وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیراہتمام فلسطین، کشمیراوریمن کے مظلومین سے حمایت کے لیے منعقدہ القدس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ القدس کا مسئلہ تمام مسلمانوں کے دل کے قریب ہے۔مسجد اقصی پر صیہونیوں کے حملے تسلسل سے جاری ہیں لیکن موجودہ امپورتڈ حکومت کی جانب سے ایک بار بھی مذمت نہیں کی گی جو افسوسناک ہے۔یوم القدس امام خمینی کی طرف سے امت مسلمہ کو بیدار کرنے کی بہترین کوشش تھی۔تمام مسلمانوں کا یہ اخلاقی فریضہ ہے کہ مظلومین سے اظہار یکجہتی کے لیے اس دن گھروں سے نکلیں۔ان مسلم حکمرانوں پر حیرانگی ہوتی ہے جوایک غاصب ریاست کو تسلیم کر رہے ہیں۔مسلمان ممالک کو تقسیم کرنے کی سازش میں امریکہ اور مغرب شریک ہیں۔فلسطینی مسلمانوں پر ہونے والے انسانیت سوز مظالم پر اب پوری دنیا میں آواز بلند ہونی شروع ہو گئی ہے۔تاریخ اس امر کی گواہ ہے کہ مسلمانوں نے جب بھی اپنے حق میں خاموشی اختیار کی اسلام دشمن طاقتوں نے ان کے حقوق غصب کرلیے۔ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں توہین رسالت کی جاتی ہے۔مسلمانوں کی حمایت میں ہمیں مل کر آوازاٹھانا ہو گی۔افغانستان میں لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی لگائے جانے کے خلاف اٹھنے والی آوازیں بھارت میں باحجاب طالبات کی راہ میں رکاوٹ بننے والی حکومت کے خلاف خاموش کیوں ہیں۔اس دوہرے معیار کے خلاف امت مسلمہ کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔اسرائیل کے دہشت گردانہ عزائم اور نیوکلیر پروگرام پر عالمی طاقتوں کا سکوت بہت سارے سوالات کھڑے کر رہا ہے۔القدس کی آزادی کو اب دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔امریکہ کے کندھے پر سوار ہو کر اسرائیل زیادہ دیر تک اپنی بقا کی جنگ نہیں لڑسکے گا۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی نے کہا ہے کہ فلسطینی دنیا کی وہ واحد قوم ہے جنہیں منظم انداز میں ان کی اپنی ریاست سے بے دخل کیا جارہا ہے۔مقامی افراد سے ان مہاجرین کی تعدا وہاں زیادہ ہے جنہیں سماجی شماریات میں ردوبدل کی غرض سے بسایاجارہاہے ۔انسانی بنیادوں اور اسلامی نکتہ نظر سے ہمیں مظلومین کے لیے ہمیں آواز بلند کرنی چاہئے۔قیام پاکستان کی جدوجہد میں ایک نظریہ کارفرما تھا۔بانی پاکستان نے برصغیر میں سب سے پہلے یوم فلسطین منایا۔فلسطین کی آزادی کا مطلب غاصب ریاست اسرائیل کی دخل اندازی کا مکمل خاتمہ ہے۔ایک وقت تھا جب گریٹراسرائیل کی بات کی جاتی تھی لیکن آج اسرائیل اپنی بقا کے لیے فکر مند ہے۔فلسطینی اپنی جدوجہد اور قربانیوں کی بدولت اس نہج پر پہنچ چکے ہیں جہاں انہیں شکست ناممکن ہے۔
البصیرہ ٹرسٹ کے چیئرمین سید ثاقب اکبر نے کہا کہ فلسطین کے مظلومین کی حمایت میں علامہ اقبال اور قائد اعظم نے ہمیشہ ٹھوس موقف اختیار کیا۔قائد اعظم کا اسرائیل کو تسلیم نہ کرنا وہ اٹل موقف ہے جس سے انحراف بانی پاکستان کے نظریے کے منافی ہو گا۔
