عراق اور اقوام عالم کامستقبل

05 November 2019

وحدت نیوز(آرٹیکل)عرق ریزی وجُہدِمسلسل کی سرزمین
عبرتناک ماضی و تابناک مستقبل کی سرزمین،
تاریخ وتہذیب وتمدن کی سرزمین،
    ،،،خلاصۃُالتواریخ،،،
 ،،، محمداقبال بہشتی ،،،

عراق، تاریخی، جغرافیائی، اور عقیدتی، اعتبار سے انتہائی اھم ملک رہاہے،

جغرافیائی لحاظ سے عالمی تجارتی گزرگاہ خلیج فارس کے شمالی سرے پر واقع،
تیل وگیس وقدرتی ذخائرومعادن کا دفینہ،
دجلہ وفرات جیسے بڑے دریاؤں اور سینکڑوں نہروں کے آبِ زُلال کا خزینہ،
اور خرما و اناج وزراعت و صحتمند انسانوں کا زمینہ ھے،

تاریخی لحاظ سے، جس کثرت سے ماقبل تاریخ کے تاریخی حقائق اس سرسبزوشاداب سرزمین کے سینےمیں محفوظ ہیں، کسی اورقطعۂ زمین میں نہیں،

پہلا انسان، پہلا نبی، اور پہلا حجۃِخدا حضرت آدم ابوالبشر،
کہاں کہاں سےہوتےہوۓ اس سرزمیں پر تشریف لاۓ، خدا کی عبادت و قانون وشریعت کی بنیاد رکھی،

حضرت نوح ع کی جہدِمسلسل سے بھری زندگی اسی سرزمین پر گزری،
طوفان نوح کی ابتداء و انتہا موجودہ مسجد کوفہ کے مقام پر ہی ہوئی،
بلکہ بعض روایات میں کشتی کے ٹہرنے کامقام  کوہِ جودی نجف کے ٹیلے کو کہا گیاھے،
نتیجتاً؛ طوفان سے نسل آدم کے خاتمےو اِنقِراض کیبعد، دوبارہ آدم ثانی سے نسل بشر کی تولیدوتناسل اور رشدونمو کیلۓ بھی یہی سرزمیں مھد قرارپایا،

اورآدم ونوح ع کا مدفن بھی نجف کا ٹیلہ ہی قرار پایا، السلام علے ضَجِیعَیکَ آدم ونوح،

بابل ونینوا کے آثارِ قدیمہ کن تہذیبوں کےقصے سنا رہی ہیں،

آتش وکفرِ نمرود اور عشق وایمانِ ابراھیم کاتماشہ بھی عقلِ بشر نےاسی بام سےدیکھا،

خدا کی راہ میں ایوب و ھود وصالح جیسے ھزاروں انبیاءع کے صبرو استقامت کا بھی یہ سرزمین شاھد بھی ھے اور مدفن بھی،
 
بعض روایاتِ معراج کے مطابق صاحب معراج ص نے اسی مقدس سرزمین پر نماز پڑھنےکی خواھش ظاھر کی،
اور جبرائیل ع کے ھمراہ یہاں رک کر نماز پڑھی، جسکا مصلیّٰ آج بھی ہے،
اورپھر یہاں سے ہی آسمانوں کیطرف عروج فرمایا،

باب العلم حضرت علی ابن ابی طالب ع نے عراق وکوفہ کو ہی مسندِخلافۃ قرار دےکر حکومۃ واِمارۃ کو زینت بخشی،
مسجدوممبرِ کوفہ سےہی سَلُوانِی سلوانی کی کُنجی سے علم کے دروازے کھلواۓ (السُؤالُ مِفتاحُ العلم)،
 کبھی بغیر الف کے کبھی بغیر نقطہ کے، طبیعت و مابعد طبیعت کے ھزاروں موضوعات پر مشتمل فصاحت وبلاغت کے شاہکار کلام کو امیرالکلام کادرجہ دیا،

