وحدت نیوز( شکارپور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شہدائے شکارپور کے خانوادوں کی جانب سے شکارپور تا وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی تک کئے جانے والے لانگ مارچ کی حمایت کا اعلان کردیا۔ یہ اعلان انہوں نے شکارپور میں نماز جمعہ کےاجتماع کے موقع پر ہزاروں شرکاء کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ مختار امامی،علامہ مقصود ڈومکی، عالم کربلائی،عبد اللہ مطہری ،علامہ نشان حیدر ساجدی، علی حسین نقوی، یعقوب حسینی سمیت بڑی تعداد میں اہل سنت برادران بھی موجود تھے۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ دہشت گردوں سے خوف کھانے والے نہیں ہیں ۔اگر ہم نے استقامت نہ دکھائی ہوتی تو قوم ان دہشت گردوں کے سامنے ہتھیار ڈال چکی ہوتی ہم ظلم کے سامنے جھکنے والے نہیں ہم نے ارض پاک کی حظافت کے لیے اپنے جوان قربان کیے ہیں حکومت افسوس کرنے کی بجائے اقدامات کرے ہمیں قاتلوں کے خلاف آپریشن چاہیے۔اگر ان دہشت گردوں کے خلاف کاروائی نہ کی تو کل کوئی اور شہر شکارپور بن جائے گا۔شہداء کے قاتلوں کو انجام تک پہنچائے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے،سندھ کے چھوٹے چھوٹے وزیرستاتوں کے خلاف فی الفور آپریشن شروع کیا جائے،انہوں نے کہا کہ سندھ میں آپریشن نہ ہوا تو لانگ مارچ کریں گے جمعہ 13 فروری کو اندرون سندھ میں سانحہ کے خلاف پرامن ہڑتال ہو گی اور اگر اس کے باوجود ان دہشت گردوں کیخلاف کاروائی نہ ہوئی تو 15 فروری کو شکار پور سے کراچی لانگ مارچ کریں گے جو وزیر اعلیٰ ہاوُس پہنچنے پر دھرنا دینگے ۔قائم علی شاہ ریئسانی کی حکومت کے زوال سے سبق سیکھے ،ہمارے خانوادہ شہداء کا لانگ مارچ سب سے بڑا لانگ مارچ ہو گا۔حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں وقت آگیا ہے کہ پاکستان دشمنوں کی حکومت کا خاتمہ کردیا جائے۔ہمارے سامنے دو راستے ہیںاسلحہ اٹھائیں یا عوامی طاقت سے ظالم کو جواب دیں ہم عوامی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں اور عوامی جدوجہد سے ہی دشمنوں کا مقابلہ کریں گے،پولیس دہشت گردوں کو کھلی چھٹی دے چکی ہے علامہ راجہ ناصر کا کہنا تھا کہ عدلیہ کا کردار بھی دہشت گردوں سے متعلق شرمناک ہے سانحہ پشاور کے بعد سکولوں کو بند کرنا احمقانہ فعل تھا۔جن مدارس میں تکفیر کی تعلیم دی جاتی ہے وہاں کاروائی کی جائے۔وزیراعلیٰ سندھ جھوٹا انسان ہے کیا کبھی کسی شیعہ یا سنی نے ملکی سلامتی پر وار کیا ہے کیا کامرہ بیس ،مہران بیس ،جی ایچ کیو،سکولز ،مساجد،امام بارگاہوں ،اور درباروں پر حملے میں کوئی شیعہ یا سنی ملوث تھا۔مخصوص سوچ رکھنے والے اقلیتی مکتب فکر نہ صرف پاکستان کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ دنیا میں اسلام کی بد نامی کا بھی سبب بن رہا ہے۔ریاستی اداروں نے اپنی پالیسی نہ بدلی توپاکستان سنگین بحران سے دوچار ہوجائے گا۔یہ دہشت گردگروہ امریکہ،اسرائیل اورانڈیا کے ایجنٹ ہیں۔ہم اپنے پاکستانی شہداء کے خون سے کسی کو خیانت نہیں کرنے دیں گے۔جو شہداء کے کون سے خیانت کرے گا۔خدااسے ذلیل و رسوا کریگا۔