وحدت نیوز (کویت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے کویت میں مجلس شہادت دختر رسول حضرت فاطمہ زہرا(س)سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہادت ہمارے لیے سعادت ہے ،ہم میدان میں ہیں شجاع ہیں ،بہادر ہیں ظلم کے خلاف سینہ سپر ہیں، پهر ہم نے مظلوموں کا ساتھ دینے کا عہد کیا ظالم کا مقابلہ کرنے کیلئے کهڑے ہوئے مولا کی وصیت اور قائد شہید کا فرمان ہم ہر ظالم کے دشمن خواه وه شیعہ ہی کیوں نہ ہو اور ہر مظلوم کے حامی ہیں خواه کافر ہی کیوں نہ ہو ہم عوامی جدوجہد کے ساتھ ظلم کے ساتھ ٹکرانے کیلئے کهڑے ہیں ہم نے مظلومیت کو طاقت بنایا اور ظلم اور تکفیریت کو تنہا کیا ،ہم نے مذاکرات کی مخالفت کی ہم نے کراچی میں اس دور میں کہا تها کہ طالبان سے مذاکرات شیطان سے مذاکرات ہیں،ہمیں فخر ہے کہ ہم روز اول سے دہشت گردوں سے مذاکرات کے مخالف اور آپریشن کے حامی ہیں ، مظلوموں کی طاقت کیساتھ ہم نے مذاکرات کی مخالفت کی آج تکفیریوں اور ان کے ہمنواوں کیلئے جواز تلاش کرنا مشکل ہو گیا ہے۔
ان کامزید کہنا تھا کہ دوطرح کے لوگ ہیں کچھ تمہاری خلقت میں بهائی ہیں اور کچھ تمہارے دینی بهائی ہیں ہم تمام انسانوں کی حرمت کے قائل ہیں ،ہماری جدوجہد سے ملک کے وزیر اعظم اور وزیر اعلی اور کابینہ پر FIRکٹی، میرا سلام ہو منہاج القرآن کی ان بیٹیوں پر جو لبیک یا حسین اور یا علی کہتے ہوئے گولیاں کها کر شہید ہوگئیں، ہم فاطمہ کی باندیاں ہم انقلاب زادیاں... یازہرا اور یازینب کا نعرہ لگانے والی ہماری بہنیں اسلام آباد میں 70 دن تک شجاعت کا رزق بانٹ رہی تهیں، پاکستان میں سنی شیعہ مشکلات میں اکٹهے ہوئے ہیں اور ہم نے خو ف کی فضا کو توڑا ہے ہم خوف سے گهروں میں نہیں بیٹهے ہم میدان میں ہیں دشمن اگر ہمیں ٹوکوں سے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے ہم ڈرنے والے نہیں، حضرت قاسم 13 سال کے تهے دشمن کی صفوں میں گهس کے لڑے وہی قاسم ہمارے معلم ہیں، کوفہ میں حضرت ثانی زہره کو سب جانتی تهیں اور پھر بهی ڈر کے مارے علی زادی پر سنگ باری کرنے آئے، بی بی نے ان لوگوں کو جو خوف سے سہمے تهے علی کے لہجے میں شجاعت کی دعوت دی بی بی کا لہجہ بهی حجاب میں تها، بے شک سر پر چادر نہیں تهی حریت کی پیغمبر نے خوف کے زندان کے قیدیوں کو مخاطب کیا اور انکی شجاعت کو زندہ کیا اور لوگ پہلے آبدیدہ اور پہر برانگیختہ هوکر کهڑے ہوئے یزیدیت کو شکست ہوئی۔