مسند قضا بِچھاکر عدلِ اِلہی کاجَلوہ بنکر عدل اجتماعی کا بےمثل مثال قائم کیا،
اور کفروشرک ونفاق وجھل کیخلاف جھاد بالسیف وقلم ولسان کرنے کیبعد اجتماعی ناانصافیوں کیخلاف جُہدِمسلسل کرتےہوۓ، کوفہ کےمحراب عبادت سے ہی فُزتُ بِربِّ الکعبہ کی صدا بلندکیا،
اور فوزِعظیم کےمعراج فائزہوگۓ،
قُتِلَ عَلِیّ لِشِدَّۃِ عدلِہِ،

اور اپنے دونوں اجداد آدم ونوح ع کے پہلو میں آرام فرماکر، نجف کی بلندی سے فردوس کی بلندیوں پر پہنچ گۓ،
السلام علیک وعلی ضجِیعَیکَ آدمَ و نوح،

جیساکہ روایاتِ معراج کیمطابق حسین کےنانا ص، مسجدالحرام و مسجدالاقصیٰ، کے بعد عراق کے مسجد کوفہ سے ہوتےہوۓ آسمانوں پر تشریف لےگۓتھے،

حسین منی وانامن الحسین کےمخاطب و مصداق فرزندرسول ع نے بھی صداۓ "ارِجَعِی اِلےرَبِّکَ" کو لبیک کہتے وقت اپنے دائمی معراج کیلۓ سرزمین عراق وکربلا کا ہی انتخاب فرمایا،


کہ تنہا حسین نہیں بلکہ اس سرزمین سے ان چودہ صدیوں میں لاکھوں عاشقان خدا معراج پر جاپہنچے،کیا مناسب، معقول وبہترین انتخاب تھا،
 بلکہ یہاں سےآج بھی اِن خاکی فرشتوں کیلۓ نہ ختم ہونے والا سلسلۂِ معراج جاری ھے،

بغداد کے تاریک قیدخانوں میں نور مطلق کےحضور سجدہ ریز نورامامت، جسکی دھیمی دھیمی سانسیں  ھارون رشید کی استبدادی حکومت کیلۓ طوفان تھیں،
دجلہ کےپل جسرِبغداد پر اس مظلوم دلیر مرد کی زنجیروں میں جھکڑی ہوئی لاش،
اور کاظمین میں فرشتوں کے مَطاف دو نورانی گنبدوں میں آرام فرماؤں کی کظامت و کرامت کا ذکر کروں،

یا سامرہ کے معسکر فوجی چھاؤنی میں نظربند مجسم نورِخدا، اور ہیبتِ الہی کے جلوہ گاہ نقی و عسکری ع کی جھکی ہوئی نگاہوں کی وجاھت وجلالت بیان کروں،

وہ سرزمین جسے رب ذوالجلال نے  اپنے جلال وجمال کے آخری مظھرِکامل و حجتِ غائب وغالب کی ولادت کیلۓ منتخب کیا،
آج بھی وہ سردآب وتہخانہ موجودھے جہاں آسمان ولایت کے چودھویں سورج کاطلوع ہوا،
اورسنہ255ھ میں سلسلۂ امامت وحجج الہی کے آخری  امام ھُدیٰ کی ولادت ہوئی،
اور پانچ سال وہاں پر ہی اپنی پربرکت زندگی گزاری،
اور وہاں سے ہی سنہ260ھ میں ان کی 69سالہ غیبت صغری، اورپھر سنہ329ھ میں غیبت کبری کا آغازہوکر،    یہ شمس ضُحیٰ بادلوں کے اوٹ میں جاکر، تقریبا بارہ سو1200 سالوں سے افکارِعالَم کو مُنَوَّرکرتا رہا،

