وحدت نیوز(آرٹیکل) ایک دور تھا جب گلگت بلتستان پر بیروکریسی کی راج تھی- ہر طرف ظالم حکمرانوں کی من مانی , ریاستی استحصال, کرپشن , لوٹ کھسوٹ , اقربا پروری , رشوت , سفارش اور آفیسر شاہی کے ظلم و جبر کی کالی گھٹا چھائی ہوئی تھی- علماء کی دوڑ مسجد تک اور زعماء فقد قصر سلطانی کا طواف کرکے اپنی وفاداری جتاکر مراعات لینے کی کوششوں میں مصروف تھے- عوام بکھرے ہوئے تھے اور جوانوں پہ مایوسی کا عالم تھا-
ایسے میں ایک نوجوان عالم دین کی آواز چوک چوراہوں پہ گونجنے لگی- لہجہ بدلا ہوا اور انداز غیر رسمی تھا- لگی لپٹی انداز یا پھر مصلحت پرستی کا رائج منافقانہ طریقہ بھی اس کی گفتگو میں نظر نہیں آرہا تھا- گوشہ نشینوں کی بستی میں سہولت کاروں کا راج تھا- لہٰذا اس توانا آواز پہ لبیک کہنا ظاہراً بہت مشکل نظر آرہا تھا مگر اس مخلص ,نڈر , بے باک ہستی نے اپنی کردار کی طاقت سے سوئی ہوئی قوم کو بالآخر جگادیا- گلگت بلتستان کے عوام کو مایوسی کے دبیز پردوں سے نکال کر جینے کا ہنر سکھایا- آغا علی رضوی ایک مزاحمتی عہد کا بانی ہے- شخصیات کی سب سے بڑی خوبی یہی ہوتی ہے کہ وہ نا امیدی کے اندھیری رات کا سینہ چیر کر عوام کو امید کا چراغ دکھاتے ہیں-
آغا علی رضوی نے جلسہ ,جلوس , دھرنہ و ریلیوں کے زریعے عوام کو زبان عطا کیا- بیروکریسی کی راج سکڑ کے رہ گئی- قصر سلطانی میں بھونچال آگیا- سہولت کاروں کا کاروبار ٹھپ ہوگیا- مظلوموں کو زبان مل گئی- گلی کوچوں میں جرائم پیشہ افراد سہم کے رہ گئے کہیں اس مرد جری کی نگاہ میں نہ آجائے- قومی درد رکھنے والے جوانوں کے حوصلے بلند ہوگئے- اب عوامی فیصلے چند سہولت کاروں کو لیکر بند کمروں میں ہونے کے بجائے یادگار پہ ہونے لگے- سبسڈی اور انٹی ٹیکس مومنٹ جیسے تحریکوں میں حکومت کو گٹھنے ٹیکنے پر مجبور کردیا- حقوق کی بھیک مانگنے کے بجائے چھین کر لینے کا ہنر سکھادیا- ستر سالوں سے دبائی ہوئی آئینی حقوق کو آپ نے تحریک میں بدل دیا- اب زیادہ دیر تک گلگت بلتستان کی شناخت کو چھپانا ریاستی اداروں کی بس سے باہر ہوچکا ہے-
ساتھ ہی آپ نے ہر اجتماع میں غریب عوام کی پاکستان سے عشق اور محبت کو آبرومندانہ اور شجاعانہ انداز سے پیش کرکے پاکستان کو دولخت کرنے کے خوہاں عالمی طاقتوں کے عزائم کو خاک میں ملادیا ہے-
عوام کی بے باک ترجمانی , استعماری طاقتوں سے دشمنی, پاکستان سے محبت , ظالم حکمرانوں سے مخاصمت , سیاسی پنڈتوں کی مخالفت اورمذہبی بلعم باعوروں سے نظریاتی اختلاف وہ بڑے جرائم ہیں جن کی وجہ سے سازشی عناصر آپ کے خلاف پروپیگنڈے کا بازار گرم رکھتا ہےتاکہ غریبوں کی یہ توانا آواز کمزور ہوجائے- عوام سے گزارش ہے کہ ان پہ دھیان دینے کے بجائے عوامی حقوق کی جدوجہد میں مجاہد ملت کے ساتھ دیں-
شکریہ-