وحدت نیوز(آرٹیکل) گلگت بلتستان دینی اخلاقی حوالے سے مہذب اور دیندار خطہ ہونے کی وجہ سے پورے پاکستان میں مشہور ہے۔
سی پیک، سیاحتی تبدیلی کی وجہ سے وہاں کی زمین یعنی معیشت تہذیب وتمدن اور عزت ووقار شدید خطرے میں ہے۔
پاکستان اور آؤٹ آف پاکستان سے آنے والے سیاح اپنے ہمراہ بے حجابی،بد حجابی، محرم نامحرم میں تمیز کا خاتمہ، عریانیت، فحاشیت اور دینی اقدار کی پامالی کا تخفہ لیکر آتے ہیں۔
جسکی وجہ سے گلگت بلتستان میں اخلاقیات،دینی اقدار خصوصا ناموس کی عزت اور پردہ غیر محفوظ ہے۔
اگر ہم سے ہماری دینی اقدار کو چھین لیا جائے تو معیشت ترقی اور پیسہ سے ہم کیاکریں؟
گلگت بلتستان کی انتظامیہ کی حرکات و سکنات کو وہاں کے لوگ مشکوک سمجھتے ہیں۔
ایک طرف زمینوں کی فروخت پر پابندی ہے دوسری طرف اندر گراؤنڈ معاملات جاری ہیں۔
صرف ضلع شگر مل سے حشوپی کے مابین جنوری کے مہینہ میں 70 کنال سے زائد زمین کی غیر مقامیوں کو فروخت کرنے کی خبریں گردش کررہی ہے۔
لہذا گلگت بلتستان کے علماء کرام،عمائدین، دانشمند ،خصوصا جوان اور باغیرت ماں بہنوں کو چاہئے کہ اپنے خطہ کو اغیار کی ثقافت کا مرکز بنے سے بچائے،اپنے خطہ کو ثقافتی فلسطین نہ بننے دیں،مری کی طرح اپنی زمین پر چلنے کےلئے غیروں سے منتوں کی نوبت نہ آئے ہوشیار خبردار اپنی زمین کی حفاظت کریں۔
پنجابی زبان میں کہاوت ہے کہ زمین ماں ہے لہذا غیرت مند انسان ماں کی حفاظت کرتاہے۔
گلگت بلتستان خصوصا بلتستان کی عوام ہوش کے ناخن لیں اور غور وفکر کریں ۔
اور اپنی زمینوں کی حفاظت کریں کیونکہ زمین ماں ہے ماں کی حفاظت ہر باغیرت بیٹے کی حفاظت ہے۔
آج اگر فلسطین اسرائیلیوں کے ہاتھوں غلام بنا ہواہے تو زمین بیجنے کے نتیجہ میں۔
اگر گلگت میں جغرافیائی تبدیلی اور مذھبی انتہاپسندی ہے تو زمین بیچنے کے نتیجہ میں۔
آج اگر مری والے اپنے ہی شہر میں ذلت و خواری کا شکار ہے تو زمین بیچنے کے نتیجہ میں۔
لہذا گلگت بلتستان خصوصا بلتستان کے باغیرت لوگوں سے گزارش ہے اپنی زمینوں کی حفاظت کریں۔