وادئ سلام جہاں ھزاروں انبیاء مدفون ہیں، اور پوری دنیا سے مؤمنین کے ارواح مرنے کیبعد جمع کیۓ جاتے ہیں اسی  سرزمین پر واقع ھے،

شیخ صدوق وشیخ مفید وشیخ طوسی وشیخ کلینی ومقدس اردبیلی وعلامہ حلی وسیدمرتضی وسیدرضی جیسے ھزاروں ثقاتِ اسلام نےاسی مھدِعلم وتقوی سے استفادہ کرکے نورافشانی فرمائی،

حوزہ علمیہ نجف کی بنیاد باب العلم کی دہلیز پررکھی گئ،
اور یہاں ہی کُتُب اربعہ جیسے علمی خزانے وجود میں آۓ،
اور نہج البلاغہ جیسی اُختُ القرآن کتابیں مرتب ہوئیں،

سلسلہ فقاھت و مرجعیت کے سرتاج، عصرحاضرکے فرعون شکن،
اسلام کا اجتماعی سیاسی چہرہ روشناس کرانےوالا،
اقوام عالم کو عملاً دعوت اسلام دینے والا،
اور اسلامی نظام کو کتابوں سے نکال کر ایک بڑےملک میں نافذ کرکے پوری دنیا کےسامنے پیش کرنے والا،
 امام المجاھدین خمینی بُتشِکن نے اپنی شاہکار کتاب "حکومت اسلامی" کےدروس عراق ونجف میں ہی ارشاد فرماۓ،
اورایران سےباھر بھی عظیم انسانوں شھیدباقرصدر(عراقی)، شھیدعارف حسین الحسینی (پاکستانی)، شھیدامام موسی صدر (لبنانی)، شھیدراغب حرب (لبنانی)، شھیدحسین بدرالدین (یمنی)، وابراھیم زکزاکی (افریقی) جیسی شخصیات کو عالمی انقلابی نھضت کیلۓ تیار کیا،
اور یہی کتاب موجودہ حکومت اسلامی کی بنیاد بنی،
وہ حکومت جس نے  شرق وغرب عالم پر مسلط دو قطبی استکبار کو للکارکر  کٹہرے میں کھڑاکیا،
جس نے مستضعف بےشعوروں کوشعور، بےزبانوں کوزبان، اور بےحوصلوں کو حوصلہ دیا،
جسنے یآس کو امید، خطرات کو فرصتوں،کسالت کومقاومت، پَسقدمی کو پیشقدمی، اور مسلمانوں کی مسلسل شکست فاش کو فتح مبین میں تبدیل کیا،
جسنے مفاھمت کیساتھ مقاومت کوجوڑ کر، زبانی دلیل کیساتھ میدانی سبیل کی بھی نشاندہی کی،
وہ امام
جسنےبلال کی سرزمین پر زکزاکیوں کو آذانِ بلال سکھایا،
جسنے ابوذر کی سرزمین پر فرزندانِ ابوذر کو میدان دیا،
جسنے خراسانی و یمنی کے روایات کو کتابوں سےنکالکر انکی لشکروں کو جولان بھی دیا،
جسنے اپنے مولا ومنوب عنہ کے ظھور کی زمینہ سازی کیلۓ پہل کرکے سب سے بڑا اور مضبوط قدم اُٹھایا،

آتےہیں پھر اس تاریخساز سرزمیں کیطرف،
جسکاماضی دعوت وعبرت ھے،

اورجسکا "مستقبل" سراپا امید ونور وھدایت ھے،
اور اسمیں اگرکوئی تاریک نکتہ نظر آتابھی ہے تووہ بھی ابتلاءوامتحان ہے اور کامیابی ک زینہ ہے، (ماضی اسکاشاھدھے)

