وحدت نیوز(آرٹیکل)آج شب شہادت حضرت ختمی مرتبت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔دنیا بھر میں عاشقان مصطفی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت اور رحلت وشہادت کے ایام نہایت جوش وخروش سے مناتے ہیں۔ہمیں خوشیاں اور غم اپنی جگہ،اہتمام اور انتظام لنگر اور تبرک کا ثواب اپنی جگہ لیکن ضرورت اس امر کی ہے اپنے معاشرہ کے موجود حالات کا بغور مطالعہ کیا جائے اور اس تناظر میں سیرت الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ان پہلوؤں پر عمل پیرا ہو جس سے موجودہ چلنجز کا مقابلہ ممکن ہو۔
بندہ حقیر کے مختصر مطالعہ کی محوریت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپکی عترت اھلبیت علیھم السلام کا پورا گھرانہ جو کم ہر روز روٹین کیساتھ ڈیلی ایکٹیویٹیس کے طور پر کرتے تھے وہ اپنے زمانے میں اپنے ہمسائے،غریب،مسکین،یتیم،اسیر اور معاشرہ کے سفید پوش لوگوں کی مادی خصوصا کھانہ پینے کی ضروریات پوری کرنے کی ممکنہ کوشش تھی۔
سیرت اھلبیت علیھم السلام میں مولاعلی علیہ اور امام سجاد علیہ السلام کے بارے میں ملتا ہے کہ یتیموں،غریبوں،اور بے سہاروں کے گھر راشن پہنچانے کے نتیجہ میں اپک کے بدن اطہر میں گوشت جمع ہوتاتھا اور اسے کاٹنا پڑھتا تھا اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک منفرد مثالی اور روشن پہلو اپنے زمانے کے ضرورت مندوں کی ضروریات پوری کرناہے۔
تحریر: شیخ محمد جان حیدری