وحدت نیوز (آرٹیکل) امیر المومنین علی علیہ السلام کی ولایت کے اعلان کیساتھ نظام ولایت کے مقابلے میں چلنجز کا باقاعدہ آغاز ہوا، زر ،زور،تبذیر کے پیروکاروں نے معنویت،میرٹ اور عدل کے مقابلے میں اپنے شیطانی ہتھکنڈوں کے ذریعے سازشوں کا آغاز کیا اور طرح طرح کے پروپیگنڈوں کے ذریعے نظام ولایت کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔ ان سازشوں کے مقابلے میں راھیان ولایت نے مقاومت کے ذریعے نظام ولایت کی حفاظت کی۔
مدافعان ولایت یا دوسرے لفظوں میں امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کا پہلا سچا اور عملی شیعہ مخدومہ کونین حضرت زہرا اطہر سلام اللہ علیھا ہے جس نے تمام تر مشکلات اور مسائل کے باوجود حق کا ساتھ دیا، حق کہا،حق پر عمل کیا، امام حق کا ہمیشہ دامن تھاما،اور راہ امامت و ولایت میں مقاومت ہی کے نتیجے میں شہادت کی موت نصیب ہوئی۔
ہم ذیل میں فہرست وار مکتب فاطمی کی 14 بنیادی خصوصیات کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
مکتب فاطمی کی 14بنیادی خصوصیات:
1: حق کی شناخت کے بعد شہادت تک ساتھ دینا۔
2: اپنی جان،مال اور عزت کے ذریعے ولی خدا کی حمایت کرنا۔
3:ظالموں کے مقابلے میں احتجاج۔
4: درباروں میں جاکر ظالم حکمرانوں کے سامنے کلمہ حق کہنا۔
5: دشمنوں کی کثرت سے خوفزدہ نہ ہونا۔
6: حق کی شناخت کے بعد عددی قلت کو بہانہ نہ بنانا۔
بی بی دوعالم نے حسنین کریمیں کو لیکر ایک ایک صحابی کے گھر جاکر ولایت کا پیغام پہنچایا۔
7:دشمن شناسی۔
دشمنوں سے کھل کر دشمنی کرنا۔
8: سوء استفادہ کا موقع نہ دینے۔
9: جنازہ اور قبر مطہر کے ذریعے مظلومیت کا دائمی پیغام۔
10: پروپیگنڈوں کے مقابلے میں روشنگری اور بصیرت کےلئے خطبے دینا۔
11: عزاداری اور بکاء کے ذریعے احتجاج
12:قبور انبیاء اور شھداء کی زیارت۔
13:زخمی حالت میں بھی ولی خدا کا دفاع۔
14: کربلا کی عملی تیاری
از قلم :
شیخ محمدجان حیدری