وحدت نیوز(آرٹیکل)دس رجب المرجب ولادت باسعادت امام جواد علیہ السلام ہے،آپ کی شخصیت امام معصوم ہونے کے ناطے مثل قرآن زندگی کے تمام امور میں آئیڈیل اور نمونہ عمل ہے۔انہی پہلوؤں اور میدانوں میں سے ایک آپ کی مثالی خطابت اور تبلیغ ہیں۔
آپ کی تقریر و خطاب بہت دلکش اور پر تاثیر ہوتا تھا۔ ایک مرتبہ زمانہ حج میں مکہ معظمہ میں مسلمانوں کے مجمع میں کھڑے ہو کر آپ نے احکام شرع کی تبلیغ فرمائی تو بڑے بڑے علماء دم بخود رہ گئے اور انہیں اقرار کرنا پڑا کہ ہم نے ایسی جامع تقریر کبھی نہیں سنی۔ امام رضا علیہ السّلام کے زمانہ میں ایک گروہ پیدا ہو گیا تھا، جو امام موسی کاظم علیہ السّلام پر توقف کرتا تھا یعنی آپ کے بعد امام رضا علیہ السّلام کی امامت کا قائل نہیں تھا اور اسی لیے واقفیہ کہلاتا تھا۔
امام محمد تقی نے اپنے کردار سے اس گروہ میں ایسی کامیاب تبلیغ فرمائی کہ سب اپنے عقیدے سے تائب ہو گئے اور آپ کے زمانہ ہی میں کوئی ایک شخص ایسا باقی نہ رہ گیا جو اس مسلک کا حامی و پیروکار ہو بہت سے بزرگ مرتبہ علماء نے آپ سے علوم اہل بیت علیہ السّلام کی تعلیم حاصل کی۔ آپ کے جیسے مختصر حکیمانہ اقوال کا بھی ایک ذخیرہ ہے جیسے آپ کے جد بزرگوار حضرت امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہ السّلام کے کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ جناب امیر علیہ السّلام کے بعد امام محمد تقی علیہ السّلام کے اقوال کو ایک خاص درجہ حاصل ہے۔ الہیات اور توحید کے متعلق آپ کے بعض بلند پایہ خطبے بھی موجود ہیں۔
لہذا عصر حاضر میں تمام مبلغین دین اور خطباء کرام آپ علیہ السلام کی خطابت اور تبلیغ کی روش اور فن کو اپنے لئے آئیڈیل قرار دیں اور اس مقصدنصب کو دین مبین اسلام کی خدمت کےلئے وقف کریں۔
از قلم: شیخ محمدجان حیدری