اللہ رب العزت نے کیا عزت ومقام دی ھے ابوتراب کی اس سرزمین خاک نجف وکوفہ وکربلا کو،
یہ عبادت وبندگی کی سرزمین ھے،
یہ استقامت وپامردی کی سرزمین ھے،
یہ فداکاری وجانبازی کی سرزمین ھے،
یہ حریت وآزادی کی سرزمیں ھے،
 یہ سرزمین شیطانی قوتوں کے خون آشام پنجوں سے آزاد ہوکر رہےگی،
بلکہ پوری دنیا کو آزادی دلاۓگی،


اس عالَم کامستقبل

حقیقتا دنیا کے آئندہ کےبارےمیں تمام مکاتب فکر صُمّ بُکم ہیں،
اھل کتاب، غیراھل کتاب، حتی اکثر مسلمانوں کا نظریہ بھی،
 مبھم، غیر واضح، گومگوکا شکار، مایوس کن، بلکہ تاریک ھے،
کسی کےپاس بھی کوئی دوٹوک و واضح پلان و نقشہ موجود نہیں،

بلکہ جہان کے مستقبل کے بارے میں انکے عقلی ونقلی اعتقادات، حقیقت میں تضادات کا مجموعہ ھے،
جو اطمئنان کی بجاۓ اضطراب اور سکون کی بجاۓ پریشانی کاباعث بنتاھے،

 جبکہ عقل و فطرت کا تقاضہ اور قرآن وسنت کا اَٹل فیصلہ ھے کہ
?وَنُرِیدُ اَن نَمُنَّ علےالذین اُستُضعِفوافےالارضِ ونَجعَلَھم اَئِمَۃًونجعلھم الوارثین(قرآن?) اور ھمارا ارادہ ھے کہ مستضعفین پر منت واحسان کریں، اور انہیں دنیا کے امام (وقائد)قراردیں،
اور انہیں ہی زمین کےوارث قراردیں،

 اورصرف مکتب قرآن واھلبیت ہی وہ علمی وعقلی مکتب وعقیدہ ھے،
جسنے قرآنی آیات واحادیث  کی روشنی میں، دنیا کے مستقبل (آئندۂ جہان) کے بارے میں، ایک واضح، شفاف، دوٹوک، مفصل، جزئیات پرمشتمل، حتی مقامات وشخصیات وواقعات کی فہرست پرمشتمل، نقشہ وروڈمیپ پیش کیاھے،
جو بہت روشن اطمئنان بخش اور امیدافزا ھے،
جسکا خلاصہ یہ ھے کہ:
فلسفۂ تخلیق انسان اور حکمت ورحمت خداوندی کا تقاضہ یہ ھے کہ:
قیامت سےپہلے، اسی دنیا میں انسان کو اپنے مادی ومعنوی، اور علمی وفطری کمالات تک پہنچانے کیلۓ،
کچھ متعدد شرائط وعلامات کے پورا ہونے کیبعد،
مصلح کل جہان، اور منجئ بشریت یعنی صاحب آخرزمان امام مھدی ع تشریف لائینگے،
جو دنیا سے ھرقسم کے کرپشن، فساد، ظلم، وجھالت کاخاتمہ کرینگے،

 تمام انسانوں حتی حیوانات و نباتات کے حقوق کی پاسبان ایک عالمی عادلانہ حکومت قائم کرینگے،
جس سے انسان علم وعقل، کمال وترقی اورسکون واطمئنان کے معراج پر پہنچےگا،
اور اپنے مقصدِ خلقت کو کاملاً حاصل کریگا،

دنیاکوھےاس مھدئ برحق کی ضرورت،
ہو جسکی نگاہ زلزلۂ عالم افکار،

عصرِظھور

کبھی اےحقیقتِ مُنتظَر نظر آ لباس مجاز میں،
کہ ھزاروں سجدےتڑپ رہی ہیں میری جبینِ نیاز میں

مُنجئِ بشریت، مُصلحِ کُل،
حضرت مھدی برحق،
مکہ میں ظھور کیبعد اپنے جد علی ع کیطرح عراق آکر کوفہ کو ہی اپنا دارالخلافہ قرار دینگے،

