وحدت نیوز (اسلا آباد) مجلس وحدت مسلمین اور جے یو پی نورانی گروپ نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ پاکستان کو یمن کی صورتحال میں ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہئے، پاکستانی فوج کو کسی صورت یمن کے خلاف ہونے والی جنگ کا حصہ نہیں بننا چاہیئے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری اور جمعیت علمائے پاکستان نورانی گروپ کے مرکزی سیکرٹری جنرل پیر محفوظ مشہدی نے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کیا۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ حجاز مقدس کے دفاع اور آل سعود خاندان کی بادشاہت کے دفاع کو الگ الگ دیکھنا چاہیے، مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ مسلمانوں کا محور و مرکز ہے، جس پر آل سعود نے آج سے سو سال قبل برطانیہ کی مدد سے قبضہ کیا تھا اور سلطنت عثمانیہ کے خلاف سازش کی تھی، آج آل سعود کی اسرائیل و امریکہ نواز بادشاہت کو بچانے کے لئے امت مسلمہ کو لقمہ اجل بننے نہیں دینگے۔
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے سرپرست آج آل سعود کے دفاع میں امت مسلمہ کو تقسیم کرنے کے درپے ہیں، قومی سلامتی کے ادارے دشمن کی سازشوں کا ادراک کریں اور اس پراکسی وار میں ملک کو دھکیلنے کی ہر سازش کو ناکام بنائیں، ہم ابھی تک جہاد افغان کی قیمت چکا رہے ہیں، پاکستان کسی اور پراکسی وار کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ عرب کی سرزمین پر سب سے مظلوم قوم فلسطینی مسلمان ہے، جن کی صہیونیوں کے ہاتھوں نسل کشی جاری ہے، آج تک آل سعود نے ان مظلوموں کی کوئی مدد نہیں کی، حتیٰ اخلاقی تعاون تو درکنار ایک بیان تک نہ دیا۔ یمن کی عوامی انقلابی تحریک سے آل سعود کی بادشاہت اور عرب ڈکٹیٹروں کو خطرہ ہے، علامہ ناصر کا کہنا تھا کہ پانچ روز سے آسمان سے یمنیوں پر آگ برسائی جا رہی ہے جبکہ ان کی طرف سے ایک بھی حملہ نہیں کیا گیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یمن پر یکطرفہ جنگ کی جا رہی ہے۔
مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ یمن کے مسلمانوں نے سعودی عرب پر حملہ نہیں کیا بلکہ آل سعود نے یمن کے مسلمانوں کو خاک و خون میں نہلا دیا ہے، نواز شریف نے ذاتی تعلقات پر ملکی سلامتی کو داوُ پر لگانے کی ٹھان لی ہے، جسے کوئی بھی پاکستانی قبول کرنے کو تیار نہیں، انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم امہ میں واحد ایٹمی طاقت ملک ہے، ہمیں امت مسلمہ کے اتحاد کے لئے رول ادا کرنا چاہئے، آل سعود کے نمک خوار اور دہشت گردوں کے سہولت کار آج پھر سے مسلمانوں میں نفرتیں پھیلانے کے لئے یکسو ہوچکے ہیں، ہمیں دشمنوں کی اس سازش کو ناکام بنانا ہوگا۔
اس موقع پر جمعیت علمائے پاکستان نورانی گروپ کے مرکزی سیکرٹری جنرل پیر محفوظ مشہدی نے کہا کہ پاکستان کو یمن اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کا کردار کرنا چاہیئے اور کسی بھی صورت پاکستانی فوج کو اس آگ میں نہیں جھونکنا چاہئیے، ہمیں پاکستان میں فرقہ واریت اور پراکسی وار کے خلاف متحد ہوکر کام کرنا چاہیئے، پاکستان کو شیعہ سنی نے مل کر بنایا تھا، اس کی سلامتی اور دفاع بھی مل کر کرینگے۔ اس موقع پر دونوں قائدین نے اتفاق کیا کہ پاکستان میں امن قائم کرنا پہلی ترجیح ہونی چاہئے، جو شیعہ سنی کے درمیان مضبوط اتحاد کے ذریعے ممکن ہے، سیاسی طور پر ہمیں طاقتور بننے کی ضرورت ہے، تاکہ تکفیریت کا راستہ روکا جاسکے، دونوں طرف سے کمیٹیاں بنانے پر اتفاق کیا گیا اور طے ہوا کہ اگلی نشست میں یہ کمیٹیاں بیٹھ کر اس مشترکہ سیاسی جدوجہد کیلئے حکمت عملی اور اصول وضح کریں گی۔ اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ یمن میں سعودی جارحیت کیخلاف مشترکہ موقف اختیار کیا جائے۔ دونوں رہنماوں نے اتفاق کیا کہ پاکستان کو یمن کے معاملے میں ثالثتی کا کردار ادا کرنا چاہئے۔