وحدت نیوز(آرٹیکل) درندوں کو اسی وقت چھوٹ ملتی ہے جب انسانوں کو قید کرلیاجاتا ہے۔یہ ایک بچی کی داستان ہے،یہ بچی ملالہ تو نہیں لیکن ملالہ سے کم بھی نہیں ،۱۹۸۴ میں پہلی مرتبہ ناصر باغ مہاجر کیمپ پشاور میں ایک امریکی فوٹوگرافر نےاس کی تصویر بنائی ۔ 6 جون، 1985ء کو عالمی جریدے جیوگرافک میگزین کے ٹائٹل پر اس کی تصویر شائع ہوئی،سترہ سال بعد تصویر بنانے والے شخص اسٹیو میک کری نے اسے دوبارہ ڈھونڈ نکالا،اسے یہ لڑکی افغانستان کے ایک دورافتادہ گاوں میں ملی،۲۰۰۲ میں اس لڑکی کا پہلی بار کہیں پر انٹرویو چھپا اور ۲۰۱۶ میں یہ لڑکی پاکستان میں جعلی شناختی کارڈ بنوانے کے جرم میں پکڑی گئی۔
اس لڑکی کانام شربت گلہ ہے اورپاکستانی عدالت نے اس لڑکی کو ڈی پورٹ کرنے کے ساتھ ساتھ ایک لاکھ 10 ہزار روپے جرمانے اور 15 دن قید کی سزا بھی سنا ئی ہے۔
شربت گلہ کا مسئلہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے کہ جب ملک میں مولانا محسن نجفی اور مولانا امین شہیدی جیسی شخصیات کو ملک دشمنوں کی فہرست میں ڈال دیا گیاہے،مولانا مرزا یوسف حسین جیسی شخصیت کو نظر بند کردیاگیاہے اور سابق سنیٹر فیصل رضا عابدی زیر حراست ہیں۔
چاہیے تو یہ تھا کہ شربت گلہ کے ساتھ ساتھ نادرا کے ان اہلکاروں کو بھی سزا دی جاتی جو اس جعلسازی میں ملوث تھے لیکن ایسے میں نادار میں موجود مافیا نے بات کا رخ ہی کسی اور طرف موڑ دیا۔
شربت گلہ کو مظلوم بنا کر اتنے بین کئے گئے کہ اصل مجرموں کو پکڑنے کی آواز ہی دب گئی۔ہر جگہ یہ شور مچایا گیا کہ شربت گلہ جگر کے عارضے میں مبتلا ہے لہذا اسے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پاکستان میں قیام کی اجازت دی جائے۔ان کے اس موقف کو خیبر پختونخوا حکومت نے دل و جان سے قبول کرتے ہوئے پاکستانی عدالت سے سزا یافتہ شربت گلہ کو پاکستان میں قیام کی اجازت دے بھی دی ہے۔
انسانی ہمدردی یقینا قابل رشک ہے۔البتہ یہ بات قابل تامل ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت کی حکومت میں انسانی ہمدردی کا جذبہ فقط جرائم پیشہ لوگوں کے لئے ہی کیوں ابھرتا ہے۔
خیبر پختونخوا کی حکومت اپنی ہمدردی کا اظہار صرف بابائے طالبان کے مدرسے کو تیس کروڑ کی گرانٹ اور شربت گلہ جیسے لوگوں کو پاکستان میں قیام کی اجازت دے کر کیوں کرتی ہے۔
کیا طالبان کی پرورش کرنے اور شربت گلہ جیسے لوگوں کو جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنا کر دینے والوں کی پاکستان دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی ہے!؟کیا یہ دہشت گردوں اور ملک دشمنوں کی سرپرستی اور سہولت کاری نہیں!؟
کیادرندوں کو اپنے ملک میں پھلنے پھولنے دینا اور غیر قانی لوگوں کو جعلی دستاویزات تیار کرکے دینااس ملک کے شریف باسیوں کے ساتھ زیادتی نہیں!؟
مافیا چاہے طالبان یا داعش کی صورت میں ہویا جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ تیار کرنے والوں کی صورت میں اس کی سرپرستی اور سہولت کاری کرنے والے ہی اصل مجرم ہیں۔
جب تک اس ملک کی سرکاری پوسٹوں سے ملک دشمن عناصر کی سرپرستی ہوتی رہے گی اس وقت تک اس ملک کے سیاستدان اور دانشمند پابندِ سلاسل ہوتے رہیں گے۔
درندوں کو اسی وقت چھوٹ ملتی ہے جب انسانوں کو قید کرلیاجاتا ہے۔مولانا شیخ محسن نجفی اور مولانا امین شہیدی جیسے لوگوں کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالیں گےتو ملک دشمن مافیا آزادانہ اپنا کام کرے گا۔
نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.