یہاں ہی یمن و خراسان کے لشکر آکر جیش المھدی کے یُمنیٰ ویُسریٰ تشکیل دینگے،
تین سوتیرہ 313 خاص الخاص جرنیلوں کے کمان میں،
ھزاروں جرنیلوں، لاکھوں افسروں اور میلینز جوانوں پر مشتمل تقوی وتربیت اور معنوی ومادی سلاح سے مُجَہَّز فوجِ عدل وایثار تیار ہوگی،

اور روایات کیمطابق مسجد کوفہ سے ہی دنیا کے سات براعظموں کی فتح وآزادی شروع ہوجائیگی،

صرف اسلحہ کی گرم جنگ نہیں، بلکہ مختلف الجہت جنگ ہوگی،
فتنوں کی جنگ، پراپیگنڈہ، تبلیغاتی اور سافٹ جنگ،
پیسہ، رشوت، وعدو وعید،  گمراہی، اور ورغلانے کی جنگ،
غرض یہ کہ ھمہ جہت جنگ ہوگی،
جسکا اھل بصیرت وتقوی وقناعت ہی مقابلہ کرسکتےہیں،
   
سفیانی صیہونیوں کی پشت پناہی سے سامنے آئیگا،
اورانتہائی طویل، شدیدوخونریز جنگوں کیبعد، قتل ہوکر پورا جزیرۃالعرب اور مراکش وجنوبی افریقہ تک براعظم افریقہ فتح ہوجائیگا،
اور وہاں فرزندان بلال کی الہی بالادستی قائم ہوجائیگی،
 
براعظم اسٹریلیا، وایشیاء، جاپان چین و ہندوستان سمیت، کچھ تسلیم کچھ فتح ہوجائینگے،

براعظم امریکہ ویورپ اور عالمی صیہیونزم کیساتھ جنگ انتہائی سخت، کثیرالجہت، صبرآزما ونبردآزما، اور فیصلہ کن ہوگی،

دجال کھل کر سامنے آئیگا

مسیحی مسیحا کے انتظار میں حیران وپریشان ہونگے،
عیسی مسیح ع زندہ نازل ہوکر امام مھدی ع کےھاتھ پربیعت کرکے حضرت کی امامت میں نماز ادا فرمائینگے،
بہت سارے مسیحی بھی حضرت عیسی کی برکت سے ھدایت پاکر اسلام کےسامنے تسلیم ہوکر امام مھدی ع کےہاتھ پر بیعت کرینگے،

دجال و اھل دجال کیساتھ آخری فیصلہ کن جنگ میں مزید شدت آئیگی،
معلوم نہیں کتنی طولانی جنگوں کیبعد بالاخرہ دجال قتل اور شیطانی قوتوں کے آخری محاذ ومورچے تباہ وفتح ہوجائینگے،

لِیُظھِرَہُ علےالدینِ کُلِّہِ وَلَوکَرِہَ المُشرِکونَ،
محقق ہوکر کل عالم میں صرف ایک دین یعنی اسلام نافذ ہو جائیگا،

پوری دنیا کی فتح، ظلم و فساد کا مکمل خاتمہ، اور اس سے بڑکر عادلانہ نظام کے قیام کیلۓ،
کتنےوقت، کتنے وسائل وامکانات،  کتنےنظم وانضباط، کتنی تعلیم وتربیت وتجربہ کاری اور کتنی افرادی قوت کی ضرورت ہوگی؟؟؟
خدا ہی بہتر جانتاھے،
اتنا واضح ھے کہ یہ تاریخ عالم کا سب سے بڑا تحوُّل ہوگا،
اسی لیۓ تو اس کو قیامت صغری کہاگیاھے، اللہ اکبر،،،

