاور،سانحہ صفورا۔۔۔اور اب سانحہ مستونگ ۔گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع مستونگ میں 2 کوچز کے 20 مسافروں کو اغوا کے بعد قتل کردیا گیا۔
قارئینِ کرام ! پاکستان میں سرکاری سرپرستی میں جاری حرام خوری اوردہشت گردی کے خلاف جتنا بھی احتجاج کیاجائے وہ کم ہے۔اب احتجاج زیادہ سے زیادہ ہونا چاہیے لیکن اس وقت احتجاج کا سب سے موثر موقع اہلیانِ گلگت و بلتستان کو حاصل ہے۔
اہلیانِ گلگت و بلتستان کو چاہیے کہ وہ درپیش انتخابات میں بے دین سیاست دانوں ،بے اصول لیڈروں،بے بصیرت شخصیات ،مفاد پرست پارٹیوں اور حرام خور بیوروکریسی کا اپنے قیمتی ووٹ کے ذریعے صفایا کریں۔
اس وقت الیکشن کمپین میں تفتان روٹ پر زائرین کی اہانت کے مسئلے کو اٹھایاجائے اورمسافروں سے سرکاری اہلکاروں کے رشوت وصول کرنے کے سلسلے کو رکوایا جائے،مسافروں کے تحفط اور دفاع کی خاطر بھرپور آواز اٹھائی جائے۔خصوصی طور پر موجودہ حکومت سمیت تمام تجربہ شدہ پارٹیوں اور ان کے حاشیہ براداروں و نمک خواروں کا ناطقہ بند کیاجائے۔
ہاں اہلیانِ گلگت و بلتستان! اس وقت آپ ایسا کر سکتے ہیں۔اس وقت قسمت نے آپ کو یہ موقع دیا ہے کہ آپ زائرینِ مشہدو کربلا کے تحفظ کے لئے اٹھیں،اس وقت حالات نے آپ کو یزیدانِ عصر کے مقابلے میں لاکر کھڑا کردیاہے کہ آپ چاہیں تو انہیں از سرِ نو اپنے اوپر مسلط کردیں اور چاہیں تو ان کے کھوکھلے رعب و دبدبے کو حرفِ غلط کی طرح مٹا دیں۔
ہاں ہاں ! اہلیانِ گلگت و بلتستان !
اپنے ووٹ،احتجاج ،کمپین اور اپنی سیاسی طاقت کو سمجھیے۔اس وقت آپ اس ملک و ملت کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ آپ کا درست فیصلہ کرپٹ حکومت اور مفاد پرست پارٹیوں کی بساط اُلٹ سکتاہے،اس وقت آپ کے ووٹ کا صحیح استعمال اور آپ کا بھرپور احتجاج زائرینِ مشہد و کربلا کی عزّت و ناموس اور جان و مال کے دفاع کا باعث بن سکتاہے اور آپ کی خاموشی،سادہ لوحی اورووٹ کا غلط استعمال یزیدانِ عصر حاضر کو فائدہ دے سکتاہے۔
بلاشبہ اس وقت تمام پاکستانیوں کی امیدیں اہلیانِ گلگت و بلتستان پر لگی ہوئی ہیں اور یہ تو ہم جانتے ہی ہیں، امید ،انسانی زندگی کا ستون،بے کسوں کا سہارا،مظلوموں کا عصا اور اہلِ ہمّت کی شاہراہ ہے۔آج ملت پاکستان اس راز کو جان چکی ہے کہ کسی بھی انسان کی نااہلی کے لئے اتناہی کافی ہے کہ وہ نااہل لوگوں سے اپنی امیدیں وابستہ کرلے۔چنانچہ اس وقت ملت ِ پاکستان کی امیدیں رشوت خور سرکاری اہلکاروں اور مفادپرست سیاستدانوں اور پارٹیوں کے بجائے گلگت و بلتستان کی دیندار اور باشعورعوام سے وابستہ ہیں۔
ہم سب گلگت و بلتستان کی دیندار اور باشعور عوام سے یہ امید رکھتے ہیں کہ وہ اپنی سیاسی طاقت کو ظلم،بے بصیرتی اور فرعونیت کے خلاف استعمال کریں گے۔
تحریر۔۔۔۔۔۔نذرحافی