وحدت نیوز(آرٹیکل)فضیلت کے معیار دو طرح کے ہیں۔ فضیلت اعطائی اور فضیلت اکتسابی۔
فضیلت اعطائی وہ فضلیت و شان ہے جو خداوند متعال کی طرف سے بچپن میں ملتی ہے نسبت ،نام،خاندان۔۔۔۔وغیرہ
سیدہ زہرا کا نسب اور جناب فاطمہ زہرا کا اسم گرامی یہ سب فضلیت اعطائی میں شامل ہیں۔
فضلیت اکستابی فاطمہ سلام اللہ علیہا خاتم الانبیاء امحمد مصطفی ﷺ کی دختر تمام دنیا والوں کے لئے لاہوت میں احادیت، جادواں خزانہ، عالم جبروت کے مظاہر،احمن کی رحمت کا خزانہ اور خدائے ُ سبحان کی رافت و مہربانی کا سر چشمہ ہیں۔
زہرا سلام اللہ علیہا کی والدہ ماجدہ خدیجہ بنت خویلد قریش کے ایک اعلی اور شریف و نجیب خاندان سے تعلق رکھتی ہیں اُنہوں نے ایک روحانی گھرانے میں علم معرفت کی تربیت حاصل کی اور پرورش پائی ان کا گھرانہ ہمیشہ حرم الہی کا محافظ رہا جب یمن کے بادشاہ نے حجرا اسود کو مسجد الحرام سے یمن منتقل کرنا چاہا تو خدیجہؑ کے والد خویلد دفاع کے لیئے اٹھ کھڑے ہوئے اور مزاحمت کی اور انہی کی فدا کاری کے باعث شاہ یمن نے اپنا فیصلہ بدل دیا اور احجرے اسود اپنے مقام پر باقی رہا۔ عقل فاطمہ ؑ کی ذات کی حقیقی معرفت سے عاجز اور قلم اس عظیم خاتون کی حالت اور صفات کمال تحریر کرنے سے قاصر ہیں۔ کیونکہ زہرا ؑ قادر متعال کی برگزیدہ اور حضرات ذی الجلال کی پروردہ اور فرشتہ سیرت انسان کی صورت میں عالم ملکوت سے دنیا کی عورتوں کی تعلیم و تربیت کے لئے جہان خاکی میں تشریف لائیں تاکہ دنیا کی عورتیں اس عظیم خاتون کے روحانی،اخلاقی اور علمی کمالات سے درس کمال حاصل کریں اور زندگی کے تمام دینوی اور اخری امور اور بچوں کی تعلیم تربیت میں اس بے نظیر معلہ کی اقتداء کریں۔ اس عظیم خاتون کے فضائل و کمالات کس طرح بیان کئے جاسکتے ہیں جو نبوت اور امامت کے اکٹھا ہونے کا مقام،رسالت و ولایت کا سنگم اور دنیا کے فنا ہونے تک شموس ہدایت کا ظاہر ہونے کا مقام ہے۔ اسی طرح خانہ داری میں بھی جناب زہرا ؑ کا کوئی صانی نہیں ہے کیونکہ اسلام میں ہر خانہ دار عورت کے تین بھاری زمہ داریاں ہیں۔
۱۔ شوہرکی خدمت اور اس کے آرام وا ٓسائش کا خیال رکھنا وہ جب گھر آئے یہ عورت کا جہاد ہے۔
۲۔ حمل کے زمانے سے لکر بچوں کے بالغ ہونے تک انکی خدمت اور تربیت کرنا کہ یہ بھی خدا کی رضا کی راہ میں بہترین عبادت ہے۔
۳۔ خدا کی عبادت اور اطاعت، عورت کاجہاد شوہر کے ساتھ اچھا سلوک اور برتاؤ ہے اور بات کے باوجود کہ یہ فضائل جناب زہراؑ میں کامل ترین شکل میں موجود تھے پھر بھی تاکید کی گئی ہےاور گھر کے کاموں کی تقسیم اس طرح تھی کہ علی علیہ اسلام ایندھن اور پانی اور دوسرے کام باہر کے کرتے اور جناب فاطمہ ؑ آٹا پیستی،روٹی پکاتیں اور کپڑوں کو پیوند لگاتیں تھیں۔ جناب فاطمہ ؑ اپنے گھر کے کاموں کے باوجود بچوں کی تربیت،شوہر کی خدمت اور دیگر کاموں کی بھی دیکھ بھال کرتیں تھیں اور دنیا کے تمام عابدوں سے زیادہ اپنے پرور دگار کی عبادت کرتی تھیں جیسا کہ حسن بصری سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا اس امت میں فاطمہ ؑ سے زیادہ عبادت گزارکوئی نہیں دیکھا وہ محراب عبادت میں اتنا کھڑی ہوتیں تھیں کہ ان کے دونوں پاوں ورم کر جاتے تھے۔حضرت امام حسن علیہ اسلام فرماتے ہیں کہ میری ماں زہراؑ اول شب جمعہ سے عبادت میں مشغول ہوتی تھیں اور صبح تک عبادت میں مصروف رہتی تھیں اور ہمیشہ دوسروں کے لئے دعا کرتیں تھیں میں نے کہاں اماں جان آپ نے دوسروں کے لئے دعا کی لیکن اپنے لیئے کوئی دعا نہیں کی تو فرمایا پہلے ہمسائے پھر گھر والئے۔