وحدت نیوز (اسکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے اسکردو میں میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ایک عظیم ایٹمی ملک ہونے اور دینا کی مضبوط ترین فوج رکھنے باوجود داخلی طور پر گوناگوں مسائل کا شکار ہے، ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال ناگفتہ بہ ہے۔ دہشتگردی، لوٹ مار، اغوا برائے تاوان اور قتل و غارت کا بازار گرم ہے۔ بلوچستان میں حکومتی رٹ نہیں، خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کا تاحال قلع قمع نہیں ہوسکا ہے۔ ان حالات کے باوجود جب سعودی عرب نے یمن کے مظلوم عوام پر حملہ کرنے کے لئے فوج طلب کی تو نواز حکومت نے ملکی سالمیت کو چھوڑ کر پرائے کی جنگ میں حصہ لینے کا ارادہ کرلیا، جبکہ اس پرائے کی جنگ میں شامل ہونے کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا کیونکہ پاکستان کی فوج کے لئے ملکی سالمیت سب سے مقدم ہے اور وہ دہشتگردوں کے خلاف برسرپیکار ہے، لہذا ہم نے عوامی اور سیاسی سطح پر اس مسئلہ کو اٹھایا، پاکستان کی مقتدر سیاسی جماعتوں اور پارلیمنٹ نے مشترکہ طور پر یہ مناسب اور بروقت فیصلہ کیا کہ یمن کے مسئلے میں ثالثی کا کردار ادا کیا جائے اور یہ فیصلہ درست فیصلہ تھا۔ جب پارلیمنٹ نے مناسب اور ایسا فیصلہ جو پاکستان کی خود مختاری کی دلیل تھا، کیا تو متحدہ عرب امارت نے اس پر جس انداز سے ردعمل کا اظہار کیا وہ اس خطے کے عوام کی توہین ہے۔
انہوں نے کہا کہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے پاکستان کے بیس کروڑ عوام کی توہین کی ہے، انہوں نے جو بیان دیا ہے وہ پاکستان کی خود مختاری، سالمیت اور وقار پر حملہ ہے۔ عرب امارت کے وزیر خارجہ کے بیان سے واضح ہوتا ہے کہ ہمارے دوست عرب ممالک نے کس طرح ہمارے حکمرانوں کو غلام بنا رکھا ہے۔ عرب امارات کے ہمارے مہربان دوستوں کی یہ جو روش ہے اسکے ذمہ دار نواز شریف ہیں۔ انہوں نے اپنے خاندانی تعلقات کو مضبوط کرنے کے لئے قوم کے وقار کو بیچ دیا ہے۔ انہوں نے ذاتی مفادات کے حصول کے لئے بیس کروڑ عوام کی تذلیل کی ہے۔ عرب وزراء کے بیانات پر کوئی وضاحت طلب کرنا کجا انہیں ہمت نہیں ہو رہی کہ ایسا بیان کیوں دیا، جبکہ اس کے برعکس ترکی کی حکومت جو عرب ممالک کی مکمل اتحادی تھی، لیکن یمن مسئلہ کو غیر قانونی اور غیر انسانی قرار دیتے ہوئے ساتھ چھوڑ دیا۔ اس ہفتے میں مصر نے بھی ساتھ چھوڑ دیا، دوسرے لفظوں میں یمن پر حملہ کرنے کے بعد سعودی عرب تنہا رہ گیا۔ یہاں افسوس کا مقام ہے کہ بعض عرب ممالک کی جانب سے تذلیل آمیز بیانات کے باوجود عرب ممالک کے حملوں کی تاب نہ لاتے ہوئے نواز شریف نے آج اپنے بھائی کے ساتھ ایک ٹیم کو بھیج دیا ہے، ہمیں خوف ہے کہ یہ برادران قومی وقار کو پھر نہ بیچ ڈالیں اور درپردہ ہماری فورسز کو پرائے کی جنگ کے لئے استعمال کرنے کی کوشش نہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ میاں محمد نواز شریف متعدد بار گلگت بلتستان کے عوام کی تقدیر بدلنے کی باتیں بھی کرچکے ہیں۔ انہوں نے گلگت بلتستان کے طلباء کے لئے پنچاب کی مختلف یونیورسٹیز میں کوٹہ بڑھانے اور اسکالرشپ دینے کے کھلوکھلے دعوے کے تھے۔ ان لوگوں نے پہلے کے اعلانات پر کونسا عمل کیا ہے جو اب کریں گے اور اس بار بھی انکے اعلانات پر عمل کرنے کی کیا ضمانت ہے۔ ان کے بہت سے اعلانات تو ایسے ہیں جن پر سابقہ حکومتوں میں ہونے والے منصوبوں پر تختی لگوانا نواز حکومت کی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا اعلان کیا ہے، اس ڈیم پر تقریباً گذشتہ دس سالوں سے کام جاری ہے، عطاء آباد جھیل منصوبے پر کام تکمیل کے مراحل میں ہے اور اسی طرح رائے کوٹ پل تک سڑک کی تعمیر بھی مکمل ہونے والی ہے، یہ سارے کام تو سابقہ حکومتوں میں ہوچکے ہیں اور نواز شریف اسکا کریڈٹ لینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز حکومت نے گلگت بلتستان میں اے سی سے لے کر ڈی ایس پی لیول تک کے افسران کو پنجاب سے لاکر تعینات کرکے گلگت بلتستان کے افسران کو انکے حق سے محروم کر رکھا ہے، تاکہ وہ اپنی تعین شدہ انتظامیہ کی مدد سے انتخابات میں مطلوبہ نتائج حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیوایم واحد جماعت ہےجوگلگت بلتستان کے آئینی حقوق کی جنگ جیتنے کی صلاحیت رکھتی ہے ، مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے محروم عوام کے حقوق کی جنگ لڑے گی اور عوامی طاقت سے انتخابات میں بھرپور وارد ہوگی اور انشاءاللہ کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔ گلگت بلتستان کی عوام باشعور ہوچکی ہے اور جانتی ہے کہ کونسی جماعت گلگت بلتستان کی امنگوں کی ترجمانی کرسکتی ہے اور کونسی جماعتیں صرف انتخابات کے وقت گلگت بلتستان کی باتیں کرتیں ہیں۔ دورہ گلگت بلتستان کے موقع پر نواز شریف کوئی جرائت مندانہ اقدام اٹھانے سے قاصر رہے۔ اگر وہ گلگت بلتستان کے عوام کو سینیٹ اور پارلیمنٹ میں نمائندگی دینے کی بات کرتے تو ہم انکے دعووں کو تسلیم بھی کرتے۔
علامہ محمد امین شہیدی نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی خود مختاری ملنا اس عوام کا بنیادی حق ہے۔ یہ خطہ دوسرے خطوں کے عوام سے یکسر مختلف ہے کیونکہ اس خطے کے عوام نے اپنی قوت بازو سے یہ خطہ آزاد کرا کر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا، تو کم از کم دیگر صوبوں کے رہنے والوں جتنا حق تو اس خطے کے عوام کا بھی ہے۔ ابھی تک اس خطے کے عوام کو حقوق میسر نہ آنا دراصل وفاقی حکومتوں کی اس خطے پر زیادتی اور عظیم ظلم ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز لیگ کی حکومت پریشان ہے اور ڈیپریشن کا شکار ہے۔ گلگت کے واقعہ میں مجلس وحدت مسلمین کی قیادت سمیت دیگر افراد پر ATA لگا کر FIR کاٹی، ہم نے معلوم کیا تو کہا گیا کہ برجیس طاہر نے گورنری کا حق ادا کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ ان کو کریش کرو حکومت کرو۔ نواز لیگ گلگت بلتستان میں جمہوری اور قانونی طریقے سے انتخابات لڑنے کی پوزیشن میں نہیں، لیکن امید ہے کہ گلگت کا مسئلہ فوری طور پر حل ہوگا اور حکومت دوبارہ ایسی غلطی نہیں دہرائی گی۔