وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کراچی میں ڈاکٹر انور علی عابدی اور ڈی ایس پی ذوالفقار زیدی کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے پر سخت غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بارہ گھنٹے کے اندر دو قیمتی جانوں کا ضیاع کراچی میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن اور نیشنل ایکشن پلان کی عمل داری پر سوالیہ نشان ہے۔ دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے ضروری ہے کہ ان قوتوں کے گرد بھی گھیرا تنگ کیا جائے جو ایسے مذموم عناصر کی فکری رہنمائی کے ساتھ ساتھ انہیں ملک دشمن کارروائیاں کرنے کے لئے وسائل بھی مہیا کرتے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی آفس سے جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا سعودی قائم مقام سفیر جاسم الخالدی کی قبائلی گرینڈ جرگہ سے ملاقات اور 50 ہزار جنگجو جوانوں کی پیش کش پر اظہار تشکر سعودی حکومت کیجانب سے پاکستانی معاملات میں مداخلت کا کھلم کھلا اظہار ہے۔ سعودی سفیر کی ان غیر سفارتی سرگرمیوں کا حکومت کو فوری نوٹس لیتے ہوئے ان سے یہ وضاحت لی جانی چاہیئے کہ پاکستان کے اس داخلی معاملہ میں مداخلت کا اختیار انہیں کس نے دے رکھا ہے، جس کا فیصلہ پارلیمنٹ ملکی سلامتی اور زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے کرچکی ہے۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ضرب عضب سے ملک دشمن عناصر کے حوصلے پست ہوئے ہیں، لیکن آل سعود کے نمائندگان کی طرف سے کالعدم تنظیموں کے سربراہان سے ملاقاتوں کا سلسلہ دہشت گردوں کو پھر بزدلانہ کارروائیوں پر اُکساتا ہے، جس کے خلاف فوری اور ٹھوس حکومتی ردعمل کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ملک معدنی وسائل یا اقتصادی استحکام کے نشے میں سرشار ہو کر پاکستان کو اپنی کالونی سمجھتا ہے تو وہ جھوٹے زعم میں مبتلا ہے اور اسے اپنے دل سے یہ خیال نکال دینا چاہیئے۔ پاکستان کے دیگر ریاستوں کے ساتھ باوقار اور برابری کی سطح پر تعلقات کے ہم متمنی ہیں۔ اس ملک کے حکمرانوں سمیت کسی کو بھی یہ حق حاصل نہیں کہ وہ ملی حمیعت و عظمت کو ذاتی مفادات کی نذر کریں۔ اس حکومت کو چاہیے کہ وہ دہشت گرد عناصر کے ساتھ ساتھ ان کے سہولت کاروں کو بھی اس ملک کا دشمن سمجھیں، بصورت دیگر اس ملک میں امن قائم کرنے کی کوششیں محض حکومتی دعووں تک محدود رہیں گی۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے شہید ہونے والے دونوں پروفیشنلز کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