وحدت نیوز (شکارپور) خانہ خدا میں دوران نماز شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہونے والے یہ شہداء آرمی پبلک اسکول، داتا درباراور میریٹ ہوٹل کے شہداء سے بلند درجہ و مقام رکھتے ہیں ، متعصب حکومت، میڈیا، عدلیہ اور فوج تعصب کا عینک اتار پھینکے،پاکستان کے استحکام اور بقاء کی راہ میں اہل تشیع نے تیس ہزار سے زائد قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کیئے ، حکومت دہشت گرد مدارس کو ملنے والے بھارتی اور سعودی سرمائے کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات کرے،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے وارثان شہداء کمیٹی کے زیر اہتمام لکھیدرچوک گھنٹہ گھر شکار پورپرمنعقدہ سانحہ مسجد کربلائے معلیٰ کے شہداء کے چہلم کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
علامہ امین شہیدی نے مزیدکہا کہ شہدائے شکارپور نے سرزمین اولیاء سندھ پر ایثار وفداکاری کی ایک عظیم مثال قائم کی ہے، دوران نماز بارگاہ رب العزت میں جان کا نذرانہ پیش کرنے والے اول درجے کے شہید اور خدا کے محبوب ترین افراد ہیں، ہمارے اداروں اور میڈیا ہاؤسزکو ان عظیم مقتولین کو شہید لکھنے اور پکارنے میں کیوں شرم محسوس ہوتی ہے، خانہ خدا میں دوران نماز شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہونے والے یہ شہداء آرمی پبلک اسکول، داتا درباراور میریٹ ہوٹل کے شہداء سے بلند درجہ و مقام رکھتے ہیں ، متعصب حکومت، میڈیا، عدلیہ اور فوج تعصب کا عینک اتار پھینکے،پاکستان کے استحکام اور بقاء کی راہ میں اہل تشیع نے تیس ہزار سے زائد قیمتی جانوں کے نذرانے پیش کیئے ، افسوس کہ ریاستی ادارے آج بھی اہل تشیع کی عظیم قربانیوں کا صلہ دینا تو درکنار انہیں شہید ماننے سے بھی قاصر ہیں ،انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقاتی اداروں کے رپورٹس کے مطابق بھارتی اور سعودی سرمایہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے بعض دینی مدارس میں تقسیم کیا جارہا ہے جو کہ باعث تشویش ہے، حکمران اگر پاکستان کی بقاء چاہتے ہیں تو پاکستان میں تیزی سے پھیلتے ہوئے بھارتی اور سعودی سرمائے کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات اٹھائیں ۔