اور اگرظھورقیامت صُغریٰ ھے،
تو ظھور کےبعد دنیا بھی جنت نظیر یا جنتِ صغریٰ بن جائیگی،
علوم فراواں، عقول کامل، قلوب سالم، نفوس مطمئن، جسم صحتمند، اورچشم وشکم سیراب ہوجائنگے،

لہذا جہالت وحماقت، رقابت وحسادت، کسالت ورذالت کا خاتمہ ہوجائیگا،

روایاتِ رجعت کیمطابق،
اس جنت نظیر کرۂ ارض پر،
چودھویں افتاب ولایت کی طولانی طلوع کیبعد،
اب امامت وولایت کا ایک ایک سورج طلوع ہوتا رہیگا،
اور انسان وحیوان ونبات وجماد اس نور سے منور ہوتے رہینگے،
حتی کہ مدت کے لحاظ سےبھی دنیا کا نورانی دور دنیا کے تاریک دور پر غالب آجاۓ،
اور دنیا پر اللہ کی حاکمیت کا دور طاغوت کی حاکمیت کےدور سے طولانی ہوجاۓ،
واللہُ عالِم الغیب ،،،،،

وہ تھا  ماضی،
یہ تھا مستقبل،
اب سنیں حال،

خلاصہ و اختصار یہ کہ:
جب ھم ماضی پر اتنا افتخار اورمستقبل کا اتنا انتظار کررہے ہیں،
تو جس دشمن کیلیۓ وہ ماضی اور یہ مستقبل موت وحیاۃ کا مسئلہ ھے
وہ کیسے اس سے غافل ولاتعلق رہ سکتاھے،

جب اپ نے ساتوں براعظموں اور پوری دنیا سے اسکے تمام شیطانی مفادات بلکہ اسکے خونخوار وجود کو ختم کرناھے اور چودہ صدیوں سے اعلان بھی کررہے ہیں،
توکیا وہ خاموش بیٹھکر اپنی موت کاتماشہ دیکھتارہیگا،

نہیں بلکہ وہ پوری قوت کیساتھ اپکے سامنے آئیگا اورجو کرسکتاھے وہ کریگا،

تمھارے حال کو اتنا دگرگوں، خراب،  مضطرب، اور مشکلات کاشکار کریگا،
کہ تم اپنے درخشاں ماضی اور تابناک مستقبل کو بھول جاؤ، جیسا کہ بہت سارے لوگ انہی مشکلات کیوجہ سے اپنی حقیقت بھول گۓ،
 
اب یہاں اولوالعزمی، مضبوط ارادے، اور بلند حوصلے چاہیۓ،
یہاں زندہ واگاہ رہبر کی بصیرت چاہیۓ،
یہاں اھلبیت ع اور انکےپروردوں کی سیرت چاہیۓ،
یہاں صبروشعور چاہیۓ
یہاں کل ارض کربلا، و کل یوم عاشورہ کا شعارچاہیۓ،

یہاں مکمل تیاری کیلۓ میدان چاہیۓ،
فکری و عملی تجربہ گاہ چاہیۓ
جسمانی وروحانی مشق وایکسرسائیز کیلۓ مسیر وجولانگاہ چاہیۓ،
زمینہ سازی کیلۓ زمینہ چاہیۓ،

اور انقلاب اسلامی وہی زمینہ وتجربہ گاہ ھے،

سلسلۂ مقاومت وہی میدان وجولانگاہ ھے،

اور آجکا اربعین وہی جسمانی وروحانی مشق وایکسرسائیزھے،
کاش اس نعمت عظمیٰ کی قدروقیمت  لوگ جانتے،

لیکن غریقِ نعمت چہ می داند قدرِنعمت را،
و ماھی در آب چہ می داند قدرِآب را،
کیونکہ ھمعصرہونابھی ایک حجاب ھے

 


محمداقبال بہشتی
صفرسنہ1441ھ
سفرِ اربعین



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree