وحدت نیوز(مقالہ) حدیث کساء میں ہے:انھم منی وانا منھم ترجمہ: یہ (اہلبیت علیہم السلام) مجھ سے ہیں اور میں ان سے
28 صفر کو رسول خدا نبی خاتم صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے قرآنی فرزند امام حسن علیہ السلام چھپے دشمنوں کے ہاتھوں زہر ہلاہل کے اثر سے درجہ شہادت پر فائز ہوئے
زیارت آئمہ بقیع علیہم السلام میں ایک جملہ ہے
وان طاعتکم مفروضہ (آپ کی اطاعت فرض ہے)
تاریخ بتاتی ہے کہ آپ نے لوگوں کو حق کی دعوت دی لیکن امت نے سرتابی کی آپ کی اطاعت کی بجائے اپنے نفسوں کی اطاعت کی۔
لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ۔۔ انھم منی وانا منھم ۔۔ بھول گئے کہ اس فرمان کے مطابق امام حسن علیہ السلام وارث رسول خدا (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم) ہیں اور آپ علیہ السلام کی اطاعت، اطاعت رسول (ص) ہے اور آپ کی ولایت سے دوری گویا رسول خدا صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی ولایت سے دوری ہے ۔
آپ وہ ہستی ہیں کہ جنہیں سید المرسلین صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم نے جوانان جنت کے سرداروں میں سے قرار دیا گویا جنت کے متلاشیوں کو آپ کی سرداری کو تسلیم کرنا ہو گا ۔
آج بھی مسلمان ظہور امام مہدی علیہ السلام کا منتظر ہے دیکھنا یہ ہے کہ کیا منتظرین امام اپنے زمانے کے امام کی اطاعت میں ہیں! جواب دینے سے پہلے لفظ اطاعت کے معنی و مفہوم کو جاننا ضروری ہے ۔
امام حسن علیہ السلام کو تنہا ترین سردار بھی کہا جاتا ہے ہمیں عہد کرنا ہے کہ ہم اپنے وقت کے امام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے مولا (ع) ہم آپ کے ناصرین ہیں یا مولا امام زمانہ علیہ السلام ہماری جان، ہمارا مال ہمارا سب کچھ آپ کیلئے حاضر ہے ۔
اللّهُمَّ اجعَل مَحیایَ مَحیا محمد و آل محمد(علیهم السلام) و مَماتی مَماتَ محمد و آل محمد (علیهم السلام)
از بندہ خدا انجینئر نجیب الحسن نقوی
مرکزی سیکریٹری تعلیم مجلس وحدت مسلمین پاکستان