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامدرضا نے کہا کہ نئی نسل میں مسلہ کشمیر و فلسطین کو اس طرح اجاگرنہیں کیا گیا جس طرح کیاجاناچاہئے۔اس موضوع کونصاب کا حصہ ہونا چاہئے۔انہوں نے یوم کشمیر و فلسطین کو سرکاری سطح پرمنانے کا بھی مطالبہ کیا۔انہوں نے کہا کہ جب مسلم حکمرانوں کے مفادات اوران کے اثاثے امریکہ میں ہوں گے تو وہ امریکہ کے خلاف بولنے کی جرات نہیں کر سکیں گے۔جن کالعدم جماعتوں اور ان کے سہولت کارون کے خلاف ہمیں دستاویزی ثبوت دییے جاتے رہے آج انہیں اقتدار کے حصہ بنا دیا گیاہے۔جنہیں کل تک غدار کہا جاتا تھا آج انہیں وزارتیں دی جا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں سزائیں تو ہیں لیکن ان پر عمل درآمد نہیں۔انصاف و قانون کی بالادستی کو یقینی بنانا ہو گا۔
جماعت اہل حرم کے سربراہ گلزار احمد نعمیی نے کہا کہ القدس مسلکی مسئلہ نہیں بلکہ امت مسلمہ کا باہمی مسئلہ ہے۔فلسطین مسلمانوں میں اکثریت اہل سنت مکتبہ فکر کی ہے۔تاہم ان کے لیے پوری دنیا میں آوازبلند کرنے والے اہل تشیع ہیں۔فلسطینیوں کے حقوق کا سب سے بڑا علمبدار ایران ہے۔عالمی استعماری طاقتوں کے خلاف سنی ریاستوں نے کوئی مزاحمتی کردار ادا نہیں کیا۔یہ کتنا بڑاالمیہ اوربدقسمتی ہے کہ بڑی اسلامی طاقتیں اسرائیل کے ساتھ کھڑی ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر کے نام کو بدل کر پارلیمانی کمیٹی برائے کشمیر و فلسطین رکھا جاناچاہئے۔فلسطین کے مسئلہ کو لوگوں کے ذہنوں سے محو ہوتا دیکھ کر امام خمینی ؒ کا ہر سال یوم القدس منانے کا اعلان لائق ستائش ہے۔مسئلہ فلسطین محض مذہبی مسئلہ نہیں بلکہ انسانی حقوق کی پامالی کا ایک انتہائی سنگین مسئلہ ہے۔کسی ریاست کی اپنی آبادی کا پناہ گزین کے طورپرزندگی بسر کرنا افسوسناک ہے۔فلسطین پر اگر ہمارا موقف کمزور ہوا تو پھر کشمیر پر بھی ہماری رائے جاندار نہیں رہے گی۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اعجاز چوہدری نے کہا کہ توحید پر ایمان رکھنے والے کسی استکباری قوت سے خوفزدہ نہیں ہوتے۔اس وقت حقیقی آزادی و خودمختاری کے لیے سامراجی قوتوں کو مسترد کرنے کا بہترین موقع ہے۔
سینئرصحافی و کالم نگار مظہر برلاس نے کہا کہ وقتی مفاد ات کے لیے اسلام اور ضمیر کا سودا کرنے والوں میں اور لشکر یزید میں کوئی فرق نہیں۔فلسطین کے مسلمانوں کی حالت زار دیکھ کر مسلمان حکمرانوں کے دین پر شک ہونے لگتا ہے۔اس دور میں حقیقی رہنماحسن نصر اللہ جیسے لوگ ہیں جنہیں نہ خریدا جا سکتا ہے اور نہ جھکایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہاجو غلامی رگوں میں سرایت کر جائے وہ نسلوں میں منتقل ہوتی جاتی ہے۔کسی بھی ریاست کے غدار کسی بھی صورت معافی کے مستحق نہیں۔شیعہ علمائے پاکستان کے صدر سید حسنین گردیزی نے کہا کہ امام خمینی ؒ نے فلسطینین مسلمانوں کے حق میں مدلل انداز میں آواز بلند کی ہے۔مسلمانوں کی بیداری یہ ظاہر کرتی ہے کہ القدس بہت جلد آزاد ہونے والا ہے۔پاکستان عوامی تحریک کے قاضی شفیق نے کہا کہ فلسطین کی آزادی ایک اٹل حقیقت ہے جسے ہم سب دیکھیں گے۔اسلامی نظریہ پر قائم ہونے والی ریاست پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ اسے آج تک کوئی ایسی قیادت میسرنہیں آئی جو عالمی استکباری قوتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کا حوصلہ رکھتا ہو۔کانفرنس کے اختتام پر کشمیر و فلسطین کے مظلومین کی حمایت میں قرارداد بھی پیش کی گئی۔