وحدت نیوز(آرٹیکل) امام محمد تقی علیہ السلام تاجدار امامت کی نویں کڑی حضرت امام محمد تقی علیہ السلام المعروف امام جواد علیہ السلام جود وسخا،عبادت معنویت اور ایثار میں اپنی مثال آپ تھے۔جود وعطا کی وجہ سے آپ جواد کے لقب سے ملقب ہوئے اور عرفائے کرام اور اھل عرفان نے بہت سارے معاملات میں آپ اسم گرامی اور آپ کے حرز کو بہترین وسیلہ قرار دیاہے۔
بعض منابع آپ کو جواد کے لقب سے ملقب ہونے کا سبب آپ کے جود و سخاوت کو قرار دیتے ہیں۔ اس نامہ کے مطابق جو امام رضا (ع) نے آپ کو خراسان سے ارسال فرمایا، آپ زندگی کے ابتدائی برسوں سے سخاوت و احسان میں زبان زد اور معروف ہو چکے تھے۔ جس وقت آپ کے والد خراسان میں تھے، اصحاب آپ کو ذیلی دروازہ سے خارج کرتے تھے تا کہ آپ کا سامنا در پر جمع محتاج افراد سے کمتر ہو۔ اس روایت کے مطابق، امام رضا نے آپ کو خط تحریر کیا اور فرمایا کہ ان لوگوں کی بات پر عمل نہ کرنا جو اصلی دروازے کے بجائے ذیلی دروازہ سے خارج ہونے کا مشورہ دیتے ہیں اور جب بھی گھر سے باہر نکلنا چاہیں اپنے ہمراہ کچھ دینار و درہم رکھیں اور جو بھی آپ سے سوال کرے اسے کچھ ضرور عطا کریں۔ اسی طرح سے امام رضا (ع) نے ان سے اپنے قریبی رشتہ داروں کے سلسلہ میں بھی سفارش کی۔لہذا جود اور سخاوت امام رضا علیہ السلام کی بنیادی ترین خصوصیت اور سیرت کا نمودار باب ہے۔
امام جواد علیہ السلام سمیت سارے آئمہ ھدی ،جناب سیدہ سلام اللہ علیہا اور خود ذات پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کردار جودوسخا میں مثالی نظر آتاہے۔
اسی طرح امام محمد تقی علیہ السلام کی سیرت کا دوسرا اہم عنوان آپکی عبادت ہےباقر شریف قرشی نے جواد الائمہ کو اپنے زمانہ کا عابد ترین و خالص ترین شخص شمار کیا ہے اور کثرت سے نافلہ نماز پڑھنے والا قرار دیا ہے۔ ان کے بقول امام جواد اپنی نافلہ نماز میں ہر رکعت میں حمد کے بعد ستر مرتبہ توحید کی تلاوت فرماتے تھے۔ اس روایت کے مطابق جسے سید بن طاووس نے نقل کیا ہے جب بھی قمری مہینہ شروع ہوتا تھا، آپ دو رکعت نماز پڑھتے تھے جس کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد تیس مرتبہ سورہ توحید اور دوسری رکعت میں حمد کے بعد تیس بار سورہ قدر کی تلاوت کرتے تھے اور اس کے بعد صدقہ دیتے تھے۔
امام محمد تقی (ع) انسان کی برتری کو علم کے ذریعہ سے قرار دیتے تھے نہ کہ حسب و نسب سے۔ آپ سے نقل ہوا ہے: الشریف کلُّ الشریف مَن شرّفَه علمُه، شرفاء میں شریف ترین فرد وہ ہے جس کا شرف علم کے ذریعہ ہو۔ آپ معاشرہ کے نچلے طبقات سے تعلق رکھنے والوں منجملہ غلاموں پر توجہ دیتے تھے اور ان کے ساتھ نشست و برخاست کرتے تھے۔ بعض محققین نے تقریبا دس غلاموں کو آپ کے اصحاب میں شمار کیا ہے۔
آپ کی انگشتری کا نقش حَسْبِی اللَّهُ حَافِظِی تھا۔
یوں سخاوت ،عبادت اور علم سیرت امام محمد تقی علیہ السلام کی عملی سیرت کے روشن ابواب تھے لہذا اھل حق خصوصا موالیان و شیعیان امام جواد علیہ السلام کو چاہئے کہ علمی،عبادی اور سخاوت کی دنیا میں سیرت امام جواد علیہ السلام کو زندہ رکھیں اور اس پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں۔