وحدت نیوز(اسلام آباد) وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین کی یکساں نصاب پر ملت جعفریہ کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ایک وفد نے آج صبح وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین سے وفاقی وزارت تعلیم کے دفتر میں ملاقات کی اور انہیں یکساں قومی نصاب پر ملت جعفریہ کے تحفظات سے آگاہ کیا۔
وفد نے وفاقی وزیر کی توجہ خاص طور پر آئین میں دی گئی مذہبی آزادیوں کی طرف دلوائی اور بتایا کہ آئین پاکستان بچوں کو ایسی مذہبی تعلیم اور ہدایات سے تحفظ فراہم کرتا ہے جن کا تعلق ان کے مذہب سے نہ ہو۔ وفد نے وفاقی وزیر کو بتایا کہ ایک مسلک کا فہمِ دین زبردستی سب بچوں کو پڑھانے سے ملک میں قائم مذہبی رواداری متاثر ہوگی اور حوالے سے اہل تشیع میں شدید تشویش پائی جاتی ہے۔
وفد نے مطالبہ کیا کہ یکساں قومی نصاب کو تمام مکاتب فکر کے لیے قابل قبول بنانے کے لیے فوری اصلاحات کی ضرورت ہے اور اصلاحات کے بغیر نصاب کا نفاذ فوری طور پر روکا جائے۔ وفاقی وزیر کو بتایا گیا کہ سابقہ وزیر تعلیم نے تحفظات دور کروانے کی یقین دہانی کروائی تھی لیکن افسوس کے ساتھ محکمہ نصابیات کی طرف سے اس پر کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی۔
وفاقی وزیر تعلیم نے نصاب پر اہلِ تشیع کے تحفظات کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا وہ جلد نصاب کے مسئلے پر تمام اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس کررہے جس میں اہل تشیع کے نمائندوں کو بھی بلایا جائے گا اور تمام تر خدشات کو دور کیا جائے گا۔ علاؤہ ازیں وفاقی وزیر تعلیم رانا تنویر حسین نے وفاقی سیکرٹری تعلیم ناہید درانی کو ہدایات جاری کیں کہ فوری طور پر وزارت تعلیم اور محکمہ نصابیات کی تکنیکی ٹیم اور نصاب کے ورکنگ گروپ کا اہل تشیع نمائندوں خصوصاً مجلس وحدت المسلمین کے نمائندوں کے ساتھ ایک مشترکہ اجلاس بلایا اور یکساں قومی نصاب پر اہل تشیع کے تحفظات کو دور کرنے کی تفصیلات طے کی جائیں۔
ایم ڈبلیو ایم وفد کی طرف سے وفاقی وزیر کو یکساں قومی نصاب پر ملت جعفریہ کے تفصیلی تحفظات تحریری شکل میں بھی دئیے گئے۔ایم ڈبلیو ایم کے وفد میں مرکزی ترجمان اور اصلاح نصاب کمیٹی کے کنوینئر علامہ مقصود علی ڈومکی، سید ابنِ حسن بخاری، آصف رضا ایڈووکیٹ، مولانا ضیغم عباس اور شمس الدین کامل شریک تھے۔میٹنگ میں وفاقی وزیر تعلیم کے علاوہ وفاقی سیکرٹری تعلیم ناہید درانی بھی شریک تھیں۔