وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی نے پیکا آرڈیننس کے خلاف اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین کسی بھی ایسے آرڈیننس کو مکمل طور پر مسترد کرتی جس سے آزادی اظہار رائے سلب ہوتی ہو ۔مذکورہ آرڈیننس سے یہ تاثر ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا مقصد غیر حقیقی خبروں کی روک تھام نہیں بلکہ حقیقی خبروں تک عوام کی رسائی میں رکاوٹ پیدا کرنا ہے۔غیر مصدقہ خبروں کی اشاعت پر ناقابل ضمانت گرفتاری کا قانون انصاف کے تقاضوں کی نفی ہے۔دنیا کے مہذب ترین ممالک میں بھی ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ قانون کی رو سے لاکھوں مجرم بچ جانے سے زیادہ سنگین غلطی کسی بے گناہ کو سزا ملنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقدمات کے اندراج کا عمل اگر اتنا سادہ ہو کہ جس کا جب جی چاہے وہ صحافیوں پر ایف آئی آر کٹوا دے تو پھر معاشرتی بدعنوانیوں کا پردہ کون چاک کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ فیک نیوز اور فیک ویوز دونوں کی الگ حیثیت ہے۔آس آرڈیننس سے وہ تجزیہ کار بھی قابل گرفت ہو جائیں گے جو کسی خبر پر اپنا تبصرہ کریں گے۔اختلاف رائے کا دروازہ بند کرنے کی یہ کوشش کسی صورت قابل قبول نہیں۔آزادی اظہار رائے کا تعین کرنے کی بجائے صحافت کو پابند کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔اس سے پاکستان کو عالمی سطح پر بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سمیت دیگر عالمی ادارے پاکستان میں ذرائع ابلاغ پر پابندی کے کسی بھی اقدام کی قطعاً حمایت نہیں کریں گے۔